Qalamkar Website Header Image

رمضان ٹرانسمیشن (حاشیے) | مجتبیٰ حیدر شیرازی

بھائی فتویٰ مزاج کا کہنا ہے کہ رمضان کے نام پرنجی ٹیلی ویژن پر چل رہے پروگرامز مذہبی روایات اور تمدن کے مذاق کے مترادف ہیں جبکہ باجی غرب المثال کا ارشاد ہے کہ فتووں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا ۔ہماری مصیبت یہ ہے کہ ان پروگرامز میں جی لگتا ہے ،روزہ بہل جاتا ہے اور محدود ہی سہی باجی غرب المثال کی صحبتِ لطف نواز بھی میسر آتی ہے ۔لیکن سارے دن کی بھوک پیاس کو اجر عظیم تسلیاں دیتا ہوا دماغ سہما جاتا ہے اور بعض مقامات پر آنکھوں پرضمیر کی لاٹھی لئے پل پڑتا ہے ۔
دیس آزاد ہونے سے آج تک ہماری تہذیب، بے چاری دو انتہاؤں میں جیسے کھینچی جا رہی ہے ممکن نہیں کہ اس نام کی کوئی چڑیا زندہ بچی ہو۔باجی غرب المثال اور اُن کے ساتھی اُسے انتہائی مغرب کی طرف کھینچتے ہیں اور دوسری طرف مشرق سے بھی زمانوں اُدھر بیٹھے بھائی فتویٰ مزاج اپنے بھائی بندوں سمیت اسے حوروں کی گودی میں ڈالنے پر مصر ہیں۔اور عوام ہیں کہ خطبے فتویٰ مزاجوں کے بلا چوں و چراں سنتے اور سر دھنتے ہیں اور روزہ باجی غرب المثال کے ساتھ بہلاتے ہیں
کوئی بتلائے کہ ہم بتلائیں کیا!
اس موضوع پر غور کرنے کی بھی کوشش میں ایمان مسلسل خطرے میں پڑا رہتا ہے۔خدا اور خلق خدا کے درمیان کئی لٹھ بردار پڑنے لگتے ہیں۔میں سوچتا ہوں کہ خدا کی طرف بارود کی لاٹھی سے ہانکنے والے درست ہیں یا خدا پر خود کش حملے کی کوششِ ناکام کرنے والے صحیح کہتے ہیں۔
خدا کا فرمان ہے کہ وہ حُسن ہے اور حُسن سے محبت کرتا ہے۔اب کوئی فتویٰ مزاج بات کرنے کی نیّت سے ہو تو پوچھیں کہ حسن کی تعریف کیا ہے؟حسن کہتے کسے ہیں؟کیونکہ تہذیب حسن بود و باش ہی کو تو کہتے ہیں۔حسن سے نفرت کرتے ہوئے حسن بودوباش کا دامن کیسے تھا ما جاسکتا ہے؟رجز،دف،قرات سب کیا ہے ؟کیا حسن کے بخئے ادھیڑے جاسکتے ہیں؟کسی ایک مظہرِ حسن کو کسی دوسرے مظہرِ حسن سے جدا کیا جاسکتا ہے؟
ہم کیوں بات پر لات کو ترجیح دینے لگے ہیں۔بات بات ہوتی ہے اور فتویٰ فتویٰ ہوتا ہے۔اگر خدا کے ہاں رائے کی کوئی اہمیت نہیں تو اُس قادر مطلق نے ایمان کو بندے کی صوابدید پر کیوں چھوڑا ہے؟مسلط کیوں نہیں کیا؟جب وہ اپنے وجود پر ایمان کے بارے میں صرف ہدایت کرتا ہے تو وہ کیسے بندوں کو بارود کے زور پر باقی بندوں پر اپنا وجود اور اُس کے نام پر اُن کے اپنی مرضی مسلط کرنے کی اجازت دے سکتا ہے؟

حالیہ بلاگ پوسٹس

منٹو بنام طارق جمیل

ڈئیر مولانا! امید ہے خیریت سے ہو ں گے۔ کافی دنوں سے سوچ رہا تھا خط لکھوں۔ خط لکھنے کی ایک وجہ تو حوروں کا اصرار تھا۔ کئی بار میرے

مزید پڑھیں »
فائل فوٹو - حیدر جاوید سید

سندھ کی صوفیانہ اساس پر مذہبی جنونیوں کی یلغار

پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو بطور خاص یہ بات سمجھنا ہوگی کہ سندھ میں مذہبی تقدسات کے نام پر فتویٰ فتویٰ کھیلتے مذہبیوں کے سامنے ڈاکٹر عرفانہ ملاح نے

مزید پڑھیں »

کرونا اور جہالت کا مشترکہ حملہ

پاکستان اس وقت تاریخ کے نازک دور سے گذر رہا ہے۔ یہ جملہ ہم کئی دہائیوں سے سنتے آئے تھے لیکن ایسا واقعی ہوتا دیکھ پہلی بار رہے ہیں۔ کرونا

مزید پڑھیں »