یکم اپریل دنیا بھر میں عملی مذاق اور دوسروں کو بےوقوف بنانے کے تہوار کے طور پر منایا جاتا ہے۔”اپریل فول“بھی ان چند رسوم ورواج میں سے ایک ہےجس میں مزاحیہ انداز میں خبروں کو بنیادبناکر لوگوں کے ساتھ مذاق کیا جاتا ہے۔ اس کی شاید ایک نفسیاتی وجہ بھی ہے کہ ہر انسان کی کمزوری ہے کہ وہ دوسروں پر اپنی بالا دستی ثابت کرنا چاہتا ہے اور اس کا آسان طریقہ یہ نکالا گیا کہ لوگوں کو بیوقوف بنا یا جائے خواہ جھوٹ بول کر ہی بنایا جائے ۔بطور تہوار اپریل فول سے مراد جھوٹ بول کر ایک دوسرے سے مذاق کرنا اور بیوقوف بنانا ہے۔
غیروں کی بنا سوچے سمجھے تقلید کے شوق نے ہمارے معاشرے میں جن چیزوں کورواج دیا،انہی میں سے ایک رسم اپریل فول بھی ہے۔اس رسم کے تحت یکم اپریل کی تاریخ میں جھوٹ بول کر کسی کو دھوکہ دینا اوردھوکہ دے کرکسی کو بے وقوف بنانانہ صرف جائزسمجھا جاتا ہے،بلکہ اسے ایک کمال قرار دیا جاتا ہے،جوشخص جتنی صفائی اور چابکدستی سے دوسرے کو جتنا بڑا دھوکہ دے اُتنا ہی اسے قابل تعریف اور یکم اپریل کی تاریخ سے صحیح فائدہ اُٹھانے والا سمجھا جاتا ہے۔اپریل فول(April Fools’ Day)بھی انہیں میں سے ایک ہے۔
اس تہوار کی حیثیت بیان کرنے سے قبل اس کا معنی بیان کرنا اور تاریخی جائزہ لینا مناسب حال ہے۔اپریل انگریزی سال کا چوتھا مہینہ ہے، رومن میں اس ماہ کو اپریلس(APRILIS) کے نام سے یاد کیاجاتا ہے۔ یہ لفظ ‘APERIRE’ سے ماخوذ ہے جس کا معنی ”کھلنا” ہے۔ اس ماہ کی اپنے نام سے مناسبت یہ ہے کہ اس ماہ میں پھول اور کلیاں کھلنا شروع ہو جاتے ہیں۔(CHAMBERS’S ENCYCLOPAEDIA, Vol:1, P:353)فول نادان، سادہ لوح اور بیوقوف جیسے معانی میں مستعمل ہے۔(CONCISE OXFORD DICTIONARY, P:318)اس تہوار کی ابتدا کیسے ہوئی؟ اس کے بارے میں مورخین کے بیانات مختلف ہیں۔بعض مور خین کا کہنا ہے کہ فرانس میں سترہویں صدی سے پہلےسال کا آغازجنوری کے بجائے اپریل سے ہوا کرتا تھا،اس کو رومی اپنی دیوی وینس سے منسوب کرکے مقدس جانا کرتے تھے،وینس کا یونانی زبان میں ترجمہ Aphrodite کیا جاتا تھا شاید اسی یونانی نام سے مشتق کرکےمہینے کا نام اپریل رکھ دیا گیا۔ (بحوالہ برٹانیکا پندرہواں ایڈیشن صفحہ292جلد8)لہذا مورخین کا خیال ہے کہ چونکہ یکم اپریل سال کی پہلی تاریخ ہوا کرتی تھی، اس لئے لوگ اس دن کو جشن مسرت کے طور پر مناتے تھے،اور ایک دوسرے کو تحفے تحائف دیا کرتے تھے،ایک مرتبہ تحفے کے نام پر کسی نے کوئی مذاق کیا اور جو بالآخر رواج پڑ گیا، برٹانیکا میں اس کی ایک وجہ اور بیان کی گئی کہ21مارچ سے کیونکہ موسمیاتی تبدیلیاں آنا شروع ہوجاتی ہیں، ان تبدیلیوں کو بعض اقوام اور افراد نے اسے طرح تعبیر کیا کہ شاید قدرت ہم سے کوئی مذاق کررہی ہے اور بے وقوف بنارہی ہے،لہذا لوگوں نے بھی ایک دوسرے کو بے وقوف بنانا شروع کردیا(برٹانیکا صفحہ 496ج۱)۔اور یہ بات اب بھی مبہم ہے کہ قدرت کے اس "نام نہاد”مذاق کے نتیجے میں یہ رسم چلانے سے قدرت کی پیروی مقصود تھی یا اس کا مقابلہ(واللہ اعلم)
اپریل فول کی مستند تاریخی حقیقت کسی کتاب میں مذکور نہیں ، البتہ چند وجوہات یا واقعات زبان زد عام ہیں اور ان میں بھی مؤرخین کا خاصا اختلاف ہے، جن میں سے صرف دو کا ذکر بالاختصار کیاجارہا ہے:(۱)……۱۵۶۴ ء تک نئے سال کا آغاز مارچ کے آخر میں ہوتا تھا اور سال کا افتتاحی جشن ۲۱ یا ۲۵ مارچ سے یکم اپریل تک منایا جاتا تھا۔ پوپ گریگوری ۸(Pope Gregory VIII) نے ایک نیا کیلنڈر متعارف کروایا جس میں سال کا آغاز جنوری سے ہوتا تھا، چنانچہ چارلس ۹(Charles IX) نے اس کیلنڈر کو رائج کر دیا۔ غیر ترقی یافتہ ذرائع ابلاغ کے باعث بہت سے لوگ اتنی بڑی تبدیلی سے لاعلم رہے اور بدستور نئے سال کی تقاریب پہلے کی طرح ہی مناتے رہے۔ جن لوگوں کو اس تبدیلی کا علم ہو چکا تھا انہوں نے اس تبدیلی سے ناواقف لوگوں کو مذاق کا نشانہ بنایا اور ان کو اپریل فول کے طنزیہ نام سے پکارنے لگے۔ پھر آہستہ آہستہ یہ لوگوں میں عام ہوتا گیاحتی کہ اسے باقاعدگی سے منایا جانے لگا۔ آگے بیان کئے جانے والے واقعات میں تاریخی طور پر نسلی اور فرقہ ورانہ سوچ زیادہ نمایاں ہے،
(۲)……اندلس پر تقریبا آٹھ سو (۸۰۰) سال عربوں کی حکو مت رہی ہے۔ان کی حکومت پر جب وقت زوال آیا تو اسپینی دوبارہ ان علاقوں میں قابض ہوگئے حتی کہ سپین (اندلس کا علاقہ) پر بھی قبضہ کر لیا اور مسلمانوں کا قتل عام کرتے ہوئے خون کی ندیاں بہادیں۔ان حالات کو دیکھ کر بعض مسلمانوں نے اپنا روپ عیسائیوں جیسا بنا لیا ۔عیسائیوں نے جاسوس چھوڑے تاکہ بچے ہوئے مسلمانوں کی نشاندہی کرکے انہیں قتل کیا جائے ،لیکن کامیاب نہ ہو سکے ۔چنانچہ بادشاہ فرڈیننڈ۲ (Ferdinand II) نے ایک منصوبہ تشکیل دیا اور اس منصوبے کے تحت ملک بھرمیں ایک مہینہ اعلان عام کروایا کہ تمام مسلمان غرناطہ میں جمع ہو جائیں تاکہ انہیں بحری جہازکے ذریعے دوسرے علاقے میں لے جاکر مسلمانوں کا الگ ملک آباد کیا جائے، اعلان میں اس بات کی یقین دہانی بھی کروائی گئی کہ انہیں امن وامان سے لے جایا جائے گا اور دھوکہ دہی نہیں کی جائے گی۔ اعلان سن کر تمام مسلمان غرناطہ میں الحمرا کے نزدیک بڑے بڑے میدانوں میں جمع ہو گئے جہاں ان کے لیے خیمے لگائے گئے تھے۔مسلمانوں کو بحری جہاز پر سوار کیا گیا جس میں بچے ،بوڑھے ،مرد وخواتین سب موجود تھے اور جہاز وہاں سے روانہ ہوا ۔ جب گہرا سمندر آیا تو ان اسپینیوں نے اپنے منصوبے کے تحت اس جہاز کو غرق کردیا اور تمام مسلمانوں کو ابدی نیند سلا دیا۔ یہ سانحہ قریباََ پانچ سو (۵۰۰) سال قبل یکم اپریل کو وقوع پذیر ہوا۔اس واقعہ کے بعد سپین میں خوب جشن منایا گیاکہ دیکھو ہم نے مسلمانوں کو کیسے بیوقوف بنایا……؟ پھر یہ سانحہ یا جشن سپین سے تجاوز کرتا ہوا پورے یورپ میں فتح عظیم کی شکل اختیار کر گیا جسے اپریل کے بے وقوف (First april fool) کا نام دیا گیا ۔[Calender of state papers Spain by G.A.Bergenroth,Vol 1 p 40.43]
۳……برِ صغیر میں اپریل فول :کہا جاتا ہے کہ بر صغیر میں پہلی بار اپریل فول انگریزوں نے بہادر شاہ ظفر سے منایا جب وہ رنگون جیل میں تھے ۔انگریزوں نے صبح کے وقت بہادر شاہ ظفر سے کہا کہ یہ لو تمہار ا ناشتہ آگیا ہے ۔جب بہادر شاہ نے پلیٹ پر سے کپڑا اٹھایا تو پلیٹ میں اس کے بیٹے کا کٹا ہو ا سر تھا ۔جس سے بہادر شاہ ظفر کو صدمہ پہنچا جس پر انگریزوں نے ان کا خوب مذاق اڑایا ۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn