کہتے ہیں کہ ایک امیر شخص نے اپنے ایک نوکر کو اس کام پر مامور کر رکھا تھا کہ وہ روزانہ رات کو سونے سے پہلے اسے باڑے سے خالص دودھ لا کر پہنچایا کرے، ایک عرصے تک یہ سلسلہ شفافیت کے ساتھ جاری رہا مگر ایک دن مالک کو یہ شک ہوا کہ نوکر دودھ میں ملاوٹ کرنے لگا ہے۔ اس نے ایک اور نوکر کو اس کام پر مامور کردیا کہ وہ دودھ پہنچانے والے نوکر کی باڑے سے لے کر مالک تک پہنچانے تک ہر مرحلے کی نگرانی کرے۔
دوسرے نوکر کی تعیناتی کے بعد دودھ خالص ملنے لگا مگر کچھ روز بعد پھر وہی ملاوٹ شدہ دودھ! استفسار پر نگرانی کرنے والے نوکر نے جواب دیا کہ "جناب آج کل بھینس دودھ ایسا ہی دے رہی ہے”۔ مالک جواب سے مطمئن نہ ہوا اس نے ایک اور نوکر تعینات کیا جو ان دونوں نوکروں کی نگرانی کرے، مگر اس کے نتیجے میں دودھ پہلے سے زیادہ ملاوٹ شدہ ملنے لگا، اور مالک کے استفسار کرنے پر تینوں نوکروں کا ایک ہی جواب ہوتا ہے کہ آج کل بھینس دودھ ہی ایسا دے رہی ہے۔
اُدھر وہ ایک نوکر جو مالک کے دودھ میں سے اپنا ایک حصہ نکال کر بقیہ پانی ملا کر مقدار برابر کردیتا تھا اب اسے باقی دو نوکروں کے لئے بھی دودھ نکال کر زیادہ پانی ملانا پڑتا جس کی وجہ سے دودھ کا معیار پہلے سے زیادہ خراب ہوچکا تھا جبکہ مالک تین نوکروں کے ایک ہی بیان کے آگے سر تسلیم خم کرکے ملاوٹ شدہ دودھ کو یہ سمجھ کر خاموشی سے پینے لگا کہ "آج کل بھینس دودھ ہی ایسا دے رہی ہے”۔
پاکستان کے ایسے ادارے جنہیں دیگر اداروں پر نظرثانی اور نگرانی پر مامور کیا گیا ان میں بیشتر ایسے ہیں جو کرپشن میں اپنا حصہ جوڑ کر کرپٹ اہلکاروں کے لئے شفافیت کی سند جاری کرتے ہیں جس سے سائل کے لئے فریاد کے تمام دروازے بند ہوجاتے ہیں۔
نئی حکومت کا کرپشن کیخلاف واشگاف اعلان خوش آئند ہے مگر یہاں میں گذارش کرنا چاہوں گا کہ پہلے ان اداروں کی کرپشن ختم کی جائے جو دیگر اداروں کی نگرانی پر مامور ہیں، ساتھ ساتھ یہ بھی ایک بہترین عمل ہوگا اگر وزیرِ اعظم صاحب بذاتِ خود اس سارے پراسس کی نگرانی کریں۔ امید ہے کہ آنے والے دنوں میں ہمیں کرپشن سے پاک پاکستان دیکھنے کو نصیب ہوگا۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn