Qalamkar Website Header Image

ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح لبرل بنیاد پرستوں کی حماقتوں کا نتیجہ ہے – عامر حسینی

aamir-hussaini-new-1پاکستان میں لبرل بنیاد پرستوں کے چہرے جہاں تکفیری فاشزم کے بارے میں ایک گول مول اور مبہم موقف اپنانے کی وجہ سے بے نقاب ہوئے ہیں، وہیں امریکی صدارتی انتخابات کے غیر ممکنہ نتائج نے ان کی لبرل بنیاد پرستی کو اور واضح کردیا ہے-ایک سندھی قوم پرست لبرل فیمنسٹ کو ہیلری کلنٹن کے لئے مرا خطاب ” داعش کی بیٹی ” برا لگ گیا-اس نے مرے نام کے آگے ” حسینی ” لکھا دیکھ کر، شیعہ نسل کشی پہ مری تحریروں کو پڑھ کر یہ خیال کیا کہ میں مذہبی معنوں میں شیعہ ہوں تو انھوں نے کہا کہ پاکستان کی ایک مذہبی اقلیت ہیلری کلنٹن کو داعش کی بیٹی پکار رہا ہے گویا وہ ٹرمپ کو حاملہ کردے گی –اس سے مجھے اندازہ ہوچلا کہ وہ خود بھی پاکستان کی شیعہ مذہبی اقلیت بارے میں طرح طرح کے تعصبات رکھتی ہیں۔
امریکہ میں مقیم ہندوستانی دانشور ایچ- بی سنگھ نے ہندوستان ٹائمز میں ایک بلاگ لکھا ہے جس کا عنوان ” انڈر سٹنیڈنگ دی ٹرمپ وکٹری "ہے ۔ یہ بلاگ جہاں امریکی لبرل کے منہ پہ ایک زور دار طمانچہ ہے وہیں یہ پاکستان اور ہندوستانی ان لبرل بنیاد پرستوں کے منہ پہ بھی ایک طمانچے سے کم نہیں ہے جو حقائق کو چھپانے میں لگے رہتے ہیں-ایچ ۔بی سنگھ نے ان کو "بددیانت اور احمق ” لکھا تو نہیں ہے لیکن ان کی کہی باتوں کا مطلب اس کے سوا کچھ نہیں ہے-میں پاکستان میں بڈھے، خرانٹ دیسی لبرلز کے گلیمر اور ان کے مین سٹریم میڈیا پہ بااثر ہونے کے سبب، ان سے اپنی شہرت کا راستہ تلاشنے والے نوجوان لکھت کاروں سے بھی کہتا ہوں کہ پاکستان ایک روشن خیال، لبرل اور روادار ملک اور سماج کم از کم ان لبرل بنیاد پرست بابوں اور بیبیوں کی پیروی کرنے سے تو نہیں بنے گا اور نہ ہی ان کی اندھی تقلید سے ایسا ہوگا-یہ لبرل بنیاد پرست بابے اور بیبیاں اصل میں اس سارے منظر نامے میں جس میں ہم ڈونلڈ ٹرمپ جیسی بدروحوں کو آگے آتے دیکھتے ہیں اپنے جرائم پہ پردے ڈالتے ہیں اور ان کے آقاؤں نے جو جرائم کئے ہیں ان پہ نظر دوڑانے کو تیار ہی نہیں ہیں-ہیلری کلنٹن کیسے ہار سکتی ہے؟ ڈونلڈ ٹرمپ کیوں کر جیت سکتا ہے؟ اس بارے ایچ۔ بی سنگھ کہتا ہے،
"ڈونلڈ ٹرمپ جب اس دوڑ میں شامل ہوا، اسی وقت سے وہ ان دونوں سوالوں کے جواب جانتا تھااور اسی وجہ سے وہ جیت گیا”

” ہیلری کیوں ہار گئی ؟ ہیلری اس لئے ہار گئی کہ دوسری عالم جنگ کے بعد کا لبرل آڈر بطور لبرل ازم کے زوال پذیر ہے اور اب اس کا ورثہ سوائے گھمنڈ اور کرپشن کے کچھ نہیں ہے-لبرل بنیاد پرست ،لبرل اقدار کی پاسداری کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں اور یہاں تک کہ ان کی سیاست بس خود کو ٹھیک سمجھنے والے بھاری فنڈز تلے دبے (بعض ،نام نہاد )لیفٹ کا ننگا ناچ رہ گئی ہے
"پوری دنیا میں ڈونلڈ ٹرمپ کو دیکھنا لبرل کے لئے ایک ہارر شو سے کم نہیں ہے ۔وہ ان کو مجسم جنونی ، عورت دشمن،لالچی نظر آتا ہے-لبرل ششدر ہیں کہ امریکیوں نے کن اقدار کے لئے ووٹ دیا ہے-دی پرسٹیج میگزین، دی نیویارکر جیسا جریدہ ٹرمپ کی فتح کو اپنے ایک آرٹیکل میں ” امریکی ٹریجڈی ” سے تعبیر کرتا ہے”
"لیکن بھدی حقیقت یہ ہے: جس پارٹی کو اشرافیہ کے ٹولے کے خلاف ورکنگ کلاس کی نمائندہ پارٹی خیال کیا گیا تھا وہ عالمگیر طور پہ مالیاتی اعتبار سے محفوظ و مستحکم ، بہت ہی بلند اشرافیہ کے طبقے کے پاس جاچکی ہے اور جو سیاسی امیدوں کو قربان کرکے عیش و عشرت میں بدمست ہے اور ورکنگ کلاس کی فرسٹریشن کا سبب بنی ہوئی ہے-وہ پارٹی جس نے امن کا وعدہ کیا تھا، اصل میں ایک نہ ختم ہونے والی جنگ میں ملوث ہوچکی تھی-پارٹی جس نے برداشت کی نمائندگی کرنا تھی،جیسے مغربی تہذیب اس کی تعریف کرتی تھی ، نے وجودی بحران کا سامنا کرنے سے انکار کردیا جو کہ ریڈیکل اسلام کی عدم برداشت سے پیدا ہوا تھا”

یہ بھی پڑھئے:  باجماعت منافقت

ایچ ۔بی سنگھ کی یہ باتیں بہت کڑوا سچ ہےجس کا سامنا کرنے کی دنیا بھر کے لبرلز میں ہمت نہیں ہے-کیا وہ اس بات سے انکار کرسکتے ہیں؟ کہ ہیلری کلنٹن اسی بہت زیادہ بڑھی ہوئی ، کھوکھلی بدعنوان اور اپنی کھوکھلی آسیب زدہ لبرل لیفٹ سیاست کی ہی علامت تھی-ایچ۔ بی سنگھ کیا غلط کہتا ہے ،جب وہ یہ کہتا ہے کہ ہیلری کلنٹن اور لبرل لیفٹ کو لوگوں نے تین پہلوؤں جو کہ باہمی جڑے ہوئے ہیں کی وجہ سے رد کیا-پہلا پہلو تو ان کی جانب سے مسلسل ریڈیکل اسلام کے خطرات سے انکار ، دوسرا پہلو گلوبلائزیشن کے ہاتھوں عام آدمی کی معاشی بربادی اور اسٹبلشمنٹ کے خلاف عام غیر جانبدار بغاوت ہے-

پاکستانی لبرل اسٹبلشمنٹ کا ہیلری پہ نوحہ پڑھنے والوں کو یہ دیکھنا بھی ضروری ہے کہ یہ لبرل اشرافیہ جس طرح ہیلری کلنٹن کی شکست پہ نوحہ خواں ہے، یہاں پاکستان میں یہ اپنا لبرل دیوتا نواز شریف کو بنائے ہوئے ہے جو کہ یہاں ریڈیکل اسلام کی سب سے خطرناک شکل تکفیری دیوبندی ازم سے الائنس بنائے ہوئے ہے اور سعودی عرب کی چاکری میں مصروف ہے-اسے اس لبرل دیوتا کی معاشی تباہ کن پالیسیاں نظر نہیں آتیں اور یہ اس کے جرائم کے عام آدمی کی زندگی پہ پڑنے والے اثرات پہ کوئی بات کرنے کو تیار نہیں ہے۔

***ایچ بی سنگھ ريڈیکل اسلام ( آپ اس سے مراد ریڈیکل سلفی ازم اور دیوبندی ازم لیں) خیمے میں گھسا ہوا ایک اونٹ ہے-مسلمان تارکین وطن اور ان کے پیش روؤں کو امریکہ میں ایک لمبے عرصے سے خوش آمدید کہا جارہا ہے-چند سال پہلے تک،مسلم نوجوانوں کی لبرل سیکولر مغرب کے خلاف ریڈیکلائزیشن امریکیوں کے لئے اجنبی عمل تھا-پاگل ، جنونی بیرونی دہشت گرد امریکہ کے اندر حملہ کرسکتے تھے مگر کوئی امریکی معاشرے میں رہنے والا مسلم نوجوان امریکیوں کو ذبج کردے گا،ایسا تصور بھی محال تھا اور اب یہ ایک روٹین کا مشاہدہ بن گیا ہے-اسلامسٹ جوکہ "کفار ” سے نفرت کرتے ہیں پناہ گزینوں اور تارکین وطن کے بھیس میں مڈل ایسٹ سے امریکہ آتے ہیں-جہادی فکر ، فنڈنگ، تربیت کے ابتدائی سرچشمے سعودی عرب اور پاکستان کے اندر ہیں
وہ کبھی خشک نہیں ہوتے-مغربی تہذیب پہ تیل کی دولت سے مالا مال وہابیت کے پروردہ نام نہاد اسلام پسند دہشت گردوں کے حملے کا سامنا ہے-

لیکن ہیلری کلنٹن اور اس کا حامی لبرل لیفٹ ایسا کہے گا ؟ ہرگز نہیں- "دی کلنٹن فاؤنڈیشن ” تو مڈل ایسٹ کے تیل کے کنوؤں کے مالک عرب بدؤں کے چندے سے موٹی ہوئی ہے-آپ جیسے ہی اس ریڈیکل ازم ( تکفیری فاشزم ، جہاد ازم ) کی بات کرتے ہیں جو امریکہ میں مسلم کمیونٹیز کے اندر سرایت کررہا ہے تو فوری سعودی حمایت یافتہ ، اخوان حمایت یافتہ تنظیميں جیسے سی ۔اے ۔آئی۔ آر ہے ،آپ کو اسلامو فوبک قرار دینے لگتی ہیں-اور یہی رویہ ان کی پیسوں سے بنے لبرل ایڈیٹس کی جانب سے سامنے آتا ہےاور ایسی کسی بحث کی اجازت نہیں دی جاتی جو مسلمانوں کو غیر مسلموں کی جانب پیدا کی جانے والی بنیاد پرستانہ نفرت سے بچانے کا راستہ تلاش کرتی ہو جوکہ مولوی ان کے ذہنوں میں بھرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں
ٹرمپ نے اس صورت حال پہ بہت بے باکی سے ویسے ہی بات کی جیسے امریکی محسوس کررہے تھے-لبرل ،جسے اسلامو فوبیا اور تعصب پسندی خیال کرتے تھے امریکی ووٹروں نے اسے مغربی تہذیب کا دفاع خیال کیا-امریکی اس موڈ میں نہیں ہیں کہ وہ لبرل لیفٹ کو یہ اجازت دیں کہ وہ اپنی تہذیب اور اقدار کے دشمنوں کو معصوم مسلم شہری کا نقاب پہناتے رہیں۔
ہیلری کلنٹن نے ڈونلڈ ٹرمپ کے چیلنچ کا جواب دینے کے لئے وہابی تیل کے سوداگروں کے ساتھ بندھن بنایا جس نے اسے اس کے انجام تک پہنچانے میں کردار ادا کیا-
"لبرل اشرافیہ کی ورکنگ کلاس سے غداری”
ایچ۔ بی۔ سنگھ ہیلری کلنٹن کی شکست اور ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح کی دوسری وجہ ورکنگ کلاس سے لبرل اشرافیہ کی غداری بتلاتا ہے-لبرل نے گلوبلائزیشن اور فری ٹریڈ کو یوٹوپیائی آدرشوں کے طور پہ گلے سے لگایا اور کہا کہ اس سے ہر کوئی معاشی طور پہ خوش حال ہوگا۔ غریب ملک خوشحالی کے دور میں داخل ہوں گے اور ساری دنیا تجارت اور تعاون کے جال میں ایک دوسرے کے ساتھ بندھ جائے گی-بدقسمتی سے اس مکتبی تھیوری نے عملی طور پہ اس طرح سے کام نہ کیا جس کی روشن خیال عالمگیریت کے لبرل حامیوں کو توقع تھی
ایک طرف تو اس طرح کی گلوبلائزیشن کسی حد تک ہر ایک آدمی کی زندگی میں بہتری کی امید تھی تو دوسری طرف ایسے کھودینے والے بھی تھے جن کے پاس کچھ بھی نہیں تھا-ایسے کھونے والے بھی امریکن ووٹرز تھے-آخر کب ایک حکومت اپنے شہریوں کو جو ووٹر بھی ہیں، جواب دینے سے گریز کرتی رہے گی کہ ان کی زندگیوں میں بہتری کب آئے گی ؟ کب تک انسانیت کی مجموعی بہتری کے حوالے دیکر شہریوں کو ان کی محرومیوں پہ صبر شکر کا درس دیا جاتا رہے گا-ایسے امریکی شہری جن کی زندگیاں اس لبرل گلوبل اکنامک پالسیوں نے تباہ کردی تھی، کیسے اس بات سے سہمت ہوتے کہ دیکھو ہم نے اپنے ہاں تارکین وطن اور دنیا بھر کے کئی لوگوں کی زندگیاں بنادی ہیں-ایک عام امریکی ووٹر دوسروں کی خوشحالی پہ اپنی بربادی کو کیوں ایک عام سا واقعہ خیال کرے

حالیہ بلاگ پوسٹس