Qalamkar Website Header Image

پلوٹو کی سطح کے نیچے گدلا سمندر

پلوٹوکا دل نما خطے کا ایک حصہ، جسے سپوتنک پلانیشیا کہا جاتا ہے، پلوٹو کے سب سے بڑے چاند کیرن کے ساتھ کششِ ثقل کے ذریعے منسلک ہے۔
پلوٹو کی برفیلی،یخ بستہ سطح کے نیچے ایک گاڑھا، پلپلا سمندر ایک ایسے بےترتیب مادے کا کردار ادا کر رہا ہے جو پلوٹو کو ایسے زاویے پر لڑھکا دیتا ہے کہ سپوتنک پلانیشیا کا رخ کیرن کی جانب رہے۔
یہ دریافت ناسا کے نیو ہورائزنز نامی خلائی جہاز سے ملنے والے ڈیٹا کی بنیاد پر کی گئی ہے۔
یہ خلائی جہاز جولائی 2015 میں بونے سیارے کے قریب سے گزرا تھا اور اب وہ کائپر پٹی کی جانب رواں دواں ہے۔ یہ نظامِ شمسی کا برفانی خطہ ہے جہاں لاتعداد چھوٹے بڑے سیارچے پائے جاتے ہیں۔
سپوتنک پلانیشیا ‘دل’ کے دائیں جانب ایک گول علاقہ ہے جس کا رخ براہِ راست کیرن کی جانب ہے۔ پلوٹو اور کیرن مدوجزر کے ذریعے جڑے ہوئے ہیں، جس کے باعث دونوں اجرامِ فلکی کا ہمیشہ ایک ہی رخ ہمیشہ ایک دوسرے کی طرف رہتا ہے۔
یونیورسٹی آف ایریزونا سے وابستہ سائنسی جریدے ’نیچر‘ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مصنف جیمز کین نے کہا: ‘اگر آپ پلوٹو کے چاند کیرن کے مرکز سے ایک خط کھینچ کر اسے پلوٹو کے اندر سے گزاریں تو یہ سیدھا سپوتنک پلانیشیا سے نکل آئے گا۔ ہم اس خط کو موجوی محور کہتے ہیں۔ (tidal axis)’

یہ بھی پڑھئے:  یمن حملے کے دفاع میں وائٹ ہاؤس کا بیان

یہ امر اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ پلوٹو ایک خاص ارتقائی عمل سے گزرا ہے۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ سپوتنک پلانیشیا پلوٹو میں کسی اور جگہ بنا اور پھر تمام بونے سیارے کو محور پر 60 درجے کے قریب ساتھ گھسیٹتا ہوا لے گیا۔

جیمز کین وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں: ‘اگر کوئی سیارہ بالکل گول ہو اور آپ اس کے ایک حصے پر فالتو وزن لگا کر اسے گھمانا شروع کریں تو سیارہ اس فالتو وزن کو اپنے خطِ استوا کے قریب لانے کی کوشش کرے گا۔ پلوٹو کی مانند اجسام، جو موجوی طور پر جامد ہو، تو یہ فالتو وزن اس کے موجوی محور کی جانب حرکت کرے گا۔’

یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے پروفیسر فرانسس نیمو نے بی بی سی کو بتایا: ‘سپوتنک پلانیشیا آس پاس کے علاقوں کے مقابلے پر زیادہ بھاری ہے۔’

سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یہ خطہ ماضی میں پلوٹو سے کسی سیارچے کے ٹکراؤ کے نتیجے میں وجود میں آیا ہے۔

پروفیسر نیمو نے بتایا: ‘سپوتنک پلانیشیا زمین میں ایک گڑھے کی مانند ہے۔ اس کا وزن کم ہونا چاہیے۔ اگر یہ بات درست ہے تو پھر کوئی ایسا طریقہ ہونا چاہیے کہ یہ فالتو وزنسپوتنک پلانیشیا کی سطح کے نیچے ذخیرہ کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھئے:  ٹانک : جمعیت کے جنرل سیکرٹری اٹھارہ سالہ دوشیزہ کو ماں سمیت بھگا کر لے گئے

‘اگر آپ سپوتنک پلانیشیا کی برف ہٹا کر اس کے نیچے پانی رکھ دیں، پانی جو برف سے زیادہ کثیف ہوتا ہے، تو آپ کو زیادہ وزن مل جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ سپوتنک پلانیشیا کا وزن زیادہ ہو جائے گا۔’

اگر ٹکراؤ کے نتیجے میں گڑھا بنا ہے تو اس کی وجہ سے سطح کے نیچے موجود گاڑھے سمندر نے پلوٹو کی پتلی اوپری تہہ کو باہر کی جانب دھکیلنا شروع کر دے گا۔ اس سے بونا سیارہ ایک جانب لڑھکنا شروع کر دے گا۔

امپیریل کالج آف لندن کے پروفیسر مارٹن سائگرٹ اس دریافت کو ‘مسحور کن’ قرار دیتے ہیں۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا: ‘یہ سمندر انتہائی یخ ہو گا اور بےحد نمکین۔ اس لیے یہ پانی زمین یا یوروپا سے بالکل مختلف ہو گا۔

‘یہ انتہائی شدید ماحول ہو گا، شاید نظامِ شمسی میں سب سے زیادہ شدید۔’

حالیہ بلاگ پوسٹس

Chief Justice Qazi Faez Isa

لگتا ہےکچھ ہتھکنڈے استعمال ہورہے ہیں تاکہ انتخابات نہ ہوں: چیف جسٹس

سپریم کورٹ نے پی کے 91 ریٹرننگ افسر کوپشاور  ہائیکورٹ سے معطل کرنے کےخلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پر سماعت کی جس دوران وکیل الیکشن کمیشن نے دلائل دیتے ہوئے

مزید پڑھیں »

انتخابات 2024 : جمع کروائے اور مسترد کیے گئے کاغذات نامزدگی کی تفصیلات

الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی کے لیے 7 ہزار 473 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جن میں سے ایک ہزار 24 امیدواروں کےکاغذات مسترد کیے گئے۔ جبکہ  6

مزید پڑھیں »