Qalamkar Website Header Image
مسجد کی سیر کے مصنف جری رضا – طنزیہ و مزاحیہ تحریر قلم کار کے لیے

میری محبوبہ کا خط

jerryمکان نمبر 32/6 نیو کراچی آٹھ نمبر
15 مئی 2016
پیارے جری،
اسلام علیکم
کیسے ہو؟ کال کر رہے تھے تم؟ میلاد میں تھی اس لئے کال اُٹھا نہیں سکی، بڑی لمبی عمر ہے تمہاری، کل رات شجاعت سے بات کررہی تھی تو تمہارا ذکر آگیا، پوچھ رہا تھا میرا اور تمہارا کیا چکر ہے، میں نے کہہ دیا یو آر جسٹ مائے فرینڈ، نتھنگ ایلس،،،،، جری مجھے جھوٹ بولنا پڑا، تمہیں تو پتہ ہے شجاعت علاقے کی رضیہ خالہ ہے،اگر جھوٹ نا بولتی تو ہر جگہ پہنچا دیتا، پچھلی بار بھی میرا اور سجاد کے پیار کا ڈھنڈورا پیٹ دیا تھا ، وہ تو شُکر ہے سجاد نیو کراچی سے بفرزون شفٹ ہوگیا۔ اتنا چھچھورا تھا کہ میں بتا نہیں سکتی، اُس دن میں ٹیوشن جا رہی تھی تو منگل بازار والی گلی میں اپنی سکوٹر لے کر آیا اور بولا جانوں بیٹھ جاؤ، آئس کریم کھانے چلتے ہیں، مجھے تو بہت غصہ آیا لیکن آئس کریم کھانے سے ٹھنڈا ہوگیا۔ خیر، چھوڑو یہ سب، تمہارا خط ملا تھا۔ پلیز تم عابد کے ہاتھ نہ بھیجا کرو، وہ پہلے خود پڑھتا ہے بعد میں مجھے دیتا ہے، بُدھ والے دن تو حد ہی ہوگئی تھی، تمہارا خط دینے آیا تھا تو ابّا جان نے پکڑ لیا اور اُس سے خط لے کے دیکھنے لگے،وہ تو شُکر ہے ابّا جان اَن پڑھ ہیں، میں نے کہہ دیا یہ میٹرک کے گیس پیپرز ہیں۔ جانوں قسمت میں کیا لکھا تھا کہ تم آسٹریلیا چلے گئے اور میں انگلش لینگویج کرتی رہ گئی، جانے کب وہ دن آئیں گے جب ہماری شادی ہوگی، جانوں، شادی سے یاد آیا، تمہیں مطلع کرتی چلوں کہ امی میرا رشتہ پھپو کے بیٹے اویس سے کرنے کی خواہشمند ہیں،وہ مجھے بالکل بھی پسند نہیں ہے، ایک تو گٹکا کھاتا ہے اُوپر سے کبوتر باز۔ میں مر جاؤں گی اویس بھائی سے شادی نہیں کروں گی۔،،تمہیں پتہ ہے شہنشاہ بھی چوکیدار بھرتی ہوگیا ہے، مزے کی بات وہ اب بھی خود کو شہنشاہ ہی سمجھتا ہے، لول، جری، تمہارا خط پڑھ رہی تھی تو یُسریٰ بار بار بول رہی تھی کہ آپ کی تصویر دکھاؤں، تصویر دکھائی تو ہنس کے بولی اس کے کان اس کے منہ سے بھی بڑے ہیں ، میرا تو ہانسا ہی نکل گیا۔ آگے سے ایک دو جگتیں میں نے مار دیں.منیرا بتارہی تھی کہ بیوٹینشن کے کورس کا بہت اسکوپ ہے اس لئے میمن فاؤنڈیشن میں داخلہ لے لیا ہے میں نے، واپسی میں واٹر پمپ سے ہوتی ہوئی آئی تھی تو راستے میں میں نے J ایلفابیٹ کا کی چین لیا ۔ آج اسکول لے کر گئی تھی، میری کلاس والا جاوید باپو سمجھ رہا ہے میں نے اُس کی محبت میں لیا ہے، بندا گرمی میں رہ لے خوش فہمی میں نا رہے۔
جری…..مجھے پتہ ہے تمہارا ہاتھ تنگ چل رہا ہے آج کل اوپر سے آسٹریلیا میں پانی کا بل بھی دینا پڑتا ہے اس لئے خط کے ساتھ عطر بھیج رہی ہوں خالو سعودیہ سے لائے تھے، اُمید ہے تمہارے کافی کام آئے گا۔
ڈبے میں ڈبہ ڈبے میں کیک،
میرا جری لاکھوں میں ایک۔
خط اور عطر مل جائے تو مجھے میسج کردینا، جواب نہ آئے تو سمجھ جانا بیلنس نہیں ہے۔
واسلام،
تمہاری جانوں،
رشیلہ

Views All Time
Views All Time
622
Views Today
Views Today
1

حالیہ پوسٹس

زاہد شجاع بٹ کی تصویر، جو قلم کار کے اردو بلاگ کے لیے بطور لکھاری استعمال ہوتی ہے، پس منظر میں قلم کار کا لوگو موجود ہے۔

نسوار

خدا کا خوف کریں! نسوار رکھتے ہیں منہ میں؟ … جی! بھینس کے بوسے نہیں لیتا جو گھِن آئے۔ نسوار، پان، سگریٹ اور ماچس علامہ کی جاندار بحث۔

<div class="sharedaddy
مزید پڑھیں »

دکھی آتما، عشق و عاشقی

کچھ لوگوں کو شعر و شاعری سے انتہا کا عشق ہوتا ہے کہنا تو شغف چاہیے لیکن ہم یہاں بات کریں گے ان دکھی آتماؤں کی جو ہر وقت عشق

مزید پڑھیں »