جوڈیشل واچ کئی سالوں سے فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ اور مقدمات دائر کرکے حساس امریکی دستاویزات کا حصول ممکن بناتی آرہی ہے۔
جوڈیشل واچ نے حال ہی میں امریکی حکومت کے خلاف ایک کیس برائے معلومات تک آزادانہ رسائی کے ذریعے جیت کر اکیس دستاویزات حاصل کی ہیں جن سے یہ پتہ چلتا ہے کہ مغرب نے داعش کو ایک بڑے عرصے تک سپورٹ کیا ہے ۔یہ امریکی ڈیفینس انٹیلی جنس ایجنسی کی جانب سے 12 اگست 2012ء کو لکھی گئیں ۔جب کہ ابھی داعش کے منظر عام پہ آنے میں کئی سال پڑے تھے ۔
الف : شام میں اندرونی حالات واضح فرقہ وارانہ رخ اختیار کررہے ہیں ۔
ب : سلفی ، اخوان المسلمون اور القاعدہ فی العراق شام کی شورش میں سب سے بڑی قوت متحرکہ ہیں ۔
ج۔ مغرب ، گلف مالک اور ترکی حزب اختلاف کے حامی ہیں جبکہ روس ، چین اور ایران شامی رجیم کو سپورٹ کررہے ہیں ۔
یہ انٹیلی جنس رپورٹ اس لئے اہم ہے کہ اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ سلفی ، اخوانی اور القاعدہ فی العراق شام کے اندر شورش کی سب سے بڑی قوتیں رہی ہیں ۔ اور اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ متبادل میڈیا شام کے اندر جاری شورش کے سب سے بڑے اہم کرداروں کی مذہبی جنونی ہونے اور وہاں پہ اعتدال پسند ، ماڈریٹ فورسز کے نہ ہونے کی بات جو کررہا تھا وہ بالکل ٹھیک تھی ۔نئی ڈی کلاسی فائیڈ دستاویز کہتی ہے
شام سے پناہ گزینوں کو تربیت دینے کے ساتھ ساتھ ان کو تربیت دیں
چ ۔ اگر یہ صورت حال برقرار رہتی ہے تو شام کے مشرقی حصّے دیر الزور اور حسکاء میں ایک اعلانیہ یا غیر اعلانیہ سلفی ریاست قائم ہوسکتی ہے ۔اور یہ وہ ہدف ہے جو مدرگار قوتیں چاہتی ہیں ۔تاکہ شامی رجیم مزید تنہا ہوجائے ۔
اس صورت حال کے عراق کی صورت حال پہ کافی گہرے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اور وہ ممکنہ اثرات درج زیل ہوسکتے ہیں ۔
الف ۔ اس سے عراق کے اندر القاعدہ فی العراق کو موصل و رمادی میں دوبارہ قدم جمانے کا موقعہ مل سکتا ہے ۔اور اسے عراق میں جہادی قوتوں کو متحد ہونے کا موقعہ ملے گا جبکہ عراق و شام ميں داعش ایک متحدہ ریاست کا اعلان کرسکتی ہے جبکہ دوسرے گروپوں سے یہ اتحاد کرلے ۔اور اسے عراق کے متحد رہنے کو سخت خطرات پیدا ہوں گے اور اس کے علاقوں کا تحفظ مشکل ہوجائے گا
اس سے پہلے امريکہ کے ٹاپ جرنیل اور سابق نائب صدر جو بغیڈن نے اعتراف کیا تھا مغرب ، گلف اتحادی ممالک نے داعش کی حمایت کی تھی ۔جبکہ امریکی مین سٹریم میڈیا بھی داعش کی براہ راست سپورٹ کررہا تھا ۔لیکن امریکی ڈی کلاسیفائیڈ دستاویزات بتارہی ہیں کہ داعش کی ابتداء ہی میں مغرب ، امریکہ اور عرب ممالک نے اس کی حمایت کی ہوئی تھی ۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn