قلم کار کے ساتھ میرا سفر شروع ہوئے پانچ مہینے ہی ہوئے ہیں اور ان کچھ مہینوں نے میری سوچ اور نظریے کو بہت حد تک بدل ڈالا ۔ میں کوئی لکھاری نہیں اور نا ہی مجھے لکھنے کا کوئی تجربہ اور نہ میں نے کبھی سوچا تھا کہ اتنے بڑے پلیٹ فارم کا حصہ بن جاؤں گی۔ 14 نومبر 2016 کو ایک کالم لکھاا ور سمجھ نہیں آئی کہ کس بلاگ پہ بھیجوں پھر ایک دوست کی تحریر قلم کار پہ دیکھی اور میں نے بھی تحریر بھیج دی۔ خلاف توقع مثبت جواب آیا۔ کافی حیران بھی تھی اور خوش بھی ۔ مگر حیرت اس وقت دوچند ہوئی جب چند دن بعد ویب ڈیزائننگ سے منسلک ہونے کی بناء پہ ٹیم میں شمولیت کے لئے کہا گیاانتہائی خوشی اور کنفیوژن کے ساتھ حامی بھر لی۔
اسکے بعد ادارتی ٹیم میں شامل ہوئی جو کہ میرے لئے بالکل ہی مختلف چیز تھی ۔ کہاں میری غیر ذمہ دارانہ طبیعت اور کہاں اتنی بڑی ذمہ داری محترم حیدر جاوید سید صاحب، ام رباب آپی ، فرح آپی عامر حسینی صاحب اتنے سینئر صاحبان کی موجودگی میں مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ میں کیسے کام کر سکوں گی کچھ دن لگے ماحول کو سمجھنے میں مگر آہستہ آہستہ میرا ڈر اور ججھک دور ہوتی گئی اور مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہین کہ میرا قلم کار میں شمولیت کا فیصلہ واقعی بہت درست تھا کیونکہ ان کچھ مہینوں میں مجھے کافی کچھ سیکھنے کو ملا اور سب سے بڑی بات کہ اتنے سال درسی کتب میں پیش کئے جانے والے قومی اور سماجی ہیروؤں کی اصلیت ۔ تکفیریت ۔بلوچستان کے مسائل، جبری گمشدگیاں، ضیاء الحق کی حقیقت مشال خان قتل کے حقائق اور بہت سے درپردہ حقیقتوں کا پتہ چلا۔ بے شک میرا ذہنی اور علمی سفر ایک نئے دور میں داخل ہوا ہے۔
اور عامر حسینی اور حیدر جاوید سید صاحب جس حوصلے اور استقامت کے ساتھ اتنے گھٹن زدہ ماحول میں اندھے معاشرے کو رستہ دکھا رہے ہیں وہ قابل تحسین ہے۔ خدا سے دعا گو ہوں انکی حفاظت اور حوصلہ میں اضافہ کے۔
باقی فرح آپی، ام رباب آپی اور ملک قمر کسی تعریف کے محتاج نہیں کہ ان کے دوستانہ اور مددگارانہ رویے نے کبھی مجھے پریشانی کا احساس نہیں ہونے دیا۔
آج 33 شعبان کی متبرک رات کو دعا ہے کہ ایک سال پہلے جس نیک مقصد کے تحت ملک قمر عباس نے اس پلیٹ فارم کو شروع کیا تھا اللہ اس مقصد کو پایہ تکمیل تک پہنچائے۔ اور سچ کا ساتھ دینے میں مدد فرمائے۔ ویسے تو انٹرنیٹ پہ بےشمار بلاگز اور ویب سائٹس ہیں جو سچ کا ساتھ دینے کے دعوے دار ہیں مگر چند ایک ہی اس پہ پورا اتر رہے ہیں اور قلم کار ان ہی چند بلاگز میں سے ہے جو ذاتی پسند نا پسند ، مخصوص طبقے اور سوچ یا کسی ایک فرقےکو سراہنے کی بجائے حق کا ساتھ دینے اور سچائی سے پردہ اٹھانے میں کوشاں ہے۔خدا اسکا حامی و ناصر ہو ۔ آمین
جیسا کہ میں شروع میں عرض کر چکی ہوں کہ میں بہت اچھی لکھاری نہیں ہوں اور لفظوں کے ہیر پھیر کا بھی خاص تجربہ نہیں اس لئے تھوڑے لکھے پہ ہی اکتفا کر لیجئے۔ ۔ آخر میں سب کو قلم کار کی سالگرہ ایک دفعہ پھر مبارک ہو
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn