امام علی علیہ السلام نے جنگِ نہروان خوارج کے خلاف لڑی۔ اِس جنگ میں مسلم بن عقیلؑ، مسلم بن عوسجہؑ، حبیب ابن مظاہرؑ، میثمِ تمارؑ اور مالکِ اشترؑ جیسے اصحاب کے علاوہ امام حسنؑ اور امام حسینؑ بھی امام علیؑ کی قیادت میں لڑے۔ جنگ کے اختتام پر جنگی قیدیوں میں سے ایک قیدی نے امام حسینؑ کو مخاطب کرکے التجا کی اُس کے ہاتھوں میں بندھی رسی کھول دی جائے، رسی کی وجہ سے اُسے تکلیف ہورہی ہے۔
امام حسینؑ فورا امام علیؑ کے پاس پہنچے اور فرمایا کہ باباؑ وہ قیدی ہاتھوں میں بندھی رسی کھولنے کی درخواست کررہا ہے، اگر آپ اجازت دیں تو میں یہ رسی کھول دوں؟ امام علیؑ کے وجہ دریافت کرنے پر امام حسینؑ نے فرمایا کہ وہ شخص رسی کی وجہ سے تکلیف کی شکایت کررہا ہے، لہذا رسی کھولنے کی اجازت دے دی جائے۔ اجازت ملنے پر امام حسینؑ نے اُس قیدی کے ہاتھ کھول دئیے۔
جنگِ نہروان میں امام علیؑ کے خلاف لڑتے ہوئے قیدی بننے والا اور پھر امام حسینؑ سے رسی سے بندھے ہوئے ہاتھوں کی وجہ سے درد کی شکایت کرنے والا یہ شخص کون تھا؟
"یہ شخص شمر بن ذی الجوشن ملعون تھا”
وہی شمر بن ذی الجوشن ملعون جس نے عصرِ عاشور امام حسینؑ کی گردن پر خنجر چلایا۔
حسینؑ ابن علی، اُس ذات کا نام جو اپنے قاتل کے ہاتھ خود کھول کر اپنا اختیار اور اپنا کردار دنیا کو دکھا دے کہ ہم وہ منتخب کردہ مظاہر توحید ہیں جو اپنے قاتل کے ہاتھ کھول کر رہتی دنیا تک کیلئے لعنت کا طوق اس کے گلے میں ڈال دیتے ہیں۔ وہ ہستی جنہوں نے برسوں قبل اپنے قاتل کے ہاتھ کھول کر یہ بتا دیا تھا کہ اکسٹھ ہجری میں جس ذبحِ عظیم کو انجام پانا تھا، اُس کی تیاری وہ بہت پہلے سے کر رہے تھے۔
عشق فقط یک کلام، حسین علیہ السلام
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn