Qalamkar Website Header Image

مجھ میں‌ مُرجھایا ہوا باغ کِھلا سکتا ہے 

مجھ میں‌ مُرجھایا ہوا باغ کِھلا سکتا ہے
اچھا موسم تو کسی وقت بھی آ سکتا ہے

یہ غلط فہمی خدا جانے کہاں سے آئی
ہر کوئی ریت سے دیوار بنا سکتا ہے

روح پُھونکو کسی منظر میں تو پھر بات بنے
ویسے تو کوئی بھی تصویر بنا سکتا ہے

”دشت جاگیر نہیں قیس کی آؤ آؤ”
جس قدر چاہے کوئی خاک اُڑا سکتا ہے

نقش گر لاکھ ہیں لیکن ہیں سبھی ہیچ ہُنر
چاک سے کون نیا کوزہ اُٹھا سکتا ہے

آئینہ دیکھتا رہتا ہوں اِسی آس پہ میں‌
وہ کسی وقت مجھے مجھ سے مِلا سکتا ہے

صبح ہوتے ہی ستاروں نے کہا تھا یاسر
اب اجازت ہے تجھے شمع جلا سکتا ہے.

Views All Time
Views All Time
512
Views Today
Views Today
1
یہ بھی پڑھئے:  آئینہ میں نے دیکھا تو اکثر ہوا گمان

حالیہ پوسٹس

حسنین اکبر - شاعر

وہ جنگ کر رہے تھے رسالت مآبﷺ سے

منسوب رہ کے مدحِ شہِ بوترابؑ سے خود کو بچا رہا ہوں خدا کے عذاب سے صدیاں جُڑی ہوئی ہیں ترے انقلاب سے سب نے دیے جلائے ہیں اس آفتاب

مزید پڑھیں »