محمد بن ادریس شافعی(امام شافعی)
اذافی مجلس ذَکَرُواعلیاً وسِبْطَیْہِ وَفاطمةَ الزَّکیَةَ
فَاجْریٰ بَعْضُھم ذِکریٰ سِوٰاہُ فَاَیْقَنَ اَنَّہُ سَلَقْلَقِیَةَ
اِذٰا ذَکَرُوا عَلیَاً اَو ْبَنیہِ تَشٰاغَلَ بِالْرِّوایاتِ الْعَلِیَةِ
یُقال تَجاوَزُوا یاقومِ ھٰذا فَھٰذا مِنْ حَدیثِ الرّٰافَضِیََّّةِ
بَرِئتُ الی الْمُھَیْمِن مِن اناسٍ بَرونَ الرَّفْضَ حُبَّ الْفٰاطِمَیةِ
عَلیٰ آلِ الرَّسولِ صَلوةُ رَبِّی وَ َلَعْنَتُہُ لِتِلْکَ الْجٰاھِلِیَّةِ
”جب کسی محفل میں ذکر ِعلی علیہ السلام ہویا ذکر ِسیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہاہویا اُن کے دوفرزندوں کا ذکر ہو، تب کچھ لوگ اس واسطے کہ لوگوں کو ذکر ِمحمد و آلِ محمدسے دور رکھیں، دوسری باتیں چھیڑ دیتے ہیں۔ تمہیں یہ یقین کرلینا چاہئے کہ جوکوئی اس خاندان کے ذکر کیلئے اس طرح مانع ہوتا ہے،وہ بدکار عورت کا بیٹا ہے۔ وہ لمبی روایات درمیان میں لے آتے ہیں کہ علی و فاطمہ اور اُن کے دو فرزندوں کا ذکر نہ ہوسکے۔وہ یہ کہتے ہیں کہ اے لوگو! ان باتوں سے بچو کیونکہ یہ رافضیوں کی باتیں ہیں(میں جو امام شافعی ہوں) خدا کی طرف سے ان لوگوں سے بیزاری کا اظہار کرتا ہوں جو فاطمہ سے دوستی و محبت کرنے والے کو رافضی کہتے ہیں۔ میرے رب کی طرف سے درودوسلام ہو آلِ رسول پر اور اس طرح کی جہالت(یعنی محبانِ آلِ رسول کو گمراہ یا رافضی کہنا) پر لعنت ہو“۔
حوالہ جات 1۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة، صفحہ329،باب62،از دیوانِ شافعی۔ 2۔ شبلنجی،کتاب نورالابصار میں،صفحہ139،اشاعت سال1290۔
علیٌّ حُبُّہُ الْجُنَّة اِمامُ النّٰاسِ وَالْجِنَّة
وَصِیُّ المُصْطَفےٰ حَقّاً قَسِیْمُ النّٰارِ وَالْجَنَّة
”حضرت علی علیہ السلام کی محبت ڈھال ہے۔ وہ انسانوں اور جنوں کے امام ہیں۔ وہ حضرت محمد مصطفےٰ کے برحق جانشین ہیں اور جنت اور دوزخ تقسیم کرنے والے ہیں“۔ حوالہ حموینی، کتاب فرائد السمطین میں،جلد1،صفحہ326۔
قٰالُوا تَرَفَّضْتَ قُلْتُ کَلّٰا مَاالرَّفْضُ دِیْنی وَلَااعْتِقٰادِی
لٰکِنْ تَوَلَّیْتُ غَیْرَ شَکٍّ خَیْرَ اِمامٍ وَ خَیْرَ ھٰادٍ
اِنَّ کٰانَ حُبُّ الْوَصِیِّ رَفْضاً فَاِنَّنِی اَرْفَضُ الْعِبٰادِ
”مجھے کہتے ہیں کہ تو رافضی ہوگیا ہے۔ میں نے کہا کہ رافضی ہونا ہرگز میرا دین اور اعتقاد نہیں۔ لیکن بغیر کسی شک کے میں بہترین ہادی و امام کو دوست رکھتا ہوں۔ اگر وصیِ پیغمبر سے دوستی و محبت رکھنا رفض(رافضی ہونا) ہے تو میں انسانوں میں سب سے بڑا رافضی ہوں“۔
حوالہ جات 1۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة،صفحہ330،اشاعت قم،طبع اوّل1371۔ 2۔ شبلنجی، کتاب نورالابصار،صفحہ139،اشاعت 1290۔
یٰارٰاکِباً قِفْ بِالْمُحَصَّبِ مِنْ مِنیٰ وَاھْتِفْ بِسٰاکِنِ خِیْفِھٰا وَالنّٰاھِضِ
سَحَراً اِذَافَاضَ الْحَجِیْجُ اِلٰی مِنیٰ فَیْضاً کَمُلْتَطَمِ الْفُراتِ الْفٰائِضِ
اَنْ کٰانَ رَفْضاً حُبُّ آلِ مُحَمَّد فَلْیُشْھَدِ الثَّقَلاٰنِِ اِنِّیْ رٰافِضِیْ
”اے سواری! تو جو مکہ جارہی ہے،ریگستانِ منیٰ میں توقف کرنا،صبح کے وقت جب حاجی منیٰ کی طرف آرہے ہوں تو مسجد ِخیف کے رہنے والوں کو آواز دینا اور کہنا کہ اگر دوستیِ آلِ محمد رفض ہے تو جن و انس یہ شہادت دیتے ہیں کہ میں رافضی ہوں“۔
حوالہ جات 1۔ ابن حجر مکی،صواعق محرقہ،باب9،صفحہ97،اشاعت ِمصر۔ 2۔ یاقوتِ حموی، کتاب معجم الادباء،جلد6،صفحہ387۔ 3۔ فخر رازی، تفسیر کبیر میں،جلد7،صفحہ406۔
وَلَمَّا رَأَیْتُ النّٰاسَ قَدْ ذَھَبَتْ بِھِمْ مَذَاھِبُھُمْ فِیْ اَبْحَرِ الْغَیِّ وَالْجَھْلِ
رَکِبْتُ عَلَی اسْمِ اللّٰہِ فِیْ سُفُنِ النَّجٰا وَھُمْ اَھْلُ بَیْتِ الْمُصْطَفیٰ خٰاتِمِ الرُّسُلِ
وَاَمْسَکْتُ حَبْلَ اللّٰہِ وَھُوَوِلاٰوٴُھُمْ کَمٰا قَدْ اُمِرْنٰا بِالتَمَسُّکِ بِالْحَبْلِ
اِذَا افْتَرَقَتْ فِی الدِّیْن سَبْعُوْنَ فِرْقَةً وَنِیْفاًعَلیٰ مٰاجٰاءَ فِیْ وٰاضِحِ النَّقْلِ
وَلَم یَکُ ناجٍ مِنْھُمْ غَیْرَ فِرْقَةٍ فَقُلْ لِیْ بِھٰا یٰا ذَاالرَّجٰاجَةِ وَالْعَقْلِ
أَفِی الْفِرْقَةِ الْھُلاٰکِ آلُ مُحَمَّد اَمِ الْفِرْقَةُ الّلا تِیْ نَجَتْ مِنْھُمْ قُلْ لِیْ
فَاِنْ قُلْتَ فِی النّٰاجَیْنِ فَالْقَوْلُ وٰاحِدٌ وَاِنْ قُلْتَ فِی الْھُلاٰکِ حَفْتَ عَنِ الْعَدْلِ
اِذَاکٰانَ مَوْلَی الْقَوْمِ مِنْھُمْ فَاِنَّنِیْ رَضِیْتُ بِھِمْ لاٰزٰالَ فِیْ ظِلِّھِمْ ظِلِّیْ
رَضِیْتُ عَلِیّاً لِیْ اِمٰاماً وَنَسْلَہُ وَاَنْتَ مِنْ الْبٰاقِیْنَ فِیْ اَوْسَعِ الْحَلِ
”جب میں نے لوگوں کو جہالت اور گمراہی کے سمندر میں غرق دیکھا تو پھر بنامِ خدا کشتیِ نجات (خاندانِ رسالت اور اہلِ بیت ِ اطہار علیہم السلام) کا دامن پکڑا اور اللہ تعالیٰ کی رسی کو تھاما کیونکہ اللہ کی رسی جو دوستیِ خاندانِ رسالت ہے ،کو پکڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔جس زمانہ میں دین تہتر فرقوں میں بٹ جائے گا تو کہتے ہیں کہ صرف ایک ہی فرقہ حق پر ہوگا ،باقی باطل پر ہوں گے۔اے عقل و دانش رکھنے والے! مجھے بتا کہ جس فرقہ میں محمد اورآلِ محمد ہوں گے، کیا وہ فرقہ باطل پر ہوگا یا حق پر ہوگا؟ اگر تو کہے کہ وہ فرقہ حق پر ہوگا تو تیرا اور میرا کلام ایک ہے اور اگر تو کہے کہ وہ فرقہ باطل اور گمراہی پر ہوگا تو تو یقینا صراطِ مستقیم سے منحرف ہوگیا ہے۔ یہ جان لو کہ خاندانِ رسالت قطعاً اور یقینا حق پر ہے اور صراطِ مستقیم پر ہے۔ میں بھی اُن سے راضی ہوں اور اُن کے طریقے کو قبول کرتا ہوں۔ پروردگار! اُن کا سایہ مجھ پر ہمیشہ قائم و دائم رکھ۔ میں حضرت علی علیہ السلام اور اُن کی اولاد کی امامت پرراضی ہوں کیونکہ وہ حق پر ہیں اور تو اپنے فرقے پر رہ ،یہاں تک کہ حقیقت تیرے اوپر واضح ہوجائے“۔
حوالہ کتاب شبہائے پشاور،صفحہ227،نقل از ذخیرة المال،مصنف:علامہ فاضل عجیلی۔
یااَھْلَ بَیْتِ رَسُوْلِ اللّٰہِ حُبُّکُمْ فَرَضٌ مِنَ اللّٰہِ فِی الْقُرآنِ اَنْزَلَہُ
کَفَاکُمْ مِنْ عَظِیْمِ الْقَدْرِ اِنَّکُمْ مَنْ لَمْ یُصَلِّ عَلَیْکُمْ لَاصَلوٰةَ لَہُ
”اے اہلِ بیت ِ رسول اللہ!آپ کی دوستی و محبت اللہ کی جانب سے قرآن میں فرض قرار دی گئی ہے: (مندرجہ بالا اشعار میں امام شافعی کا اشارہ آیت ِ زیر کی طرف ہے: ”قُلْ لا اَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ اَجْراً اِلَّاالْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰی“) آپ کی قدرومنزلت کیلئے یہی کافی ہے کہ جو آپ پر درود نہ پڑھے، اُس کی نماز قبول نہیں ہوتی“۔ اشعار کے آخر میں سخت و تند لہجہ میں دشمنانِ اہلِ بیت کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں:
لَولَمْ تَکُنْ فِی حُبِّ آلِ مُحَمَّدٍ ثَکَلَتْکَ اُمُّکَ غَیْرَ طَیِّبِ الْمَوْلِدِ
”اگر تم میں آلِ محمدکی محبت نہیں تو تمہاری ماں تمہارے لئے عزا میں بیٹھے کہ تم یقینا حرام زادے ہو۔
حوالہ جات 1۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، ینا بیع المودة،صفحہ354،366،اشاعت قم،طبع اوّل1371۔ 2۔ ابن حجر، کتاب صواعق محرقہ، صفحہ88۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn