قلم کار:ایبٹ آباد میڈیکل کملپکس کے ڈاکٹر عبدالمنان نے کہا ہے کہ جائے حادثہ سے ملنے والی میتیں ناقابل شناخت ہیں ان کی شناخت ڈی این اے ٹیسٹ کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
انھوں نے بتایا کہ انھیں چادروں میں لپٹی لاشیں ملی ہیں اور سب کی سب جلی ہوئی ہیں، اور یہ بھی معلوم نہیں ہو رہا کہ ان کے جسم کے کون کون سے حصے کہاں ہیں۔
ڈاکٹر فضل منان نے کہا کہ اسلام آباد سے قومی رجسٹریشن کے ادارے نادرا کی ٹیمیں پہنچ رہی ہیں جو ان میتوں کی شناخت میں مدد فراہم کریں گی۔
انھوں نے کہا کہ ان لاشوں کو ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے شناخت کیا جا سکے گا جس کے بعد انھیں لواحقین کے حوالے کیا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ اب سے تھوڑی دیر پہلے تک ان کی پاس دس لاشیں پہنچی تھیں جو سب کی سب چادروں میں لپٹی ہوئی ہیں۔
امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے گل نصیر کا کہنا تھا کہ ‘حادثے کے 15 منٹ بعد میں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ موقعے پر پہنچ گیا تھا، اب مسئلہ تھا کہ آگ کو کیسے بجھائیں، ہم اوڑھنے والی چادروں کے ساتھ مٹی آگ پر ڈالتے رہے۔’
ان کا کہنا تھا کہ ‘میں نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ جلی ہوئی لاشوں کے ٹکڑے اکٹھے کیے تھے۔ ان ٹکڑوں کو بھی اوڑھنے والی چادروں میں ڈالتے رہے تھے، کوئی بھی لاش محفوظ نہیں تھی تاہم جائے حادثہ سے کچھ دور ایک بچے کا بازو صحیح سلامت تھا۔‘
علاقے ہی کے ایک اور شخص جس نے امدادی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیا، وہ سردار گل تھے۔
انھوں نے بتایا کہ ‘طیارے میں موجود انسانوں سمیت سب کچھ جل کر راکھ ہو چکا تھا، مگر حادثے سے کچھ مقام پر مسافروں کے چپل، بوٹ وغیرہ پڑے ہوئے تھے، جن سے محسوس ہوتا تھا کہ شاید طیارہ تباہ ہوتے وقت دور جا گرے تھے جس وجہ سے جلنے سے بچ گے تھے
ڈی سی او ایبٹ آباد کے مطابق طیارے کے حادثے میں ہلاک ہونے والے 46 افراد کی لاشیں مل گئی ہیں۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn