کتاب سے پہلے ،کتاب کے مصنف کا تھوڑا ذکر ہو جائے۔ اورحان پاموک 1952 میں استنبول میں پیدا ہوے۔وہ اپنی سوانح ” استنبول ” میں لکھتے ہیں کہ بائیس سال کی عمر تک وہ مصور بننا چاہتے تھے ۔ انہوں نے گریجویشن کے بعد ،تین برس تک استنبول ٹیکنیکل یونیورسٹی سے آرکیٹکچر کی تعلیم بھی حاصل لیکن بعد میں یہ شعبہ چھوڑ دیا۔
23 سال کی عمر میں وہ ناول نگار بننے کا فیصلہ کر چکے تھے۔
اورحان پاموک کا پہلا ناول 1982ء میں شائع ہوا ۔
تب سے اب تک ان کی 13 ملین کتب ،67 زبانوں میں شائع ہو چکی ہیں۔
اورحان پاموک کو 2006ء میں ادب میں نوبل پرائز بھی مل چکا ہے۔
یہ کتاب جو میرے ہاتھ میں ہے،یہ اورحان پاموک کی ناول "benim Adim Kirmizi” کا اردو ترجمہ ہے (سرخ میرا نام) ۔
اس ناول کی مترجم ہما انور صاحبہ ہیں اور یہ ناول جمہوری پبلیکیشنز لاہور کے زیر نگرانی میں 2014ء میں شائع ہوا۔
میری رائے میں جتنا یہ ناول پڑھنے لائق ہے،اتنا ہی اس کا "” پیش لفظ ” بھی ہے۔
یہ پیش لفظ ممتاز اور معروف لکھاری مستنصر حسین تارڑ صاحب نے لکھا اور کیا ہی خوبصورت لکھا ۔
مستنصر حسین صاحب لکھتے ہیں کہ "اورحان نے ایک ایسی قدیم دنیا کے نقشے تخلیق کیے تھے،جو ابھی وجود میں نہیں آیی تھی "۔
ہما انور جو اس ناول کی مترجم ہیں،کے بارے میں مستنصر صاحب کہتے ہیں کہ کسی نے کہا ہے کہ ترجمہ کرنا ایسا ہی ہے جیسے ایک بوتل میں بند خوشبو کو دوسری بوتل میں انڈیلنا ،اس انڈیلنے میں تھوڑی خوشبو تو زائل ہو جاتی ہے ۔ہما انور انڈیلنے کی اتنی ماہر ہیں کہ ہو بہو بغیر کسی ضیاع کے اردو کی بوتل میں اس ناول کو منتقل کرنے میں کامیاب رہی۔
اب تھوڑی بات کرتے ہے ” سرخ میرا نام ” کی،یہ کہانی دراصل عثمانیہ سلطنت کے دور کی ہے۔
جس میں مشرقی اور مغربی انداز مصوری اپنانے کے تنازع کو موضوع بنایا گیا۔
یہ تنازع اتنا بڑھ جاتا ہے کہ نوبت قتل و غارت تک پہنچ جاتی ہے۔
یہ کہانی اس قاتل کو پکڑنے اور انجام تک پہنچانے کے گرد گھومتی ہے۔
کہانی میں موجود ایک کردار انشتے آفندی کو وقت کے شاہ کی طرف سے ایک کتاب بنوانے کا حکم دیا گیا،جو کے مصوری میں اپنی مثال آپ ہو ۔
انشتے آفندی اس کام کے لئے اپنے بہترین منی ایچر فنکاروں کا انتخاب کرتا ہے،لیکن کتاب میں موجود چند تصویروں سے خائف کسی ایک منی ایچر فنکار پہلے اپنے ایک ساتھی کو بے دردی سے قتل کرتا ہے، اور پھر انشتے آفندی کو بھی قتل کردیتا ہے ۔
اس واقعہ کے بعد کہانی سنگین ہوتی جاتی ہے
انشتےآفندی کی ایک خوبصورت بیٹی ہے،شکورے ۔
شکورے شادی شدہ ہے اسکے دو بچے ہیں شوکت اور اورحان ۔اسکا شوہر ایک فوجی تھا جو چار سال سے جنگ کے میدان سے واپس نہیں لوٹا تھا۔
آس پاس اسکی موت کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔
ایسے میں قرہ آتا ہے، قرہ شکورے کو تب سے چاہتا تھا جب وہ دونوں بچے تھے۔
پھر قرہ کام کی تلاش میں استنبول چھوڑ دیتا ہے ۔ برسوں بعد واپس آتا ہے اور پھر سے اپنے پرانے عشق میں گرفتار ہو جاتا ہے ۔
اور اسے پانے کی جستجو کرتا ہے ،اس کے بعد کیا ہوتا ہے اور کیسے ہوتا ہے یہ آپکو ناول پڑھ کر پتا چلےگا ۔
اب بات کرتے ہے یہ کس قسم کے لوگوں کو پسند آے گی ؟ اگر آپ تاریخ کے طالب علم ہے تو یہ ناول آپکو ترکی کی تاریخ سے واقف ہونے میں مددگار ثابت ہوگا،اگر آپ رومانوی کہانیاں پڑھنے کے شوقین ہیں،تو قرہ اور شکورے کی محبت کی کہانی آپکے دل کو لگے گی ۔
اور اگر آپ تجسس سے بھری کہانیاں پڑھتے ہیں تو اس کہانی سے زیادہ ۔متجسس آپکو کوئی نہیں کر سکتا ۔
یہ ناول 465 صفحات پر مشتمل ہے۔
معلومات سے بھرپور یہ ناول پڑھنے لائق ہے۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn