Qalamkar Website Header Image
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی فائل فوٹو

لگتا ہےکچھ ہتھکنڈے استعمال ہورہے ہیں تاکہ انتخابات نہ ہوں: چیف جسٹس

سپریم کورٹ نے پشاور ہائیکورٹ کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے جس کے تحت پی کے 91 کوہاٹ کے ریٹرننگ افسر کی تقرری معطل کی گئی تھی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کی اپیل منظور کرتے ہوئے واضح کیا کہ پشاور ہائیکورٹ نے سنگل بینچ کی جانب سے ریٹرننگ افسر کو معطل کرتے وقت نہ تو الیکشن کمیشن کو نوٹس دیا اور نہ ہی مقررہ قانونی تقاضے پورے کیے۔دوران سماعت، چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "لگتا ہے کچھ ہتھکنڈے استعمال ہو رہے ہیں تاکہ انتخابات نہ ہوں”۔

انہوں نے استفسار کیا کہ ایک ریٹرننگ افسر کے بیمار ہونے پر دوسرا مقرر کر دیا گیا، تو اس میں مسئلہ کیا ہے؟ "پشاور ہائیکورٹ نے نوٹس دیے بغیر ہی تقرری منسوخ کر دی، کیا ہم شکایت گزار پر جرمانہ عائد نہ کریں؟” چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ "آر او کوئی بھی ہو، اس سے الیکشن کے عمل پر کیا فرق پڑتا ہے؟ ایسی غیرضروری درخواستیں نظام کو متاثر کر رہی ہیں۔”

الیکشن کمیشن کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ کوہاٹ کے ریٹرننگ افسر نے طبی بنیادوں پر خود رخصت لی تھی، اور نئے آر او کی تقرری آئینی تقاضوں کے مطابق کی گئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ ہائیکورٹ نے فیصلہ دیتے وقت کمیشن کو فریق ہی نہیں بنایا۔

یہ بھی پڑھئے:  سیاست میں سوال تو ہوتے ہیں بابا

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ الیکشن کمیشن کا اقدام غیر قانونی یا غیر آئینی نہیں تھا، اور کمیشن کو ہدایت دی گئی کہ فوری طور پر اسکروٹنی کا عمل شروع کرے تاکہ انتخابات کا  شیڈول متاثر نہ ہو۔

Views All Time
Views All Time
655
Views Today
Views Today
1

حالیہ پوسٹس