یہ آہ و بکا ، گریہ و غم اور محرّم
اِک ساتھ ہیں اِک عمر سے ہم اورمحرّم
محشر میں مرے واسطے بخشش کی سند ہیں
زنجیر زنی ، دیدہءنم اور محرّم
شبیرؑ کے ادراک کی دیتے ہیں گواہی
تاریخ کے اوراق، قلم اور محرّم
اِک عمر ہوئی لازم و ملزوم ہوئے ہیں
سینے میں مچلتے ہوئے دم اور محرّم
ہر لحظہ مری ذات کی پہچان بنے ہیں
گھر پر مرے غازی کا علم اور محرّم
اِک دشت کی جانب ہیں خیالات سفر میں
چلتے ہیں برابر میں قدم اور محرّم
شاعر: وسیم عباس
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn