رافعہ سات برس قبل خیبر پختونخوا پولیس میں بطور کانسٹیبل بھرتی ہوئی تھیں۔ اُس وقت خیبرپختونخوا میں دہشت گردی عروج پر تھی۔ اب رافعہ بم ناکارہ بنانے کی تربیت حاصل کرنے کے بعد پاکستان کی پہلی بم ڈسپوزل افسر بن چکی ہیں۔
29 سالہ رافعہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ جب وہ پولیس میں بھرتی ہوئی تھیں تب صوبے میں آئے روز دہشتگردی کے واقعات رونما ہو رہے تھے۔ انہوں نے بتایا،’’پولیس میں بھرتی کے ابتدائی دنوں ہی میں سیشن عدالت کے قریب ایک بم دھماکا ہوا تھا اور میں نے تب ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ میں بم ڈسپوزل یونٹ کا حصہ بنوں گی
ڈاکٹر انتخاب عالم کو دہشت گردوں سے بازیاب کرانے کے آپریشن میں رافعہ بھی شامل تھیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،’’ڈاکٹر انتخاب عالم کو بازیاب کرانے کے لیے تین روز تک آپریشن کیا گیا، اس آپریشن میں 40 مرد پولیس اہلکاروں کے ساتھ میں واحد خاتون پولیس اہلکار تھی۔‘‘
رافعہ کہتی ہیں کہ وہ دو مرتبہ دیسی ساختہ بموں کو ناکارہ بنا چکی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں تربیت میں یہ سکھایا گیا ہے کہ انتہائی کم وقت میں کیسے ایک بڑا نقصان ہونے سے بچانا ہے۔ رافعہ کے مطابق وہ ایشاء کی پہلی پولیس افسر ہیں جو بم ڈسپوزل یونٹ کا حصہ بنی ہے۔
رافعہ کہتی ہیں کہ انہیں فخر ہے کہ وہ خیبر پختونخوا پولیس کا حصہ ہیں جس نے انتہائی کم وسائل کے ساتھ دہشت گردوں کا بھرپور طریقے سے مقابلہ کیا ہے۔
رافعہ سے متاثر ہو کر اب خیبر پختوانخوا میں مزید گیارہ لڑکیوں نے بھی بم ناکارہ بنانے کی تربیت حاصل کر لی ہے۔
بشکریہ:dw.com
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn