Qalamkar Website Header Image

​فیس بک کی محبت ایک فریبی جال

فیس بک کی دنیا میں محبت بڑی آسانی سے مل جاتی ہے۔ رابطوں کے طوفان نے دو انسانوں کو جیسے سینکڑوں میل دور رہتے ہوئے بھی قریب کر دیا ہے۔ محبت صرف آپ سے ایک کلک کی دوری پر ہے ۔ بس کچھ الفاظ ٹائپ کریں اور سامنے والے کو اپنی طرف مائل کر لیں اور   رشتوں کے ایک ایسے جادو کی شروعات کریں جو آپ کی دنیا کے ساتھ ساتھ تو آپ سے تعلق رکھنے والے سبھی لوگوں کو ڈبو دے گا۔اگر آپ ایسا سوچ رہے ہیں کہ فیس بک پر آپ کو کسی لڑکی یا لڑکے سے محبت ہو گئی ہے تو آپ ایک سراب میں زندگی جی رہے ہیں۔ اور آپ جانتے ہیں کہ سراب تو وہ ہوتا ہے جو ایک پیاسے کو پانی کی طرح نظر آتا ہے لیکن وہ تپتی ریت ہوتا ہے۔

پیاسا وہاں تک جانے کی تکلیف بھی کرتا ہے مگر  سوائے پیاس میں  مزید اضافے کے اُسے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ دراصل! فیس بک   ایک تجسس کی دنیا کا نام ہے۔ اگر تجسس ختم ہوجائے تو پھر دلچسسی ازخود ختم ہو جاتی ہے ۔سامنے والا کون ہے، کہاں سے ہے۔ کیا دلچسپیاں ہیں، کیا کام کرتا ہے؟ ذاتی زندگی کیسی ہے؟ شوہر یا بیوی  کیا کرتے ہیں؟ پیار کرتے ہیں یا نہیں؟ شادی سے کتنا خوش ہے یا پھر کتنا غیر مطمئن۔ زندگی میں کبھی کسی سے پیار کیا ہے یا نہیں؟ اگر  پیار کیا ہے تو کس کے ساتھ اور کتنی حد تک؟ محبوب سے ملاقات ہوئی ہے یا نہیں وغیرہ وغیرہ جیسے ہزاروں تجسس آمیز  سوالات کا تبادلہ جب دو اجنبیوں کے مابین ہوتا ہے تو ایک دوسرے کو کھوجنے کا یہ شوق انہیں ایک دوسرے کے قریب کر دیتا ہے۔پھر سوال پوچھنے والے کو اس کی اپنی  زندگی کی طرح جوابات ملتے ہیں تو باہمی خیالات کے میلاپ کی ایک کشش پیدا ہوتی ہے کہ دیکھتے دیکھتے ایک نیا رشتہ پیدا ہو جاتا ہے۔ جسے نیا نام دینے کی ضرورت ہی نہیں کیوں کہ ان کے سامنے ہزاروں شعراء کی غزلیں اور سینکڑوں ناول نگاروں کی کتابیں پڑی ہوتی ہیں۔جن میں ایسی  لاتعداد دل لبھانے والی باتیں رقم طراز ہوتی ہیں کہ ان دو اجنبیوں کو محبت کا جیسے پہلے سے کوئی تیار شدہ سیلبس مل چکا ہوتا ہے۔ جیسا کہ کسی بھی مرد یا عورت کو پھسلانے کے لئے  اپنی شادی کو چھپانا  ناگزیر ہو جاتا ہے۔ اس لیے یہاں جھوٹ کا سکہ بہت چلتا ہے اور آپ کو معلوم ہے کہ ہر سکے کے دو پاسے ہوتے ہیں۔

پہلا یہ کہ خود کو لبھانے کے لیے اپنی کوئی کمی چھپا کر مبالغہ آرائی سے کام لیا جاتا ہے۔ اگر لڑکا اپنے آپ کو ایسے روپ میں پیش کرتا ہے کہ لڑکی سوچنے پر مجبور ہوجاتی ہے کہ اتنا مکمل ترین انسان اب تک تھا کہاں پر؟ تو وہ اس خود ساختہ مکمل ترین انسان سے بات کرتے ہوئے خود کو دنیا کی سب سے خوش نصیب عورت سمجھتی ہے۔ پھر حسبِ توفیق لڑکی بھی اپنی خامیاں چھپا کر لڑکے کے سامنے ایسے روپ میں آتی ہے کہ لڑکے کے ہوش ٹھکانے لگ جاتے ہیں۔ اور اس طرح حقیقی چہرے تو ہزار پردوں تلے چھپے ہوتے ہیں اور سامنے دو بہروپیے ایک دوسرے سے گفتگو کر کے ایک دوسرے کو دھوکہ دے رہے ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے:  مخلوط طرز تعلیم اور معاشرہ

یقین کریں کہ فیس بُک کی دُنیا جھوٹ کی دنیا ہے۔ اس دنیا کی کوئی حقیقت نہیں۔ محبت کی داستانیں جو آپ نے سُنی ہوتی ہیں یا ناولوں میں پڑھی ہوتی ہیں، وہ   سچے جذبوں پر مبنی باتیں ہوا کرتی ہوں گی ۔ لیکن اب تو بس ٹائم پا س کرنے کا زمانہ آگیا ہے۔  سامنے والا اپنے وقت کا صحیح مصرف کرنے کے لیے آپ کی تلاش میں ہوتا ہے اور آپ کا بھی اس کے ساتھ اچھا وقت گذر جاتا ہے۔ آپ نے جتنا اُسے دیا ، بدلے میں آپ کو  مل بھی گیا تو اس لین دین کے فائدے کی  وجہ سے یہ رشتہ چل رہا ہوتا ہے ۔ چاہے وہ جسمانی فائدہ ہو یا مالی نفع۔ اگر یقین نہ آئے تو اس رشتے سے یہ دو چیزیں نکال کر دیکھ لیں اور پھر بیٹھ کر تماشہ دیکھیں کہ یہ رشتہ کب تک چلتا ہے؟
اب سکے کے دوسرے پاسے پر آتے ہیں کہ  فیس بک کے پلیٹ فارم پر ملے دو اجنبی اپنی ازدواجی زندگی کس طرح بسر کرتے ہیں  ؟اور یہ سوال یہاں پر بڑی اہمیت کا حامل  ہے۔ مرد و عورت  جس طرح ایک کمرے میں بند   ہوکر اپنی جنسی خواہشات کو پورا کرتے ہیں، بلکل اسی طرح فیس بک کا انباکس بھی انہیں ایک کمرے کا منظر دیتا ہے۔ جہاں ان کےصنفی جذبات سمندر کی طرح اچھلتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ  وہ جوانی کی پرُکیف مستی میں ڈوب کر ہر حد کو پار کر جائیں۔ مگر ان کے آگے ایک سماجی دیوار ہوتی ہے یعنی ان  کی اپنی بیویاں اور ان کے اپنے شوہر ۔ جن کی وجہ سے وہ اس گُناہ کو سرانجام نہیں دے پا رہے ہوتے ہیں۔ اس ضمن میں وہ پہلے کوشش کرتےہیں کہ چھپ چھپ کر اس آشنائی کو جاری رکھا جائے۔ تو کبھی دوسرا پوشیدہ اکاؤنٹ بنا لیا، کبھی نمبر تبدیل کرلیا تو کبھی پاس ورڈ۔ یا پھر اپنی موبائل یا کمیپوٹر کو پاس ورڈ  دے کر اسے محفوظ کرنے کی بھی کوشش کی جاتی ہے۔
لیکن جب ان کا اس سے پیٹ نہیں بھرتا یا پھر یہ چیزیں ناکافی ہو  جاتی ہیں تو  آگے چل کر یہ لوگ منظرِ عام پر آجاتے ہیں۔ اس سے پہلے کہ ان کی بیوی یا شوہر اس  راز کو  جان لیں، الٹا یہ لوگ اپنے شوہر یا بیوی کے کردار پر چھینٹے اچھال دیتے ہیں ۔ کہ تم ایسے ہو یا تم ایسی ہو، تاکہ  کل بعدِ راز افشائی شدید ردِعمل کے دوران  پہلے سے سامنے والے کے گریبان کو اتنا چھلنی کیا گیا ہو کہ جب وہ خود اپنے گریبان میں دیکھے تو اسے صرف خون ہی خون نظر آ رہا ہو.
اگر پھر بھی آپ کو  ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ کو فیس بک پر کسی لڑکے یا لڑکی سے پیار ہوگیا  تو   یہ جان لیں کہ آپ اپنے ہاتھ سے اپنی دنیا تباہ کرنے پر تُلے ہیں۔یہ جسّے آپ محبت کہہ رہے ہیں یہ محبت نہیں بلکہ ایک بُری عادت ہے، جس میں آپ بُری طرح سے  مُبتلا ہو چکے ہیں۔ ذرا سوچیں کہ جو شخص تنہائی میں آپ سے بغیر کسی نکاح کے ایسی بہکی بہکی باتیں کر رہا ہو، تو کیا یہ ممکن نہیں کہ وہ اس طرح کی باتیں کسی دوسرے ان باکس میں  کسی اور سے کر رہا ہو؟ کیا اس بات کی کوئی گارنٹی دے سکتا ہے؟ یا پھر جس  چیز کو آپ محبّت سمجھ رہے ہوں وہ دل میں چھپے وہ حیوانی جذبات ہوں جو جوانی کے ابتدائی دنوں میں آپ نے رومانوی ناولوں سے پڑھ کر دل میں چھپا رکھے ہوں اور اچانک سے انباکس پر حملہ کرنے والے کسی نامحرم  میں وہ رومانیت نظر آ گئی ہو جس  کی حسرت آپ کے دل میں دبی ہوئی ہو۔

یہ بھی پڑھئے:  آئیں اپنی بیٹیوں خوش قسمت بنائیں

تو میرے دوستو! برائے کرم اپنی زندگیاں اور اپنا قیمتی وقت ضائع ہونے سے بچائیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کے خراب اثرات آپ کے خاندانوں اور آپ کی نجی زندگیوں کو جکڑ کر آپ کو وقت کے آگے قیدی نہ بنا لیں۔
یاد  رکھیں! فیس بکی محبت سے بچنا نہایت ہی آسان ہے ۔ صرف آپ کو اپنا ارادہ مضبوط کرنا ہوگا۔ پھر آہستہ آہستہ ہر اس  چیز کو واپس اسی مقام پر لے آنا  ہوگا،  جہاں سے آپ نےآغاز کیا تھا۔ اس دوران آپ کو سامنے والا جذباتی بلیک میل بھی کر سکتا ہے یا ممکن ہے اس کے ذہن پر کوئی منفی اثر پڑ چکا ہو۔ تو آپ کو کسی کی بلیک میلنگ میں نہیں آنا ، نہ ہی کسی پر کوئی عجیب اثر  دیکھ کر اس کے ساتھ ہمیشہ چِپک کے رہنے کا  کوئی فیصلہ کرنا ہے،  کیونکہ یہ اثر تو عارضی ہوتا ہے۔ جب آپ اسے آہستہ  آہستہ چھوڑنے لگیں گے تو وہ بھی ٹھیک ہوکر نارمل زندگی بسر کرنے لگے گا اور  آپ بھی اپنی زندگی پر توجہ دے سکیں گے اور اپنی تمام تر توانائیاں ان کاموں پر صرف کریں جن کاموں سے آپ کو اور آپ کی ذات سے دوسروں کو کوئی فائدہ پہنچ رہا ہو۔

حالیہ بلاگ پوسٹس