Qalamkar Website Header Image

تکلیف ہے کہ بڑھتی جا رہی ہے – اقراء شریف

تکلیف ہے کہ بڑھتی جا رہی ہے ظلم ہے کے کم ہونے کا نام نہیں لے رہا ، اذیت ہے کے سینہ تانے کھڑی ہے ۔دکھ ہے کہ ہر دن ایک انوکھے انداز میں زندگی تباہ کیے جا رہا ہے۔ بربریت نے سب حدیں پار کر دی ہیں۔

آج مشعل کی موت کو تیسرا دن آ پہنچا ہے ہر دل رکھنے والے انسان کے دل میں غم کی ایسی کیفیت ہے جو روح کو تار تار کیے جا رہی ہے اور کرب کا ایسا طوفان ہے کہ سانس لینا بھی مشکل لگ رہا ہے دل اچاٹ ہے آنکھیں بھری ہیں درد کو الفاظ کی شکل دینا مشکل ہی نہیں نا ممکن بھی لگ رہا ہے ۔

بد قسمتی سے میں ایسے درندہ نما سماج کا حصہ ہوں جہاں جو جب چاہے لاشوں کو ،پامال کر دے خون نا حق پانی کی طرح بہا دے جہاں ناموس کے جھوٹے رکھوالے لاشوں پر پتھر برسانے کو اپنے ایمان کا حصہ سمجھیں جہاں بے جرم ستم کرنے والے ماؤں کی گواد اجاڑ دیں ، جہاں ظلم جبر کے متوالے بوڑھے باپ کو خون کے آنسو رلائے جہاں جھوٹے وحشی قاتل بہنوں سے ان کے پیاروں کو چھین لیں جہاں سفاک بھیڑئیے ملک کے مہکتے گلستان کو بے رنگ کر دیں ، جہاں سچ بولنے پر انسانوں کو کاٹا جاتا ہو جہاں ہر وقت زاہد ملا کا خوف سر پر منڈلاتا ہے جہاں اخلاقیات نے دم توڑا ہے جہاں انسانیت بربریت کی دہلیز پر کھڑی ہے،جہاں ملک کے مستقبل کو بے دردی سے مارا جاتا ہے، جہاں جھوٹی گستاخی کی سزا سسک سسک کے مرنا ہے جہاں حکومت اور ریاست بے گناہوں کو سزا دینے کی بجائے آنکھیں موند لیتے ہیں جہاں تعلیمی اور شعوری درسگاہوں میں ماؤں کے لخت جگر کو سینکڑوں لوگوں کے سامنے مار مار کر مار دیا جائے،

یہ بھی پڑھئے:  بنگلہ دیش سفرنامہ -اپنے دیس میں اجنبی - حصہ اول

جہاں انسان زندگی کی آخری سانسیں لے رہا ہو تو پاس لوگ ویڈیو بنانے میں مصروف ہوں جہاں 600 لوگوں میں ایک جلتا چراغ تڑپ تڑپ کر بجھ جائے ، جہاں ملک کے مشعل گل ہو جایں ،

مشعل کی ماں کے الفاظ

میں نے اس کے ہاتھ چومے تو انگلیاں ٹوٹی ہوئیں تھیں

میرے سینے کو چھلنی کیے جا رہے ہیں میں نے ان الفاظ کو محسوس کیا ہے لیکن اس ماں نے ان کو سہا ہے اس ماں پر کیا کیا نہ گزرا ہو گا جس کی نسل کو ہی لوٹ لیا گیا اس باپ پر کیا گزر رہی ہو گی جب وہ اپنے پیارے بیٹے کے بیگناہ ہونے کا ثبوت دے رہا ہو گا ،

مشعل کا قصور یہ تھا وہ اس پسماندہ سماج کی خوش حالی کے خواب دیکھتا تھا ،ظلم نا انصافی کے خلاف جدوجہد کرتا تھا نہیں مانتا تھا وہ ظلم کے ضابطوں کو نہیں کرتا تھا وہ حمایت غداروں کی مکاروں کی عہدیداروں کی ،

ہر دن ایک نیا طوفان جو ٹوٹ رہا ہے آیئے اس کے خلاف کھڑے ہو جائیں، امن کی جنگ لڑیں ۔سسکتی بلکتی ماؤں کے دکھوں کا مداوا کریں ایک ایسے نظام کی تشکیل کے لئے عملی جدوجہد کریں جہاں امن ہو، خوشی ہو، سکون ہو، آزادی ہو، استحصال ظلم بربریت سے ہمیشہ کے لئے چھٹکارا مل جائے،

یہ بھی پڑھئے:  سندھ کا ڈھکن وزیراعلیٰ ۔۔ دے گالی

ورنہ اگلی باری میری اور آپ کی ہو گی سب مشعال بجھ جائیں گے سب قندیلیں گل ہو جائیں گی۔

 

Views All Time
Views All Time
461
Views Today
Views Today
1

حالیہ پوسٹس

Dr Rehmat Aziz Khan Profile Picture - Qalamakr

یونیسکو سے امریکہ کی علیحدگی

تحریر: ڈاکٹر  رحمت عزیز خان  چترالی امریکہ کی جانب سے ایک بار پھر اقوامِ متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے یونیسکو (UNESCO) سے علیحدگی کا اعلان عالمی سطح پر حیرت اور

مزید پڑھیں »
ڈاکٹر ظہیر خان - قلم کار کے مستقل لکھاری

موسمیاتی تبدیلی اور جدید سائنس: تباہی دہرانا بند کریں

وطن عزیز میں ہر سال کی طرح اس سال بھی مون سون کی بارشوں نے بڑے پیمانے پر تباہی کی ہے۔ مختلف علاقوں سے اب بھی نقصانات کی اطلاعات موصول

مزید پڑھیں »