سابق ڈکٹیٹر جنرل ضیاء نے سنہ 1984ء میں سیاچین گلیشئیر کی چوٹی "ٹائیگر ہل” پر بھارتی افواج کے قبضہ کے بعد کہا تھا کہ اس کی کیا حیثیت ہے وہاں تو گھاس بھی نہیں اگتی۔ اب دفعہ 370 اے کے خاتمہ کر کے لداخ کو انڈیا کا حصہ قرار دئیے جانے کے بعد اب انڈین آرمی نے فیصلہ کیا ہے کہ جہاں گھاس بھی نہیں اگتی والے اسی سیاچین گلیشئیر کو اب انڈین شہریوں کی سیر و تفریح کے لئے کھول دیا جائے گا۔
اس پلان کے بارے میں اب انڈین آرمی چیف نے بھی کھلم کھلا بیان جاری کر دیا ہے جو ایک سیمینار کے دوران اپنی تقریر میں انڈین آرمی کے درجنوں دوسرے جنرلز کی موجودگی میں تقریر کر رہے تھے۔ انڈین آرمی چیف جنرل بپن راوت نے مزید کہا کہ انڈین شہریوں میں آرمی کے سیاچین گلیشئیر میں ہو رہے آپریشنز اور ان کے چیلنجز کو جاننے کے بارے میں بہت تجسس ہے لہذا سیاچین گلیشئیر کے وزٹ سے ان کے جذبہ حب الوطنی کی تسکین ہو سکے گی۔ جنرل راوت نے کہا کہ ہم نے اپنے شہریوں کے لئے انڈین آرمی ٹریننگ کیمپوں، سکولوں کے وزٹ پہلے ہی اوپن کر رکھے تھے اور اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ لداخ کی طرف سے ہم اگلے مورچوں کی اپنی پوسٹوں اور سیاچین گلیشئیر کے کچھ حصوں کو بھی اپنے شہریوں کے لئے کھول دیں گے۔
پاکستان سے 1984ء میں سیاچین گلیشئیر کے اہم اور اونچائی والے حصوں کو چھین لینے کے بعد انڈیا نے سیاچین کو لداخ میں شامل کر دیا تھا۔ اب لداخ اور کشمیر میں دفعہ 370 A کے خاتمہ کے بعد اس سارے علاقہ کو انڈیا کا باقاعدہ حصہ بنا لیا گیا ہے۔ ابھی تک یہ طے نہیں کیا گیا کہ انڈین آرمی اپنے سیاحوں کو سیاچین گلیشئیر کے کن حصوں کی سیر کرنے کی اجازت دے گی اور اس کے لئے کیا طریقہ اختیار کرے گی مگر یہ بات ہے ہمارے سینے پر مونگ دلنے والی کہ کیسے ہمارے علاقہ پر قبضہ کر کے انڈین فوج اسے اپنے شہریوں کو دکھائے گی اور ہماری بےعزتی کرے گی۔
یاد رہے کہ سیاچین گلیشئیر دنیا کا سب سے اونچا جنگی میدان ہے جہاں انڈیا اور پاکستان کے ہزاروں فوجی اپنی سرحدوں پر سخت ترین موسم اور گلیشئیر کی جان لیوا سختیوں میں اپنی ڈیوٹی ادا کرتے ہیں۔ یہاں دشمن کی گولی سے زیادہ مسلسل پورا سال سخت ترین موسم ہی فوجیوں کا دشمن ہوتا ہے۔
انڈین آرمی اپنے شہریوں کو کارگل جنگ کے دوران اپنی پوزیشنوں اور خصوصاََ ٹائیگر ہل کی سیر کی اجازت دینے پر بھی غور کر رہی ہے جسے اس نے پاکستان سے واپس چھینا تھا۔
انڈین آرمی چیف جنرل بپن راوت سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا انڈین شہریوں کو ٹائیگر ہل، کارگل اور سیاچین گلیشئیر کی سیر کی اجازت دینے کے معاملہ پر پاکستان کی مخالفت کا سامنا تو نہیں ہو گا۔ اس کا جواب دیتے ہوئے جنرل راوت نے کہا کہ یہ سارا علاقہ انڈیا کا ہے اور یہ فیصلہ کرنا ہمارا کام ہے کہ ہم اپنے شہریوں کو اس کی اجازت دیتے ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سنہ 2007ء سے ہم اپنے شہریوں کو خصوصی اجازت نامہ کے ذریعہ سیاچین بیس کیمپ تک ٹریکنگ کرنے کی اجازت دیتے رہے ہیں جو 11000 فٹ کی بلندی پر واقع ہے جبکہ بعض جگہوں پر یہ بلندی 21000 فٹ سے بھی اوپر چلی جاتی ہے۔
میرے دل و دماغ پر تو ابھی بھی جنرل ضیاء کے الفاظ ہتھوڑا بن کر برس رہے ہیں کہ "سیاچین گلیشئیر پر انڈیا نے قبضہ کر لیا تو کیا ہوا، وہاں تو گھاس بھی نہیں اگتی”۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn