Qalamkar Website Header Image

پاکستان میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی پر قابو کیسے پایا جائے | محمد بلال

اجی صاحب پاکستان میں دو قسم کی شدت پسندی پائی جاتی ہے
1- وہ جس کی خبریں آپ سنتے ہیں
2. وہ جو ہماری سوچوں میں رچ بس گئی ہے
ضروری نہیں کہ ہر شخص اپنی شدت پسندی کو اللّه اکبر،ٹھاہ کے انداز بیان سے بیان کرے کچھ لوگ گاہے گاہے اپنی شدت سے بھری سوچ کے چورن بیچتے نظر اتے ہیں . تف ان لوگوں پر جو لوگ اس جگہ سے مسلمانوں کو آپس میں کتوں کی طرح لڑوا رہے ہیں جہاں سے نبی اکرمؐ مسلمانوں کو کتوں سے بھی رحم کا معاملہ کرنے کا حکم دیتے تھے . شدت پسندی کی دوسری قسم جو اوپر بیان کی گئی وہ ہر قسم کی شدت پسندی کی اماں جی ہے . اور یہ پاکستان کی نسلوں میں ناسور کی طرح پھیلتی جا رہی ہے . حالت یہ ہے کہ ہر بات میں لڑنے اور اپنی پھکی بیچنے کے مواقع تلاش کئے جاتےہیں. ہر قسم کی شدت پسندی کی دو وجوہات میری ناقص سوچ میں آتی ہیں ایک علم کی کمی . دین متین کے علم کی کمی . اپنے اپنے فرقے کا علم تو بدرجہ اتم موجود ہے ہم میں . دوسری وجہ ہمارا دین فروش خدا فروش اور حوروں کا عاشق مولوی طبقہ ہے جس نے قرآن کے حقیقی درس کو چھوڑ کر اپنی من گھڑت باتیں بتائیں اور اپنی دکان چلائی . بچی کھچی جگہ نام نہاد لیڈروں نے پوری کر دی . لیکن اگر آج ہمیں کوئی بھی لڑوا سکتا ہے تو صرف ہماری کم علمی کی وجہ سے . ہمیں جذبات اور تعصب کو چھوڑ کر صحیح معنوں میں علم حاصل کرنا ہوگا .صاحب میں ڈگری کی بات نہیں کر رہا کیونکہ کچھ ڈگری یافتہ لوگ بھی شدید قسم کے شدت پسند ہیں .
اور اس کے علاوہ غیر عالموں سے مسند اور منبر چھین کر حقیقتاً علما کو بٹھانا ہوگا جو ہم تک صحیح علم پہنچا سکیں.

Views All Time
Views All Time
455
Views Today
Views Today
1

حالیہ پوسٹس

سعادت حسن منٹو کی بلیک اینڈ وائٹ تصویر

منٹو بنام طارق جمیل

از عالم بالا ڈئیر مولانا! امید ہے خیریت سے ہو ں گے۔ کافی دنوں سے سوچ رہا تھا خط لکھوں۔ خط لکھنے کی ایک وجہ تو حوروں کا اصرار تھا۔

مزید پڑھیں »