Qalamkar Website Header Image

عشق بن یہ ادب نہیں‌آتا (آخری حصہ)

tanveer shahidقتیل شفائی نے پہلا عشق جس کو وہ آخری عشق بھی کہتے ہیں کسی مطربہ سے نہیں بلکہ ایک نہایت باذوق اور سلجھی ہوئی خاتون سے کیا، جس نے ان کے لیے اپنا مذہب چھوڑا اور وطن بھی، لیکن وہ اس کے لیے اپنی بیوی بچوں کو نہ چھوڑ سکے، بقول حمید احمد سیٹھی معروف گلوکارہ اقبال بانو اور قتیل شفائی کے درمیان گہرا قلبی تعلق تھا، مطربہ کی ہر نظم میں اقبال بانو کی جھلک صاف نظر آتی ہے.
اک تو ہی دھنوان ہے گوری باقی سب کنگال
مصطفی زیدی نے اپنی زندگی بھرپور انداز سے گزاری، انہیں اپنی جرمن نژاد بیوی ویرا زیدی سے والہانہ لگاؤ تھا، جس کا ایک ثبوت لیہ میں ❞ویرا سٹیڈیم❝ کی صورت میں موجود ہے، ان کے اشعار بھی طوفانی معاشقوں کی خبر دیتے ہیں.
فنکار خود نہ تھی مرے فن کی شریک تھی
وہ روح کے سفر میں بدن کی شریک تھی
اس پہ کھلا تھا باب حیا کا ورق ورق
بستر کی ایک ایک شکن کی شریک تھی
دیگر معاشقوں کو چھوڑ کر شہناز تک آتے ہیں، یہ تعلق ان کی موت پر منتج ہوا، شاعروں نے اس واقعے پر خوب شعر کہے.
ان کو چھوڑ کر ہر زیدی مسموم ہوا
شہنازوں کے جسم بہت زہریلے تھے
اسے اجڑے ہوئے انسان کی دلداری نہ راس آئی
میں زیدی تھا مجھے شہناز کی یاری نہ راس آئی
محسن اب عشق نہ لے تجھ سے کسی زیدی کا مقاص
خود کو منسوب نہ کرنا کسی شہناز کے ساتھ
م ح سیاح کی تصنیف ❞مصری حسینہ❝ میں لکھا ہے۔ شورش کاشمیری اُس بازار میں کوثر نیازی کا پیچھا کرتا رہا جو مسلم لیگ ہائی سکول میں پہلا پیریڈ لینے کے بہانے وہاں آتا جاتا تھا، صوفی غلام مصطفی تبسم بازار شیخوپوریاں میں حقہ کشی کر کے ٹوٹ بٹوٹ مرغولے بناتا رہا، منٹو بھی تانگہ بانو کو نمبر الاٹ کرتا رہا، جبکہ تلقین شاہ دھوپ سے بچنے کے لیے سائے ڈھونڈتا پھرا، پروین شاکر اور ثروت حسین کی دساتانِ محبت ایک عرصہ ادبی حلقوں میں زیر بحث رہی، کچھ لوگوں کے خیال میں پروین شاکر کی بے وفائی نے ثروت حسین کی شخصیت پر منفی اثرات مرتب کیے، ثروت حسین نے ستمبر 1993ء میں ٹرین تلے آکر خودکشی کی کوشش کی اور دونوں پاؤں سے محروم ہوئے، 3 برس بعد 1996ء میں ایسی ہی ایک کوشش کے باعث دنیا سے رخصت ہوئے، بقول ندا فاضلی شکاگو (امریکہ) میں مقیم پاکستانی نژاد شاعر افتخار نسیم اردو ادب کے پہلے ❞گے❝ شاعر ہیں، جب سے انہوں نے اس راز کا انکشاف کیا ہے، اردو ادب کی تاریخ میں اور شاعروں کو بھی اپنے جیسا بنانے پر آمادہ ہیں۔
اب کچھ ذکر غیر ملکی ادیبوں کا بھی ہوجائے، نوبل انعام یافتہ رابندر ناتھ ٹیگور کی پہلی محبوبہ ❞نالنی❝ تھی، اور اس نام سے اسے زندگی بھر پیار رہا، مس مول، مس لانگ، مس ویوئیاں، وکامپوو، لوسی اسکاٹ کے علاوہ اپنی بھابھی ❞کاومبری❝ سے بھی انہیں مثالی عشق رہا، مرنا لینی کو ان کی شریک حیات بننے کا اعزاز ملا اور صرف 28 سال کی عمر میں اس کی وفات نے رابندر ناتھ ٹیگور کو ایک بار پھر اداس کردیا، ٹیگور اسے کبھی بھلا نہ پائے۔
عظیم ڈرامہ اور ناول نگار جارج برنارڈ شا ایک بہت ہی معمولی شکل وصورت کے انسان تھے، لیکن انہوں نے اپنی 94 سالہ زندگی بھرپور انداز سے گزاری، ان کے معاشقوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، انہوں نے صرف ایک شادی ❞شارلٹ❝ سے کی، اپنی بیوی کے مرنے تک 45 سال اس کے ساتھ بسر کیے، یہ اور بات ہے کہ اس دوران معاشقوں کا سلسلہ بھی جاری رکھا، اداکارہ ایلن ایلس لاکیٹ، جینی پیٹرسن، فلورنس فار، جینیٹ اکرچ، ایننی بیافٹ، مے مورس، کارل مارکس کی بیٹی ایلز مارکس، ایڈتھ اسٹیلا بیرس سے ان کا تعلق رہا، ان کی بیوی شارلٹ کو شادی کے بعد بھی جنسی زندگی سے کوئی دلچسبی نہ تھی اور شارلٹ کا کہنا تھا کہ ❞کوئی بات نہیں وہ یہ ضرورت کہیں اور پوری کر سکتا ہے❝۔
انگریزی ادب کے ممتاز شاعر ونقاد ٹی ایس ایلیٹ کی پہلی بیوی کا ذہنی توازن درست نہیں تھا، اس نے 61 برس کی عمر میں عشق کیا اور شادی کی، انگریزی شاعری میں جواں مرگ جان گیٹس کو شاعر رومان کی حیثیت حاصل ہے، وہ جس لڑکی سے محبت کرتا تھا اس کا نام ❞فینی❝ تھا، وہ اس کے تیمار دار دوست براؤن سے ملی اور اس نے وفاداری بدل لی، بستر پر پڑا دیکھتا رہتا تھا کہ کس طرح اس کی محبوبہ اسے دھوکے میں رکھ کر اس کے ساتھی سے معاشقہ کر رہی ہے، وہ اپنے دکھ کو کاغذ پر اتار کر اپنے تکیے میں رکھتا رہتا تھا، اس کی موت کے بعد یہ خطوط سامنے آئے، اور انہیں بھی اس کی شاعری کی طرح عالمی شہرت ملی، ترکی کے عظیم شاعر ناظم حکمت نے پہلا عشق ایک گورنر کی بیٹی سے کیا جو اسے نہ مل سکی، ویرا روسی، نزہت، پرائے خانم سے شادیاں کیں، مشہور شاعرہ مایا کووسکی سے بھی عشق ہوا، فیض نے اس کی ایک مختصر نظم کا یوں ترجمہ کیا ہے:
ہم نے امید کے سہارے پر
ٹوٹ کر یوں ہی زندگی کی ہے
جس طرح تم سے عاشقی کی ہے
بیسوی صدی کے عظیم فلسفی برٹرینڈ رسل کا کہنا تھا کہ وہ کسی عورت کو سات یا آٹھ سال سے زیادہ نہیں بھگت سکتے، انہوں نے تین شادیاں کیں جو ناکام رہیں، موصوف کی حسن پرستی کا یہ عالم تھا کہ 70 سال کی عمر میں بھی ایک لیکچرار کی بیوی سے عشق کیا، امریکہ کا تخیل پرست شاعر ایڈگر ایلن پو اپنی بیوی ورجینا کی غیر جنسی کشش کا شیدائی تھا، بیوی کی موت کے بعد اسے اپنی موت تک پو کا یہی شعار رہا کہ جو بھی عورت اس کے راستے میں آئی اور اس نے اس کے اعصابی ذہن سے ذرا بھی اپیل کی اس کا جنسی تعاقب شروع ہوگیا، مسز وٹمن سے معاشقہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔
ایچ جی ویلز نے 1930ء کی دہائی میں اپنی ادبی عظمت کی انتہائی شہرت کے دوران اپنی ڈائری میں اپنے کچھ معاشقوں کا اعتراف کیا، یہ کتابی صورت میں بھی شائع ہوئے، جن میں سب سے زیادہ طوفان انگیز تعلق ریبکا ویسٹ کے ساتھ تھا جو خود ایک اچھی خاصی ادیب تھی۔
اپنی ہی آگ کے خس وخاشاک روسی شاعر پوشکن کے بارے میں اس کی ایک محبوبہ اپنی یادداشتوں پر مشتمل کتاب لکھتی ہے ❞اپنے برتاؤ میں بڑا ہی بے ڈھب آدمی تھا، گھڑی تولہ، گھڑی ماشہ، کبھی بالکل دبو، کبھی دھندلی اور زبردستی پر آمادہ، کبھی بے انتہاء ریجھا ہوا اور بعض اوقات بے لطف اور اینٹھا ہوا، کوئی کل سیدھی نہ تھی، نہ جانے دم بھر میں کیا ہوجائے، اپنے جذبات پردے میں رکھنا نہیں آتا تھا❝ مادام کیرن، آننا، زیزی، اولگا سے عشق رہا، نتالیا بیوی بنی۔
آسکر وائلڈ نے آکسفورڈ میں ایک لڑکی فلورنس سے پہلا عشق کیا، لیکن کچھ حاصل نہ ہوا، کیونکہ اس لڑکی نے کسی اور سے شادی کر لی، پیرس میں اس کی مس ٹسن سے محبت ہوگئی، پیسے کی کمی کی وجہ سے انہیں شادی کے لیے دس سال انتظار کرنا پڑا، آسکر وائلڈ ہم جنس پرستی کی طرف مائل تھا، اس کی حیات معاشقہ میں جس لڑکے کا خاص طور پر ذکر ہوتا ہے اس کا نام لارڈ ڈگلس تھا، وہ اس معاملے میں بہت بدنام رہا، حتی کہ انہی مشاغل کے سبب اس کی بیوی نے اس سے طلاق لے لی۔
شاعرِ اعظم دانتے نے پہلا اور آخری عشق ❞پی ٹرس❝ سے کیا، 24 برس کی عمر میں وہ مرگئی، اس صدمے نے دانتے کی زندگی کا رخ ہی بدل کر رکھ دیا، ممکن ہے اس کی شادی اگر پی ٹرس سے ہوجاتی تو ❞وائیٹیانوا❝ اور ❞ڈیوائن کامیدی❝ جیسے فنی شہ پارے منظرِ عام پر نہ آ پاتے، پی ٹرس کی موت ایک سال بعد گو اس نے شادی کر لی مگر اپنی ازدواجی زندگی میں دانتے کبھی سکھی نہ رہا۔
جرمنی کے شہرہء آفاق شاعر گوئتے کی زندگی بھی عشق ومحبت کی سرمستیوں سے کم سرشار نہیں رہی، کئی عورتیں اس کی زندگی میں داخل ہوئیں، حالات نے اسے ایک ایسی عورت گرشجانے ولپائس کے ساتھ شادی کرنے پر مجبور کردیا جو نہایت پھوہر، مغرور، بے حس اور بد زبان تھی۔
پستہ قد اور بڑے سر والے، یاسیت اور قنوطیت کے مفکر آرتھر شوپنہار کا عقیدہ تھا کہ جنسی جذبہ ارادے کا سب سے صریح اور واضح ترین اظہار ہے، اس نے اعتراف کیا میں کوئی صوفی، سادھو، یا سنت نہیں ہوں۔
اٹلی میں جہاں کوئی گناہ نہ کرنا سب سے بڑا گناہ سمجھا جاتا تھا، کیرولن ٹریزا، فرالین میڈون سے عشق کیے مگر وہ ٹھہرا ایک فلاسفر، اس کی قنوطیت غالب آگئی اور وہ ❞چھڑا❝ مرگیا۔
کارل مارکس کو 16 سال کی عمر میں ایک امیر زادی جینی وان ولٹیفائن سے عشق ہوگیا، جس سے اس نے آٹھ سال بعد اپنی تعلیم مکمل کر کے شادی کی، اس نے سبز آنکھوں اور بھورے بالوں والی محبوبہ جینی سے سنجیدہ عشق کیا، بالآخر اس سے بھی شادی رچائی، مارکس نے دو معمولی معاشقے بھی کیے، ایک شادی شدہ اطالوی امیر کی بیوی سے اور دوسرا اپنی کزن انتو فلیس سے جو اس سے عمر میں 19 سال بڑی تھی، مارکس بہت شفیق طبیعت انسان تھا، اس کی طبیعت کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ وہ سولہویں صدی کی شہوانی شاعری اور ننگے لطائف کا زبردست رسیا تھا۔
ایک امیر روسی گھرانے میں پیدا ہونے والے لیو ٹالسٹائی نے اپنی ملازماؤں، گاشا، ویناشا اور کئی دیگر سے ناجائز تعلقات قائم کیے، 24 سال کی عمر میں اٹھارہ سالہ صوفیہ سونیا سے شادی کر لی، جس نے 13 بچے جنے، حیرت کی بات یہ ہے کہ وہ لوگوں کو تلقین کرتا رہا کہ وہ جنس کو ٹھکرا دیں اور تجرد کو اپنائیں۔
میکسم گورکی کو سوویت لٹریچر میں سب سے عظیم پرولتاری ادیب مانا گیا، وہ اپنی متضاد جنسی قدروں کے سبب تا عمر پریشان رہا، 13 سال کی عمر میں ایک نوجوان بیوہ سے عشق میں مبتلا ہوا، بعد ازاں اپنی عمر سے بھی دس سال بڑی اولگا سے اسے پیار ہوا، اس کے شوہر کے مرنے کے بعد، شادی بھی ہوئی، بعد ازاں اسے چھوڑ دیا، اور پروف ریڈر کیتھرین سے شادی رچائی، یہ بھی ناکام ثابت ہوئی، گورکی نے اسے ایک بار ❞بپھری ہوئی چڑیا❝ کا نام دیا تھا۔
جین جیکبسن روسو اور والٹیر جیسی شہرہء آفاق شخصیات بھی اپنی ذاتی زندگی میں برے کردار اور اعمال کی وجہ سے بدنام ہوئے، عمر بھر غیر شادی شدہ رہنے والے انگریز شعراء میں کالرج، پوپ، کوپر، کالنس، گرے، گولڈ اسمتھ وغیرہ کے نام آتے ہیں، دنیائے فلسفہ کا عظیم فلسفی نیتشے بھی زندگی بھر گنوارا رہا، جن شاعروں کی شادی شدہ زندگی ناکام وناشاد رہی، ان میں شیکسپیئر، بائرن، ملٹن، شیلے وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔

حالیہ بلاگ پوسٹس

آئس کینڈی مین – تقسیم کی ایک الگ کہانی

بپسی سدھوا پاکستانی، پارسی ناول نگار ہیں۔ اِس وقت ان کی عمر اسی سال ہو چکی ہے۔ وہ پاکستان کے ان چند انگریزی ناول نگاروں میں سے ایک ہیں جنہوں

مزید پڑھیں »

زیف سید کا ناول گل مینہ

زیف سید کا ایک تعارف بی بی سی پر لکھے گئے کالم ہیں۔ وہ اپنے منفرد اسلوب کی بنا پر بی بی سی کے چند مقبول کالم نگاروں میں سے

مزید پڑھیں »

جنگ جب میدانوں سے نکل کر آبادیوں کا رخ کرتی ہے۔

”سر زمین مصر میں جنگ“ مصری ناول نگار یوسف القعید نے 1975 لکھا ہے۔ جو ہمیں بتاتا ہے کہ جنگ کی وجہ سے کسی ملک کے غریب باشندوں پر کیا

مزید پڑھیں »