Qalamkar Website Header Image

ہندو پاک وار اور انڈین میڈیا کا گھناؤنا کردار

شرم کرو نیوز ایڈیٹرز! یہ کیسی دیش بھگتی ہے کہ ملک تباہ ہو رہا ہے،انسانی جانیں اور املاک داؤ پر ہیں،معیشت پھسڈی ہونے والی ہے،اور آپ لوگ ایسے خبریں چھاپ رہے ہوگویا ورلڈ کپ کا میچ چل رہا ہو۔آپ لوگوں کو سمجھوتے کی باتیں نہیں آتیں؟یہ درست ہے کہ حرام خوراک خون میں سرایت کرجائے پھر خون،خون نہیں رہتا اور پانی بن جاتا ہے۔اللہ تعالی ایسے لوگوں سے خیر کی توفیق چھین لیتا ہے۔ہوش میں آؤ! یہ وقت ہندو مسلم کارڈ کھیلنے کا نہیں،انسانیت کی بقاء اور خطے کی سلامتی کے لیے دعاء کا وقت ہے۔

یاد رہے! یہ آگ میڈیا والوں کی بھڑکائی ہوئی ہے‌،اور اس کا خمیازہ آج نہیں تو کل بروز قیامت تمہاری برادری کو بھگتنا ہوگا۔یہ درست ہے کہ ملکی سیاست اور اس کے نا اہل قائدین نے یہ دن دکھایا ہے کہ انسانیت تباہی کے دہانے پر ہے۔لیکن ان نااہلوں اور نفرت کے سوداگروں کو قوت تم نے پہنچائی ہے۔ اپنی آسائش کے لیے،چند ٹکوں کی خاطر تم حق بولنے سے باز رہتے ہو،اور قومی تعصب پھیلانے اور اسے ہوا دینے میں شب وروز گزرتے ہیں۔تم اپنی اس ذمے داری سے پھر جاتے ہو،جس کو نبھانے کی قسم کھاتے ہو۔تم یہ بھول جاتے ہو کہ تمہاری حیثیت سماج میں وکیل کی تھی جو مظلوموں کو انصاف دلاتا ہے۔تم امن وشانتی کے پیغامبر تھے۔تم حکومت اور عام سماج کے درمیان وہ مضبوط واسطہ تھے کہ عوام تم سے اپنا دکھ اور غم بیان کرتی،اس امید سے کہ شاید کوئی صورت نکل آئے۔اور تمہارے اسی کردار نے ایوانوں میں زلزلہ برپا کردیا تھا۔بالآخر دنیا کو تمہاری قوت تسلیم کرنی پڑی،اور تمہیں حکومت کا ایک مضبوط ستون قرار دیا۔

یہ بھی پڑھئے:  اور قندیل بجھ گئی۔۔۔

ایسا نہیں کہ آج تم میں وہ توانائی نہیں۔ سب کچھ ہے۔ بس ایک بات نہیں وہ ہے "ضمیر”جس کا گلا بہت پہلے دبا چکے،یہی وجہ ہے کہ تم اب سچ نہیں بولتے اور نہ ہی سچ کا ساتھ نہیں دیتے ہو۔ تمہاری خبریں یا تو تفریح کا سامان ہوا کرتی ہیں، یا پھر جھوٹ کا پلندہ۔ تم رائی کو پہاڑ بنا کر پیش کرتے ہو‌۔پہلے تو ایک جھوٹ گڑھتے ہو،پھر اس میں سو مزید جھوٹ ملاتے ہو،اور عوام کو اپنی چرب زبانی سے موہ لیتے ہو،گویا تم نے اپنے ہنر اور پیشے کا غلط استعمال کیا۔اور جو برادری اپنے پیشے میں خیانت کرسکتی ہے،اس سے ایمانداری کی امید نہیں کی جاسکتی۔تمہارے لیے پیشہ ور مجرم کی مثال بہترین ہوگی جو اپنی جان تو گنوا دیتا ہے،مگر اپنے پیشے سے خیانت نہیں کرتا‌۔یہ صحیح ہے اس سے نہ تو تمہارا کوئی مقابلہ ہے اور نہ ہی تمہارے پیشے کا، مگر وہ اپنے اصولوں سے نہیں پھرتے۔اس لیے کہ اصولوں سے پھرنا موت سے ہاتھ دھونا ہے۔

اگر تمہارے چہرے سے شرافت کا مکھوٹا ہٹا دیا جائے،یا تم کبھی خود آئینے کے سامنے کھڑے ہوکر اپنی ذمے داریوں اور اس سے جڑے کاموں کا جائزہ لو تو احساس ہوگا کہ تم حقیقی مجرم سے بڑے مجرم ہو،بلکہ چالبازی اور دھوکہ دہی میں اس سے دو قدم آگے ہو۔اس لیے کہ حق کو تم دباتے ہو۔سماج میں بدامنی تم سے ہے۔نسلی اور قومی منافرت پہلے تھیں،لیکن تم نے اسے استحکام بخشا۔اس کی جڑیں تم سے مضبوط ہوئیں۔اس طرح تم نے انسانی برادری کو شرمسار کرنے کا کام کیا‌۔یہ تعصب کی آگ تمہاری لگائی ہوئی ہے،جس سے تمہارا گھر بھی محفوظ نہیں رہے گا۔بس وقت کا انتظار کرو،جس کے تھپیڑے سے کوئی نہیں بچ پایا ‌بڑے بڑے سرکشوں کو وقت نے نکیل دی ہے،اور تمہارے طنطنے بھی ختم ہو جائیں گے۔اس سے قبل کے وقت تمہیں عبرت ناکیوں سے دوچار کرے،حق اور انصاف کے پیامبر بن جاؤ۔مظلوم سماج کو تم سے بہت امیدیں ہیں۔

یہ بھی پڑھئے:  آگہی کا سفر

حالیہ بلاگ پوسٹس