پراسرار ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نہ قانون کو خاطر میں لاتی ہے نہ ہی اعلیٰ عدلیہ کا حکم۔ گذشتہ پانچ برسوں سے ایوان بالا کے قوانین کا بدترین مذاق اڑاتے ہوئے نظر آنے والی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے پاکستان کے شہریوں کی صحت کو ناقابلِ تلافی نقصان سے دوچار کر رکھا ہے۔ آسیبی اور حیرت انگیز آشیر باد کے تسلسل نے قومی ادارے کے وقار کو ، پاکستان کی معاشی صورتحال کو اور مریضوں کے مفاد کو بدترین نشانہ بنایا ہے۔ چاہے ادارے میں اعلیٰ و ادنیٰ عہدوں پر تعیناتی کا معاملہ ہو وہ قانون کو کچلنا اور کچلنے کے اس عمل پر گھمنڈ کرنا اپنا حق سمجھتی ہے۔ چاہے مریضوں کی جان کا معاملہ ہو اس پر صنعت کاروں کے مالیاتی مفاد ات کادفاع عبادت کے طور پر کرتی ہے۔ دوا کی رجسٹریشن کا معاملہ ہو یا ادویہ سای کی صنعت کی لائسنسنگ کا، نااہل لوگوں کے اجلاس منعقد کروا کر سائنس کے بنیادی اور اخلاقی ضابطوں کا عملاََ مذاق اڑاتی ہے۔ اور اس مذاق کی قیمت بے زبان عوام اپنی صحت کے تاوان کے طور پر ادا کرتے ہیں۔
اکیسویں صدی میں اس عظیم ملک پر استحصالی لوگوں کا اعلی الاعلان ناپاک گٹھ جوڑ ایک گہرہ اور سنجیدہ سوال مرتب کرتا ہے۔ کیوں پاکستانی ادویات کو عالمی تجارت کے لیے تسلیم نہیں کیا جاتا؟آخر کیوں پڑوسی ملک اس دوڑ میں بہت آگے جاچکے ہیں کہ ترقی یافتہ ممالک اپنے صحت کے نظام کے تحفظ کے لیے پڑوسی ممالک کی مدد کے آسرے میں رواں دواں ہیں۔ 2020 ، 2025 میں تجارت کا نقشہ کیا ہوگا؟ کیا اندیشے اور خطرات ہمارے گردمنڈلا رہے ہیں؟
قانون کی پاسداری، انصاف کی فراہمی، نا انصافی کی حوصلہ شکنی، سائنس کو عزت اور ملکی وقار کو مقدم رکھنا ہی کامیابی ہے۔ یاد رکھیے بعض گناہ بعض فیصلے بانجھ نہیں ہوتے ان کے اثرات خوب نشوونما پاتے ہیں۔ ترقی کے عمل میں بے ایمانی کی حوصلہ شکنی کے ساتھ ساتھ سزائیں ضروری ہیں۔ بدلتی دنیا میں تجارت آزاد اور آسان ہورہی ہے۔ جن لوگوں نے موجودہ نظام میں استحکام رکھا ہے اپنے ناپاک گٹھ جوڑ سے اس کو محفوظ رکھا ہے وہ تبدیلی کے خوف سے بھرپور سازش کرتے ہیں۔ کیوں کہ وہ اپنی صلاحیت اور نیت سے بھرپور واقف ہیں۔ ان کا احتساب ضروی ہے ۔ تاریخ کے لیے، عظمت کے لیے ، قومی اعتماد کی بالیدگی کے لیے۔ جناب بے شرم حلقوں سے ملنے والا وقار آپ کی اپنی عزت پر سوال ہے۔

عبید علی علم الادویہ میں پی ایچ ڈی ہیں۔ ادویہ اور اس کی خوبی کی سائنس کی مشق میں 23 سالہ تجربہ رکھتے ہیں۔ امریکی اور کینیڈین ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی سے متعدد ٹریننگز لے رکھی ہیں۔ اور ادویہ کے شعبے میں اہم ذمہ داریوں پر کام کر چکے ہیں۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn