برادری کے سارے مرد اُس کے گھر پر جمع ہوئے، سلام دعا، خیر و عافیت دریافت کرنے کے بعد ان میں سے ایک نے کہا؛ بیٹا ہمیں تم سے ایک بات کہنی تھی، وہ یہ کہ تم نے جو حال ہی میں کسی نجی کمپنی میں ملازمت شروع کی ہے اس پر برادری کے مرد حضرات میں کافی تشویش پائی جاتی ہے کیونکہ ہماری برادری کا اصول ہے کہ ہمارے یہاں خواتین ملازمت نہیں کیا کرتیں، بہتر ہے کہ تم کام چھوڑ دو کہ اس سے ہماری غیرت کو ٹھیس پہنچتی ہے۔
اُس نے بزرگ کی بات کو تحمل سے سنا، چھوٹی بہن کو اشارہ کہا کہ مہمانوں کو شربت پلائے اور بزرگ کی طرف متوجہ ہوکر کہنے لگی ، "چاچا آپ کی بات بالکل درست ہے، میں نے بھی اپنی زندگی میں کسی خاتون رشتے دار کو نہ کہیں ملازمت کرتے دیکھا نہ کسی مرد کو دیکھا کہ وہ اس سلسلے میں کسی خاتون کی حوصلہ افزائی کرے، آپ جانتے ہیں ہمارے والدین اب دنیا میں نہیں اس لئے برادری کے بزرگان کی بھی اتنی ہی عزت کرتی ہوں جتنی اپنے والدین کی، میں آپ کی بات مان کر ملازمت چھوڑ دیتی ہوں۔”
سارے مرد حضرات شربت کا گھونٹ پیتے ہوئے ایک دوسرے کو مسرت بھری نگاہوں سے دیکھنے لگے تھے کہ اُس نے فورََا اپنی بات آگے بڑھائی "مگر چچا یہ میرا بھائی ابھی اسکول میں داخلہ لے رہا ہے، اس کی پڑھائی کا خرچہ بھی ہے جب کہ بہن کی پڑھائی کا بوجھ پہلے سے ہی تھا، گھر میں ماہانہ تقریباََ دس ہزار کا راشن اور دیگر ضرورت کی اشیا آتی ہیں اوپر سے گیس اور بجلی کے بل الگ، سو آپ بزرگان میں سے کون کون ہمارا یہ خرچہ اٹھا رہا ہے”
شربت کے گلاس ابھی آدھے تھے مگر نہ جانے کیوں سب نے واپس رکھ دیئے، سب مرد حیرانی سے ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے، بزرگ نے کہا؛ بیٹا ہم آپس میں مشورہ کرکے تمہیں بتا دیں گے فی الحال تم اس کمپنی میں اپنی ملازمت جاری رکھو۔ سارے مرد ایک ایک ہو کر گھر سے نکل گئے، شربت کی آدھے بھرے گلاسوں کو دیکھ کر ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ جیسے برادری کے مرد اپنی غیرت یہیں بھول گئے ہوں۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn