Qalamkar Website Header Image

فرحت عباس شاہ

یہ دل، یہ جان، یہ خواب و خیال کس کا ہے
لُٹا لُٹایا ہوا سب یہ مال کس کا ہے
کوئی تو بات تھی اسی مری گدائی میں
کہ اس نے چونک کے پوچھا سوال کس کا ہے
لہو کی کوئی خلش، یا کسی کی کاریگری
رگِ گلاب سے دل تک کمال کس کا ہے
ہمی کو بخش کے حسنِ جہانِ رنگ و بُو
ہمی سے پوچھ رہے ہو جمال کس کا ہے
جنم جنم میں بچھڑتے ہیں ہم بھلا کس سے
قدم قدم پہ جہاں میں وصال کس کا ہے
یہ کون ہے جو مِری حد کے پار سوچتا ہے
مرے خیال سے ارفع خیال کس کا ہے (فرحت عباس شاہ)
Views All Time
Views All Time
833
Views Today
Views Today
1
یہ بھی پڑھئے:  حسینؑ اب خطِ درمیاں کھینچتے ہیں

حالیہ پوسٹس

حسنین اکبر - شاعر

وہ جنگ کر رہے تھے رسالت مآبﷺ سے

منسوب رہ کے مدحِ شہِ بوترابؑ سے خود کو بچا رہا ہوں خدا کے عذاب سے صدیاں جُڑی ہوئی ہیں ترے انقلاب سے سب نے دیے جلائے ہیں اس آفتاب

مزید پڑھیں »