لاہور (یو این این ) سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کے فیصلے سے تاحیات نااہل ہونے والے میاں نواز شر یف نے سیاست کا آ غاز ائیر مارشل (ر) اصغر خان کی تحریک استقلال سے کیا تھا وہ تحریک کی سنٹرل کمیٹی کے رکن اور مالیاتی کمیٹی کے سربراہ بھی رہے ۔ 1976میں تحریک استقلال نے پنجاب میں جوشیڈوکابینہ بنائی ۔نواز شریف اس میں وزیر خزانہ نا مزد ہوئے ۔1984میں انہیں گورنر جنرل جیلانی نے مارشل لاء کے تحت قائم ہونے والی پنجاب کونسل کارکن مقررکیا ۔ بعدازاں صوبائی وزیر خزانہ بنائے گئے ۔ 1985ء کے غیر جماعتی انتخابات میں وہ لاہور سے قومی صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے بعد ازاں انہوں نے قومی اسمبلی کی نشست چھوڑدی ۔ جنرل ضیاء الحق نے گورنرجیلانی کی درخواست پر انہیں پنجاب کا وزیر اعلیٰ نامزد کیا۔ 1988ء کے جماعتی انتخابات کے بعد وہ دوسری بار وزیر اعلیٰ پنجاب بنے 1990ء میں جنرل حمید گل کے بنائے اسلامی جمہوری اتحاد کی کامیابی کے بعد پہلی بارملک کے وزیراعظم بنے ۔ ان کی پہلی حکومت صدر اسحق نے برطرف کی۔ مگر سپریم کورٹ نے بحال کردی ۔ بعد ازاں کا کڑ سمجھوتے کے تحت نواز شریف اور صدر اسحق دونوں اپنے عہدوں سے مستعفی ہوگئے ۔ 1997ء میں وہ پیپلز پارٹی کے صدر مملکت فاروق لغاری کے تعاون سے انتخابات کے ذریعے دوسری بار وزیراعظم بنے اور 1999ء میں اپنے ہی برطرف آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کے ہاتھوں اقتدار سے رخصت ہوگئے ۔دسمبر 2000ء میں مشرف حکومت حکومت سے 10سالہ معاہدہ جلاوطنی کرکے خاندان سمیت ملک چھوڑ کر سعودی عرب چلے گئے۔2007ء میں بے نظیر بھٹو کے دباؤ اورسعودی مطالبے پر پرویز مشر ف نے انہیں وطن واپس آنے دیا۔ 2008ء کے انتخابات کے بعد ان کی جماعت پہلے پی پی پی کے ساتھ حکومت میں شامل ہوئی بعدازاں افتخار چوھدری کی بحالی کے مسئلہ پر اختلاف پیداہوجانے پر نون لیگ وفاقی حکومت سے الگ ہوگئی ۔البتہ پنجاب میں ق لیگ کے باغیوں کے تعاون سے حکومت برقرار رکھی ۔ پی پی پی کے پچھلے دور میں اسٹیبلیشمنٹ کا ’’لاڈلہ‘‘ بننے کیلئے اپنوں نے ہروہ قدم اٹھایا ۔ جس سے لولی لنگڑی جمہوریت کو نقصان پہنچ سکتا تھا۔ 2013ء میں نواز شریف اور آرمی چیف اشفاق پروکیانی کے درمیان اورسعودی عرب کی ایما پر معاہد ہ ہو ا ۔جس کے تحت انہیں دوتہائی اکثریت دلوائی گئی ۔ 20جولائی 2017ء کو سپریم کورٹ کے فیصلے پروہ تاحیات نااہل قرار پائے ۔فیصلے کے کچھ دیر بعد انہوں نے منصب چھوڑ دیا ۔نواز شریف کے تیسرے دور اقتدار کا خاتمہ جنرل ضیاء الحق کی غیر جماعتی نرسری میں تخلیق ہونے والے کاروباری سیاستدان کی مستقل فراغت کاباعث بنتاہے یاواپسی کاراستہ باقی ہے اس کا فیصلہ وقت کرے گا ۔البتہ ان کے بڑے حریف عمران خان نے نوازشریف کو گھر بھجوانے کی اپنی جدوجہد کی کامیابی پر مسرت کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج علامہ اقبال اورقائداعظم کاپاکستان بحال ہوگیاہے۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn