وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ یمن میں القاعدہ کے مضبوط گڑھ پر کیے جانے والے حملے جس میں ممکنہ طور پر بہت سے شہری ہلاک ہوئے ‘بہت سوچ سمجھ کر کیا جانے والا اقدام تھا۔’
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک گروہ کے مطابق سنیچر کو یکلہ نامی ڈسٹرکٹ کے ایک گاؤں میں ہونے والے حملے میں 23 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں 10 بچے بھی شامل ہیں۔
ہلاک شدگان میں آٹھ سالہ بچی شدت پسند انور الاولاکی کی ہے جنھیں سنہ 2011 میں امریکی حملے میں مارا گیا تھا۔
یہ حملہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کسی کارروائی کے لیے ملنے والی پہلی اجازت ہے۔
خیال رہے کہ پہلے امریکی فوج نے کہا تھا کہ اس حملے میں ہلاک ہونے والوں میں نیوی کے تین اہلکار شامل تھے تاہم بعد میں امریکی سینٹرل کمانڈ نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں بچے شامل ہو سکتے ہیں۔
امریک فوج کی جانب سے وصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بہت سے اپاچی ہیلی کاپٹروں نے اس آپریشن میں حصہ لیا جس میں تین القاعدہ رہنماؤوں سمیت 14 شدت پسند ہلاک ہوئے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ‘ جب جانوں کا ضیائع ہو اور لوگ زخمی ہوں تو اسے مکمل کامیابی کہنا مشکل ہوتا ہے۔ مگر میرا خیال ہے کہ جب آپ یہ دیکھ لیں کہ کیا حاصل ہوا ہے جس کے ذریعے زندگی میں مستقبل کے نقصان کو بچایا جاسکتا ہے۔۔۔ میرا خیال ہے کہ یہ ہر طرح سے ایک کامیاب آپریشن ہے۔’
انھوں نے اس میں کسی شہری کی ہلاکت کا تذکرہ نہیں کیا۔
بشکریہ بی بی سی اردو ڈاٹ کوم
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn