یہ زمین پر سنہری حروف پر کنندہ نام اس شخصیت کا ہے جس نے شہر شکارپور کو وقت کے بڑے ہسپتال کا تحفہ دیا جس کے پیچھے ان کی دن رات کی محنت، لگن اور جانفشانی کارفرما تھی۔ اس مسیحا کا نام رائے بہادر ادھو داس تاراچند (RBUT) تھا جنہوں نے ہسپتال کیلئے چندہ اکٹھا کرنے کی غرض سے اپنی آخری عمر تک ممبئی تک کے سفر کیئے اور بالآخر اسی راہ میں کام کرتے ہوئے اس دارِ فانی سے کوچ کیا۔
انہوں نے اپنا نام کسی بڑے بینر یا دیوار پر لکھوانے کے بجائے ہسپتال کے دروازے کی چوکھٹ پر لکھوانے کو ترجیح دی جبکہ ان کی وفات کے بعد ان کی خدمات کے اعزاز میں سنگِ مرمر سے ان کا مجسمہ بنا کر ہسپتال کے باہر آویزاں کیا گیا جس کے نیچے ان کی خدمات کا ذکر اور ان کی تاریخِ وفات درج تھی۔
یہاں تک کہ ہند کی تقسیم ہوگئی مگر رائے بہادر ادھو داس کی خدمات تقسیم نہ ہوئیں اور بغیر کسی تفریق کے ہسپتال میں ہر آنے والے مریض کا علاج ہوتا رہا۔
سندھ میں جیسے جیسے مذہبی جنونیت بڑھتی گئی ویسے ویسے محسن کشی کے واقعات نے بھی سر اٹھانا شروع کیا اور اسی کے تسلسل میں رائے بہادر کے مجسمے پر متعدد بار حملہ کرنے کی کوششیں کی گئیں اور بالآخر سن 1980 میں ایک مذہبی تنظیم کے مشتعل کارکنوں نے ریلی کی صورت ہسپتال پر دھاوہ بول دیا اور پہلے مجسمے کے کان اور ناک کاٹے پھر اس کی گردن زنی کرکے بالآخر زمین بوس کردیا۔
بعد ازاں کچھ انسان دوست شخصیات کی کاوشوں کی بدولت یہ مجسمہ مکمل ضائع نہ ہوا مگر آج یہ اپنے اصل مقام پر نہیں بلکہ سندھالوجی ڈپارٹمنٹ، سندھ یونیورسٹی جامشورو میں موجود ہے جو ہر دیکھنے والے کو یہ بتاتا ہے کہ آپ کا معاشرہ کس قدر محسن کش ہے کہ لوگ جس کے بنائے ہسپتال میں اپنا، اپنے بچوں کا اور اپنے والدین کا علاج کرواتے تھے اسی محسن کے مجسمہ کی گردن اڑا کر خوش ہو رہے تھے۔
17 جنوری کو اس مسیحا کی 76 ویں برسی کے موقع پر ہم اور کچھ کریں یا نہ کریں کم از کم ہمیں اس بات کا اعتراف کرنا چاہئے کہ من حیث القوم ہم مذہبی جنونیت کے آگے سر تسلیم خم کرچکے ہیں اور ہم میں اتنی اخلاقی جرات باقی نہیں کہ ہماری آنکھوں کے سامنے ہمارے محسنوں کی تذلیل ہو اور ہم دو لفظ مذمت کے بول پائیں۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn