پھر کسی شرارت پر غیر کی شکایت پر
مار کر مجھے عارف خود بھی رو رہی ہے ماں….
اور میں اپنے بندوں کو ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہوں. جی کل کائنات کا مالک اپنی محبت کی مثال ماں کے پیار سے ظاہر کرتا ہے کہ پیار تو ایک ماں کا بھی بہت ہوا کرتا ہے. ماں وہ لفظ جو لبوں پر آئے تو ہزاروں درد سمٹ جائیں. ہر دکھ میں پہلا لفظ جو منہ سے نکلتا ہے وہ ماں ہے. جب ساری دنیا آپ کی مخالف ہو اور ماں ساتھ دے تو سب مشکلیں آسان ہو جایا کرتی ہیں.
اولاد ماں کی سب سے بڑی طاقت اور سب سے بڑی کمزوری ہوتی ہے. اولاد کی خاطر ماں ساری دنیا سے ٹکر لے لیتی ہے. اور بیٹیاں ماؤں کا مان ہوا کرتی ہیں. کسی بھی عورت کی شبیہ اس کی بیٹی میں دیکھی جا سکتی ہیں. تو پھر زینت کی ماں کیا ماں نہیں تھی؟ کیسے جلایا ہوگا اپنے ہاتھوں سے اس بیٹی کو جس کے دکھ سکھ کی سانجھی تھی وہ ماں. درد زہ کو سب سے زیادہ تکلیف دہ درد کہا جاتا ہے پر ہر ماں یہ درد بخوشی قبول اور برداشت کرتی ہے کہ وہ ایک نئی زندگی کو جنم دے رہی ہوتی ہے اور پھر ساری زندگی مائیں جان پی کھیل کر اولاد کو ہر دکھ سے بچاتی ہیں ..پر وہ کون سی مائیں ہیں جو کبھی نہر میں تین چار بچوں سمیت کود جاتی ہیں .زہر کھلا دیتی ہیں یا پھر سرے سے جلا ہی دیتی ہیں…
زینت کا کیا قصور تھا ..شادی ہی تو کی تھی پر معاشرے اور ماں نے اسے جلا دیا. کیا ماں کو ایک بار بھی رحم نہ آیا ہو گا کی اتنی پھول سی بچی کو جلا رہی ہوں جس کے ابھی خواب دیکھنے کے دن ہیں وہ ابھی دنیا کو دیکھنا اور پرکھنا چاہتی تھی تتلیوں کی طرح اڑنے کی خواہش تو لازمی ہوگی. زندگی کی آخری رات اس نے سونے سے پہلے بہت سے سہانے خواب دیکھے ہوں گے من پسند ساتھی کے ساتھ جو لمحے گزارنے تھے اس کے خواب دیکھے ہوں گے. اسے تو خبر بھی نہیں ہوگی کہ وہ ہاتھ جو چلنا اور دنیا سےلڑنا سکھاتے ہیں کبھی اسے جلنا بھی انہیں ہاتھوں سے ہو گا.
کتنا پکارا ہو گا اس نے کہ ماں مجھے بچا لے ..ماں مجھے مت جلا ..ماں ابھی تو میں نے خواب دیکھنا شروع کیے ہیں…ماں مجھے معاف کردے ماں بس آج اس لمحے مجھے معاف کردے …ماں میں تم سے بھی تو بہت پیار کرتی ہوں مجھے جینے دے پیاری ماں..یہ سارے الفاظ زینت نے لازمی دہرائے ہوں گے پر اس کی ماں تو ممتا سے خالی ہو چکی تھی شائید جس لمحے جلایا ہو گا ..مائیں تو اپنے بچے گیلے پستر پہ نہیں لیٹنے دیتیں.تو وہ کیسی ماں تھی جس نے اپنی بیٹی جلا دی..
زینت کوتو باعزت رخصت کرنا تھا ظالم ماں نے اس دنیا سے ہی رخصت کردیا. پر زینت کی ماں کے اس عمل نے ہم سب ماؤں کو شرمندہ کر دیا ہے بہت کرب و بلا کی سی کیفیت ہے ایک ماں نے اپنی بیٹی جلائی ہے اور مجھے دیکھو میں اپنی بیٹیوں سے نظریں نہیں ملا رہی ان کے سوالوں سے سارا دن ڈرتی رہی آخر میری بیٹی نے مجھ سے پوچھ ہی لیا کہ ماما ہم بہت بار نافرمانی کرتے ہیں آپ کی کیا کبھی اپ کا دل کیا کہ ہمیں مار ہی دیں.اور میں بس آنسو بہا کے رہ گئی کہ ماں تو ایسا کر ہی نہیں سکتی ..
ارے اگر ماں ہو تو اولاد کا امن رکھنا بھی سیکھو دنیا سے لڑنا سیکھو دنیا کے پروا کرنا چھوڑو لوگ چار دن باتیں کریں گے سب بھول جائیں گے پر بچوں کی خوشیاں تو واپس نہیں آئیں گی ان بچوں کو جینے کا حق ہم مائیں نہیں دیں گی تو کون دے گا بھلا ….
ماں مجھے جینے دو نا
ڈاکٹر زری اشرف ایک ڈاکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ سوشل ورکر بھی ہیں۔ اور اس کے علاوہ مطالعہ کی بیحد شوقین۔ قلم کار کے شروع ہونے پر مطالعہ کے ساتھ ساتھ لکھنا بھی شروع کر دیا ہے۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn