ایک شادی میں وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے وزرات داخلہ ڈاکٹر محمد افضل ڈھانڈلہ سے میری ملاقات ہوگئی۔اس موقعہ پہ آج ٹی وی چینل سے وابستہ محمد اشرف گادھی بھی میرے ہمراہ تھے۔اس موقعہ پہ ان سے میں ایک بات چیت ہوئی جو قلم کار کے قارئین کی خدمت میں پيش کیا جارہا ہے۔
سوال : آپ سرائیکی خطے میں ایک اہم قوم پرست دانشور سیاست دان خیال کئے جاتے ہیں۔اور آپ کے خیالات بھی سرائیکی قومی سوال کے حوالے سے زیادہ ریڈیکل سمجھے جاتے ہیں تو پھر آزاد امیدوار کے طور پہ الیکشن میں کامیابی کے بعد مسلم لیگ نواز میں کیوں شمولیت اختیار کی ؟
جواب: جو بھی بھکر کی سیاست سے واقف ہے،اس کے لئے یہ فیصلہ حیران کن نہیں ہوگا۔ہمارا مقابلہ بھکر کے طاقتور سیاسی حریف نوانیوں سے ہوتا ہے۔میں نے آزاد الیکشن لڑکر ایم این اے کی سیٹ پہ کامیابی حاصل کی تو میرے پاس ایک ہی راستہ تھا حلقے میں ترقیاتی کام کروانے اور لوگوں کے مسائل حل کروانے کا کہ میں جو حکومت بن رہی ہو اس میں شامل ہوجاؤں تو حکومت مسلم لیگ نواز کی بن رہی تھی تو میں مسلم لیگ نواز میں حلقےکے ووٹرز کی مشاورت سے شامل ہوگیا۔
سوال: پاکستان پیپلزپارٹی کے دور میں سرائیکی صوبے کے قیام کے حوالے سے کمیشن بنا، قومی اسمبلی ، سینٹ میں قرارداد آئی پھر پنجاب اسمبلی میں بھی آئی ، اس کے بعد سے لیکر ابتک اس معاملے پہ کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔کہا جاتا ہے مسلم لیگ نواز کو سرے سے صوبہ بنانے کے حوالے سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔کیا اس خطے کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کچھ نہیں بولتے؟
جواب : معاف کیجئے گا سائیں، پاکستان پیپلز پارٹی ” سرائیکی کارڈ” سے صرف کھیل رہی تھی اور اس سے آگے جاکر وہ کچھ کرنے کے حق میں نہیں تھی۔سرائیکی صوبہ کے حوالے سے اس نے جو کمیشن بنایا وہ آنکھوں میں دھول جھونکنے والا اور قرارداد جو آئی وہ جنوبی پنجاب میں دو صوبوں کی قرارداد تھی۔پی پی پی اگر سنجیدہ ہوتی تو وہ اس معاملے پہ اپنے وعدوں اور اعلانات پہ عمل کرتی۔ مجھے بتائیں کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے اپنے دور حکومت میں جنوبی پنجاب میں کتنی یونیورسٹیوں کے قیام کی منظوری دی؟ کتنی وفاقی یونیورسٹیوں، میڈیکل کالجز ، انجئینرنگ اور زرعی یونیورسٹیز کے مکمل کیمپسز جنوبی پنجاب میں قائم کئے؟ اگر پنجاب حکومت استحصالی رویہ رکھے ہوئے تھی تو وفاق میں پی پی پی کی حکومت تھی یہ وفاق کے تعلیمی و صحت و ٹیکنالوجی کے بہترین اداروں کے کیمپسز یہاں قائم کردیتے۔آصف زرداری نے سرائیکی بینک کے قیام کا نعرہ لگایا لیکن یہ بینک قائم نہ ہوسکا۔اور یہ اپنے دور حکومت میں وفاقی اداروں کے سب ہیڈ کوارٹرز اور ڈپٹی سیکرٹریز اور سیکشن آفیسرز یہاں تعینات کرسکتے تھے اور اختیارات کی نچلی سطح پہ منتقلی کو یقینی بناسکتے تھے لیکن ایسا کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔تو ایسے سیاسی سٹنٹ کے طور پہ سرائیکی ایشو کو استعمال کیا جاتا رہا جس سے سرائیکی ایشو بجائے حل کی طرف بڑھنے کے مذاق بن کر رہ گیا۔
قومی اسمبلی میں سرائیکی خطے کے اراکین قومی اسمبلی کو میں نے کبھی سرائیکی سوال پہ کھل کر بولتے اور اس مسئلے پہ آواز اٹھاتے نہیں دیکھا۔ مسلم لیگ نواز کے پارلیمانی اجلاس ہوں یا پنجاب مسلم لیگ کے اجلاس ہوں میں نے تو کبھی کسی کو سرائیکی صوبے کا لفظ بھی بولتے نہیں سنا۔جبکہ دوسری جماعتوں کی جانب سے بھی قومی اسمبلی میں کسی سرائیکی خطے کے رکن اسمبلی کو اس موضوع پہ بات کرتے نہیں سنا۔مجھے تو ایسے لگتا ہے جیسے اس خطے کے بااثر سیاست دان قومی سطح کی پارٹیوں کی مرکزی قیادت کے سامنے اس ایشو کو ان کے مرکزی ایجنڈوں میں رکھوانے میں سنجیدہ ہے ہی نہیں۔
سوال : بھکر کی اب مذہبی فضاء کیسی ہے؟ کیا اب بھی وہاں حالات کشیدہ ہیں ؟
جواب : اب بھکر میں مذہبی ہم آہنگی کی فضا بہت بہتر ہوئی ہے اور جو گزشتہ عرصے میں ناخوشگوار واقعات ہوئے تھے ان کا اثر زائل ہوگیا ہے۔
سوال : لیکن لوگ تو کہتے ہیں کہ کالعدم تنظیمیں جیسے اہلسنت والجماعت/سپاہ صحابہ پاکستان اور جہادی تنظیمیں جیسے جماعت دعوہ اور جیش محمد ہیں وہ اب بھی کام کررہی ہیں ؟
جواب: (ہنستے ہوئے ) یہ جن تنظیموں کے آپ نے نام لئے یہ کہاں کام نہیں کررہیں اور سئیں آپ مجھ نمانے (کمزور)آدمی کو کانٹوں میں کیوں گھسیٹتے ہو۔جن کے یہ کھیل ہیں ان سے تو کوئی سوال نہیں کرتا۔
سوال: ایک ایسی سیاسی جماعت جس کے کالعدم تنظیموں سے روابط ہوں اور سپاہ صحابہ پاکستان جیسی تنظیم سے اتحاد ہو اور وہ مذہبی رجعت پرست تنظیموں کے ساتھ کھڑی ہو تو آپ جیسا روشن خیال آدمی اس کے ساتھ کیسے چل سکتا ہے؟
جواب : پاکستان میں کونسی سی بڑی سیاسی پارٹی ہے جو ان تنظیموں کے ساتھ نہیں چلتی۔اگر مسلم لیگ نواز جے یو آئی-ایف، جے یو پی ،نیازی گروپ اور مرکزی جمعیت اہلحدیث کی اتحادی ہے اور کہیں سپاہ صحابہ پاکستان سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرتی ہے تو عمران خان کی پارٹی اکوڑہ خٹک کے حقانیہ والوں کے ساتھ کھڑی ہے، گرانٹس رکھتی ہے بجٹ میں اور پاکستان پیپلز پارٹی کا ریکارڈ بھی مختلف نہیں ہے۔طاہر اشرفی کو نظریاتی کونسل کا ممبر ، شیرانی کو چئیرمین کس نے بنایا تھا۔ایم کیو ایم کی قیادت نے نائن زیرو میں اورنگ زیب فاروقی کو کس لئے بلایا تھا؟ تو ایسی بے قاعدگی، نظریاتی بے ڈھنگا پن تو ہرچگہ موجود ہے۔آپ کو مسلم ليگ نواز کچھ زیادہ ہی بری لگتی ہے اس لئے آپ کا سوال بھی اس کے گرد گھوم رہا ہے۔
سوال: آپ کی حکومت نے جنرل راحیل شریف کو سعودی فوجی اتحاد کے لئے این او سی دیا اور وہ چلے بھی گئے۔کیا یہ بہتر فیصلہ ہے ؟
جواب : نو کمنٹس
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn