سرزمین علم کے لوگ بھی عاشق ہیں۔ سیاہ کپڑوں میں ملبوس بزرگ عراقی نے دو محرم سے باب العلم کے بابِ قبلہ پہ شربت و قہوہ کی سبیل کا اہتمام کر رکھا ہے۔ عراقی اور ایرانی قہوے میں چینی استعمال نہیں کرتے بلکہ مصری کی ڈلیاں رکھتے ہیں۔ دو محرم تک ایرانی نجف اشرف نہیں پہنچے تھے۔ عاشق کو محبوب کی ہر پسند کا علم ہوتا ہے۔ عراقی بزرگ نے محسوس کیا کہ فی الحال پاکستانی و ہندوستانی زائر یہاں زیادہ ہیں تو اس نے چینی کا انتظام کر کے قہوے کی پیالیوں میں ملانی شروع کر دی۔
میرے استفسار پہ اس نے وجہ بتائی تو میں نے فرطِ جذبات سے اس کی انگلیاں چھو کر چوم لیں۔ انتہائی محبت سے میرے سر پہ ہاتھ رکھ کر مسکرا دیا اور بولا، پاکستانی؟ مجنون!! میں نے پُر نم آنکھوں سے کہا، ہاں بابا ہیں لیکن عراقیوں سے زیادہ نہیں۔ جانے وہ کیا سمجھا کیا نہیں بس یا ابالحسن ع کہہ کر روتے ہوئے میرے گلے لگ گیا۔
مصلوب واسطی انجینئرنگ کے شعبہ سے وابستہ ہیں، بحیثیت بلاگر معاشرتی ناہمواریوں اور رویوں کے ناقد ہیں۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn