Qalamkar Website Header Image

پی آئی اے کے طیارے سے ہیرو تو نہیں برآمد ہوگا | مجتبیٰ حیدر شیرازی

مجھے لگتا ہے کہ اس معاملے پر ہمیں بھی عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرنا ہو گا۔دعویٰ ہمارا یہ ہے کہ ہماری تہذیب میں ہیرو طیاروں سے برآمد نہیں ہوتے بلکہ اب ایک عرصے سے ہمارے ہاں ہیرو بر آمد نہیں در آمد ہو رہے ہیں ۔اسی دراندازی کی وجہ سے اب سین میں ہیرو ، سائڈ ہیرو کے ساتھ لیگ سائڈ ہیرو بھی موجود ہوتے ہیں ۔چنانچہ ہمیں عالمی عدالت انصاف کو ان حقائق سے آگا ہ کرنا ہوگا۔
کلبھوشن یادیو نجانے بھارت کا کتنا بڑا ہیرو ہے کہ جس کے لئے اس عالمی عدالت کا درواز ہ کھٹکھٹایا نہیں بلکہ دھڑدھڑایا ہے ۔مقامی سین میں اُس کا منفی کردار شاید لکھا ہوا تو اچھا تھا لیکن عالمی پردے پر اُس کی فلمبندی میں کوئی سقم رہ گیا کہ پہلے شو ہی میں گھاٹے کا سودا ثابت ہوا۔جدید عہد میں ہی نہیں ماضی قریب میں بھی ہم نے سلطان راہی کو بطور ہیرو مقبول ہوتے دیکھا سو منفی کردار کی لکھائی اور پیشکاری میں مرکزی کردار سے بھی زیادہ محنت درکار ہوتی ہے ورنہ تماشائی منفی کردار ہی کو ہیرو مان لیتے ہیں۔
لیکن میں ابھی تک حیران ہوں کہ ابھی برطانیہ میں ہیروئین برآمدگی کا قضیہ ہی طے نہ پایا تھا کہ عالمی عدالت میں بھی ہماری مرکزی حکومت کلبھوشن کے مقابلے میں ہیرو ئین کے طور پر بر آمد ہو گئی ۔
نجانے اس تازہ فلم کا لکھاری کون تھا ؟میری ادنیٰ درجے کی وکالت کا تجربہ ہے کہ کوئی بھی عدالت اگر کسی معاملے کی شنوائی پر آمادہ دیکھی جائے تو ہم اُس کی اختیارِ سماعت پر سوال اُٹھاتے ہوئے یقین دلاتے ہیں کہ اُس سوال پر سماعت تک ہم امر متنا زعہ میں مزید کوئی قدم نہ اُٹھائیں گے ۔ جس کے نتیجے میں ہم کسی بھی امتناعی حکم سے بچ سکتے تھے ۔اور پھر پوری تیاری کے ساتھ اختیار سماعت کے سوال پر اپنے دلائل پیش کرتے ۔
لیکن کہانی میں مزاحیہ حصہ بھی ضروری خیال کیا جاتا ہے ۔لیکن اس کہانی میں مجھے لگتا ہے کہ مزاح زور زبردستی ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے لہذا ہنستے ہنستے آنسو جاری ہو گئے ہیں ۔یاد رہے کہ ہنسنا بھلا دیا جائے گا لیکن آنسو تاریخ کے آسمان پر ایک دیر تک جگمگاتے رہیں گے ۔
المیہ یہ ہے کہ ہمارے راہنمایان کرام نے زمانہ طالب علمی (اگر کوئی ایسا زمانہ درپیش رہا ہو)میں درسی ماڈل ٹیسٹ پیپرز کا مطالعہ تو شاید کیا ہو اس کے علاوہ حلف لیں کہ کوئی کتاب چھو کر بھی دیکھی ہو۔حالانکہ ہم چاروں الہامی کتابوں پر ایمان رکھتے ہیں۔لیکن اذان دے گئے حضرت بلال،نماز پڑھ گئے کربلا والے ،والا معاملہ ہے۔ریشمی غلاف میں احترام سے محفوظ کی گئی ہماری اپنی الہامی کتاب اکثر ہم سے سوال کرتی ہے کہ تم کیا صاحب ایمان ہو کہ بغیر مجھے پڑھے سمجھے بھی مجھے ہر مشکل کا حل مانتے ہو اگرچہ سوائے وضو،جنازہ و نکاح کے کسی مشکل میں میرے کسی کہے کی خبر نہیں رکھتے ۔
کہانی کہانی ہیغی اے۔شٹوری وچ کوئی نئیں۔

حالیہ بلاگ پوسٹس

منٹو بنام طارق جمیل

ڈئیر مولانا! امید ہے خیریت سے ہو ں گے۔ کافی دنوں سے سوچ رہا تھا خط لکھوں۔ خط لکھنے کی ایک وجہ تو حوروں کا اصرار تھا۔ کئی بار میرے

مزید پڑھیں »
فائل فوٹو - حیدر جاوید سید

سندھ کی صوفیانہ اساس پر مذہبی جنونیوں کی یلغار

پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو بطور خاص یہ بات سمجھنا ہوگی کہ سندھ میں مذہبی تقدسات کے نام پر فتویٰ فتویٰ کھیلتے مذہبیوں کے سامنے ڈاکٹر عرفانہ ملاح نے

مزید پڑھیں »

کرونا اور جہالت کا مشترکہ حملہ

پاکستان اس وقت تاریخ کے نازک دور سے گذر رہا ہے۔ یہ جملہ ہم کئی دہائیوں سے سنتے آئے تھے لیکن ایسا واقعی ہوتا دیکھ پہلی بار رہے ہیں۔ کرونا

مزید پڑھیں »