منشیات کہ مذہبی استعمال کی تاریخ تقریبا پندرہ سو سے دو ہزار سال قبل مسیح ہند اور نیپال سے جا ملتی ہے.
ھیرودوتس جس کو ابو التاریخ کہ نام سے یاد کیا جاتا ہے اس کے مطابق سکیتھین میں بھی یہ مقدس عنوان سے رائج رہی .. ہندومت کے مقدس صحیفہ اتھرویدا (atharveda) میں اسکا ذکر ملتا ہے جو کہ تقریبا دو ہزار سال قبل مسیح لکھی گئی اس میں اسکو پانچ مقدس پودوں میں قرار دیا گیا …
اس کی تین اقسام جو رائج تھیں اور ہیں وہ چرس ، گانجا اور بھنگ ہے لیکن بھنگ کا رواج قدر زیادہ ہے ہندو تہوار ہولی میں باقاعدہ بھنگ اور چرس پی جاتی ہے
اس کا ذکر رگ وید میں بھی ملتا ہے جس میں اس کو ایک ایسی مقدس غذا کے طور پر پیش کیا گیا ہے جس سے انسان لافانی اور روشنی کی مانند تیز ہوسکتا ہے.
کہا جاتا ہے کہ ہندو دیوتا شیوا نے اس کو بنایا اور پاکیزگی کا ذریعہ قرار دیا اس کہ ذریعے انسان کہ گناہ دھل جاتے ہیں اور وہ دوبارہ ایسے ہوجاتا ہے جیسے ابھی پیدا ہوا ہے اسی وجہ سے شیوا کو بھنگ کا خدا کہ کر بھی پکارا جاتا ہے .
نیپال میں اسکے استعمال کو جرم سمجھا جاتا ہے جب کہ شیوارتری کہ تہوار پر کچھ حد تک اجازت مل جاتی ہے
سکھ مذہب میں گربانی کہ تہوار پر بھنگ کا استعمال کیا جانا عام ہے اس کو ایسی دوا کہ طور پر استعمال کیا جاتا ہے کہ یہ انسان کہ نظام انہضام کو درست رکھے گی اور اسے لامحدود طاقت دے گی سکھ گرو نانک کہ بارے میں بھی واقعات ملتے ہیں کہ بادشاہ بابر کہ کہنے پر اس نے بھنگ کو قبول کیا اور اسکی تعریف میں سنسکرت میں مدح سرائی کی وغیرہ وغیرہ لیکن وثوق سے نہیں کہا سکتا اس کے علاوہ انند پور کی جنگ میں سکھوں نے اس کا استعمال کیا تاکہ دشمن کا مات دی جاسکے یہی وجہ ہے کہ سکھ بہادری میں مشہور سمجھے جاتے ہیں جس کی جدید تعبیر نیتھانگ کہ گروہ سے کی جاتی ہے جو خاص طور پر بھنگ کو سکھریدان کہتے ہیں یعنی سکون مہیا کرنے والی دوا جو کہ انسان کو غم سے نجات دلائے ..
قدیم چینی تہذیبوں میں بھی یہ پھلی پھولی جی ہونگ کہ مطابق اس کا نشہ کرنے سے انسان ایسی قوت حاصل کرلیتا ہے کہ شیاطین اور جنات کو درک کرسکے اور اگر لمبے عرصے تک اس کا استعمال کرتا رہے تو ماورائی مخلوقات کا دیدار اور روشنی میں بدل سکتا ہے اسی لیے اس کا استعمال جادو میں بھی کیا جاتا رہا
یورپی قدیم تہذیب میں فریا نامی دیوی جو کہ محبت کی دیوی سمجھی جاتی تھی خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ان نشہ آور جڑی بوٹیوں میں رہتی ہے اگر کوئی اسکا نشہ کرے تو ایک ازلی قوت حاصل کرسکتا ہے
راستہ فری تحریک جو کہ باقاعدہ اس کو مقدسات میں مانتی ہے اسکے مطابق یہ خدائے بزرگ جا سے قریب ہونے کا ذریعہ ہے جو کہ اسرائیلی خدا مانا جاتا ہے ان کہ علاوہ زرتشت میں اور کیتھولک عیسائی میں ملتے جلتے نظریات پائے جاتے ہیں ….
اب بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ اسلام میں کس طرح منتقل ہوئی جب کہ اس میں ہر نشے کو ممنوع قرار دیا گیا تھا
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn