شہر جہانیاں میں میری آمد ہفتے کے آخر میں صرف دو دن کے لیے ہوتی ہے کیونکہ میں حصول علم کے لیے گھر سے دور رہتا ہوں۔میں اپنی چھٹیاں گھر پر گزارتا ہوں۔مجھے اپنے شہر سے بہت پیار ہے۔میں جہانیاں کے دل صدر بازار میں رہتا ہوں۔میں اپنی زندگی کی 23 بہاریں اس شہر میں دیکھ چکا ہوں۔اس شہر کے چپے چپے سے واقف ہوں۔یوں تو میں سماجی کارکن نہیں ہوں مگر شہر کے سماجی و سیاسی لوگوں سے اچھی سلام دعا ہے۔میرا تعلق کسی سیاسی گھرانے سے نہیں نہ ہی میں زمیندار یا کسی وڈیرے کا بیٹا ہوں۔میں بھی باقی شہریوں کی طرح انہی سہولیات سے مستفید ہوتا ہوں جن سے باقی شہری ہوتے ہیں۔صدر بازار جہانیاں کی اہم اور مصروف ترین شاہراہ ہے۔یہاں ہر وقت ٹریفک کی آمدورفت کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔جہانیاں کی مشہور دکانیں اسی بازار میں موجود ہیں۔ کافی تعارف ہوگیا جہانیاں کا اور میرا اب اصل مسئلے کی طرف آتا ہوں۔
جہانیاں سیاسی سماجی لحاظ سے پنجاب کا بہت مشہور شہر ہے۔زراعت کی وجہ سے بھی یہ علاقہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔جہانیاں کا شہری علاقہ زیادہ رقبے پر تو محیط نہیں مگر ضروریات زندگی کی ہر چیز یہاں سے مل جاتی ہے۔دیہات سے آنے والے لوگ اس کو شہر نام دیتے ہیں مگر وہ معصوم لوگ کیا جانیں کہ ان کے اس شہر کی حالت قصبے سے بھی بری ہے۔
جہانیاں کے ممبر قومی وصوبائی اسمبی مسلسل دوسری دفعہ منتخب ہوئے ہیں۔اور مزے کی بات یہ ہے کہ دونوں کا تعلق بھی حکمران جماعت سے ہے۔جہانیاں کے ممبر صوبائی اسمبلی اس سے پہلے دو دفعہ تحصیل ناظم بھی رہ چکے ہیں مگر جہانیاں کے حالات جوں کے توں ہیں۔
صدر بازار جہاں جہانیاں کی مشہور ترین شاہراہ ہے وہیں اس وقت یہ بازار گندے نالے کا منظر پیش کررہی ہے ۔راہگیروں اور روزانہ یہاں سے گزرنے والوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔جہانیاں کو ‘پیرس’ بنانےکے دعویدار اس وقت منظر سے غائب ہیں ان کو جہانیاں کے حالات کی کوئی خبر نہیں.
ویسے تو دونوں ممبر ایک ہی سیاسی جماعت سے ہیں مگر دونوں ایک دوسرے کے سیاسی حریف بھی ہیں جس کا عملی ثبوت یہ بلدیاتی انتخابات میں دے چکے ہیں۔ان کا مقصد صرف اپنا مفاد اور اپنی سیاست چمکانا ہے ۔ان کے 8 سالہ دور اقتدار میں کوئی ایسا بڑا منصوبہ نہیں آیا جس کا براہ راست فائدہ عوام کو ہوا ہو۔
اب اگر جہانیاں کا سیوریج سسٹم تباہ ہوچکا ہے مگر عوام کے یہ نام نہاد نمائندے اس خرابی کا ملبہ ایک دوسرے پر ڈال رہے ہیں۔ سیاسی جلسوں میں جہانیاں کو ‘پیرس’ بنانے کا دعوی’ کرنے والے حقیقت میں ایک شہر کا روپ بھی نہیں دے سکے۔ان کا مقصد صرف ایک دوسرے کی ذاتیات پر حملے اور اپنے ذاتی مفادات پورے کرنا ہے۔
مہینہ مہینہ عوام زلیل ہوتی ہے مگر یہ عوام سے ملنے سے بھی کتراتے ہیں۔عوام کے ووٹ سے بننے والے یہ نام نہاد عوامی نمائندے عوام کو ذلیل وخوار کرنے کے سوا کچھ بھی نہیں کر رہے۔کبھی متعلقہ ادارے کی طرف سے حیلے بہانے بنائے جاتے ہیں تو کبھی اگلے دن کا وقت مانگ لیا جاتا ہے جبکہ حقیقت میں کسی کو کوئی فرق نہیں پڑ رہا۔
میرا جہانیاں اس وقت گندے نالے کا منظر پیش کر رہا ہے سیوریج سسٹم میں خرابی کی وجہ سے ہر گلی محلے میں گٹر ابل رہے ہیں۔میری درخواست ان نام نہاد نمائندوں سے ہے کہ وہ پیدل شہر کا گشت کریں تو مانوں۔
خود بڑی بڑی گاڑیوں پر پھرنے والوں کو عوام کے مسائل سے کیا لینا دینا؟؟؟؟ بس ان کو تو اپنی ذات سے مطلب ہے کوئی مرتا ہے تو مر جائے ان کو کیا لینا دینا؟؟
بس اب صرف اتنا کہنا ہے کہ اپنے محلات سے باہر نکلیں اور عوام کے مسائل حل کروائیں تاکہ عوام آپ کے شکر گزار ہو۔
کعبہ کس منہ سے جاو گے غالب
شرم تم کو مگر نہیں آتی
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn