طویل چھٹیوں کے بعد بچے جب اسکول جانے لگتے ہیں تو بعض بچے اسکول نہ جانے کے بہانے بناتے ہیں۔ جو کہ مضحکہ خیز ہوتے ہیں اور والدین ان کے بہانوں اور جوازوں کو خاطر میں لائے بغیر اسکول چھوڑ آتے ہیں۔ یہ معصوم بچوں کے معصوم بہانے ہوتے ہیں جو کہ وقت کے ساتھ ختم ہو جاتے ہیں۔
لیکن بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں اجتماعی بہانے اور بے بنیاد جواز کسی بھی مسئلے کے حل کے لیے پیش کیے جانے لگتے ہیں۔ قطار لگانے سے لے کر چوری ڈاکہ، اغواء برائے تاوان حتیٰ کہ ریپ جیسے دینی، سماجی و اخلاقی جرم کے لیے بھی جواز پیش کیے جاتے ہیں کہ عورت کی بے پردگی ریپ کا سبب ہے یعنی کہ عورت پردہ کرے گی تو ریپ نہیں ہو گی۔
کتنا بودا جواز ہے کہ پردہ دار عورت کا کوئی ریپ نہیں کر سکتا۔ حالانکہ پچھلے دو سالوں سے ہمارے معاشرے میں کم سن بچیوں کو اس قبیح جرم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اور سوشل میڈیا سے لے کر الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا پر احتجاج کے باوجود مجرمان کو سزا نہیں ہوئی۔
بچیوں کے والدین اور عوام بھی یہی چاہتے ہیں کہ مجرمان کو سرعام پھانسی دی جائے۔ لیکن عدالت نجانے کس کا انتظار کر رہی ہے۔ اگر قانونی چارہ جوئی جرم کرنے کے فورا بعد عمل میں لائی جائے تو معاشرے میں جرائم کی شرح میں خاطر خواہ کمی آ جاتی ہے۔لیکن ہمارے یہاں جواز اور بے بنیاد تصورات کی بناء پر ایسا نہیں ہو رہا۔ یہی وجہ ہے کہ ہم ہر ہفتے ایک بچے یا بچی کی تصویر سوشل میڈیا اور اخبارات کے صفحات پر دیکھتے ہیں۔ لوگ تصاویر شیئر کرتے ہیں لیکن میں اپنے بھائیوں، وکلاء اور عدالتوں سے درخواست کرنا چاہتی ہوں کہ احتجاج کرنے سے کچھ نہیں ہو گا۔ عملی اقدام کرنے ہوں گے۔ ریپ کے مجرمان کو قرار واقعی سزا ہونی چاہئیے ۔ تاکہ ہماری آئندہ آنے والی نسلیں محفوظ و مامون ماحول میں پرورش پائیں۔ اور کوئی بھی بدنیت فرد جرم کرنے سے پہلے سو بار سوچے۔
بےبنیاد مذہبی جواز نہ بنائے جائیں کہ پردہ اور اسلامی تعلیمات کی کمی ہے۔ بےشک معاشرہ اسلامی اصولوں پر قائم نہیں ہے۔ بےشک پردہ کی اہمیت ہے لیکن کیا ہم ہر اس خاتون اور بچی کو ریپ کر دیں گے جو بےپردہ ہے؟ اسلامی اصول وقوانین تو بہت لچک دار ہیں وہ ہر انسان کے بنیادی حقوق، چاہے وہ مرد ہے یا عورت احترام پر مبنی ہیں ۔ علماء کرام سے درخواست ہے کہ معاشرے میں درست اسلامی قوانین لاگو کروانے کے لیے احکامات دیں۔ قوانین کے نام پر بےبنیاد جواز کو پروان نہ چڑھائیں۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn