وقت اپنی دھیمی رفتار سے رواں رہا۔ معمولی اور غیر معمولی واقعات جنم لیتے رہے۔ زندگی نے کئی اتار چڑھاؤ دیکھے ۔ بہت سے لوگوں کی خواہشات پوری کرتے ہوئے اور ان کی نیک تمناؤں کی لاج رکھتے ہوئے اور بہت سے لوگوں کی امنگوں اور امیدوں پر پانی پھیرتے اور قلم کار نے اپنے دوسرے سال کا سفر طے کر لیا۔
پہلے سال کی طرح اس سال بھی جہاں قارئین نے ہماری بھرپور پذیرائی کی وہاں لکھنے والوں نے بھی ہمارے ساتھ خصوصی محبت کرتے ہوئے اپنی تحریریں اشاعت کے لئے ہمیں دیں۔ اس سال میں بھی بہت سے نئے لکھنے والے قلم کار پر آئے اور انہوں نے اپنے لکھنے کی ابتداء کی۔ جہاں ہماری ادارتی ٹیم میں موجود ارکان کی خصوصی محنت اور نوجوان لکھاریوں کی لکھنے کی لگن کی وجہ سے ان کی تحریریں شائع ہوئیں اور وہ بھی قلم کاروں کی صف میں شامل ہوئے۔ ان سب کے ساتھ ساتھ مجھے حسبِ سابق اپنی ادارتی ٹیم کا بھرپور تعاون حاصل رہا۔
ہمارے ایڈیٹر محترم حیدر جاوید سید نے جہاں متفرق موضوعات پر قلم کار کے لئے خصوصی کالمز لکھے اور مختلف موضوعات پر معلومات اور انکشافات قارئین تک پہنچائے وہیں انہوں نے بطور ایڈیٹر قلم کار اپنے فرضِ منصبی کو بخوبی نبھایا۔ اور اسی بدولت ہم متنازع امور اور تحریروں سے بچ کر اپنے کام سے منسلک رہے۔ اللہ شاہ جی کا سایہ ہمارے اوپر تادیر برقرار رکھے جنہوں نے اپنی خراب صحت کے باوجود ہمارے ساتھ بھائی چارے اور دوستی کی بنیاد پر کام نہ صرف جاری رکھا بلکہ اس کی بہتری کے لئے اپنے تجربے کی روشنی میں بہترین ہدایات سے بھی نوازا۔
برادرم عامر حسینی نے حسبِ سابق مظلوم طبقات کی مظلومیت اجاگر کرنے کا مشن جاری رکھا اور جہاں ظلم ہوا اس کے خلاف قلم کار کے پلیٹ فارم سے قلم کار کے سلوگن کے عین مطابق آواز اٹھائی۔ اس کے لئے کیونکہ وہ ادارتی ٹیم کے انچارج بھی ہیں انہوں نے وہ ذمہ داری بھی نبھائی۔ جہاں انہوں نے مظلوموں کے حق میں بہت سارے مضامین لکھے انہوں نے قلم کار کے لئے عربی، فارسی، فرانسیسی اور انگریزی سے بہت سارے خصوصی تراجم بھی کیے۔ان کی افسانوی تحریریں بھی وقتاََ فوقتاََ قلم کار پر شائع ہوتی رہیں۔
اس کے علاوہ محترمہ ام رباب اور فرح رضوی دونوں قلم کار کی ادارتی ٹیم کی سینئر ممبران ہیں۔ دونوں بہت محنت اور لگن سے تحریروں کو ادارتی مراحل سے گزار کر قابلِ اشاعت بناتی ہیں۔ اس کے علاوہ مدیحہ سید ہماری ٹیم کا اہم حصہ ہیں۔ قلم کار پر میرے ساتھ ساتھ آرٹیکل کی اشاعت میں مدیحہ کا بہت بڑا کردار رہا ہے جس پر وہ خصوصی شکریے کی حق دار ہیں۔ دوسرے سال کے دوران ہی ہمیں زہرا تنویر نے جوائن کیا ۔ جنہوں نے اپنی ایڈیٹنگ کی صلاحتیوں کے ساتھ ساتھ قلم کار پر تحریریں شائع کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ یہاں بلال بھٹی، وقاص اعوان، شاہسوار حسین اور عظمیٰ حسینی کا شکریہ ادا نہ کرنا احسان فراموشی ہو گی جنہوں نے اپنا قیمتی وقت فیس بک پر قلم کار کے گروپ کو دیا۔ میثم زیدی کا شکریہ لازماََ بنتا ہے جن کی ٹیکنیکل سپورٹ ہمیں میسر رہی۔ انہوں نے جہاں قلم کار کے ٹیکنیکل معاملات کو سنبھالا وہیں ہماری درخواست پر پوسٹنگ ، ایڈیٹنگ کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا ہینڈلنگ میں بھی ہماری حتیٰ الامکان مدد کی۔ جب بھی ٹیکنیکل معاملات میں مدد کی ضرورت پڑی ہمارے کہنے سے پہلے وہ ہماری مدد کو تیار بیٹھے رہتے۔
ٹیم کے ساتھ ساتھ تمام لکھنے والوں کا بھی شکریہ جنہوں نے پچھلے سال کی طرح اس سال بھی قلم کار کے ساتھ اپنا سفر جاری رکھا۔ بہت سے نئے لکھنے والے قلم کار کے ساتھ وابستہ ہوئے جن میں سے اکثریت کے لکھنے کا آغاز قلم کار سے ہوا۔ اس کے علاوہ ہمارے قارئین خصوصی شکریے کے حقدار ہیں جن کی محبت اور ستائش نے ہمیں کام کرنے کا حوصلہ اور لگن فراہم کیے رکھی۔ ان کی حوصلہ افزائی ہی ہمیں آگے بڑھنے پر آمادہ رکھتی ہے۔
اس سال قلم کار کے حوالے سے میں نے کوشش کی کہ مختلف ویب سائٹس سے منسلک دوستوں اور سینئر رائٹرز سے قلم کار کے بارے رائے لکھوائی جائے۔ اندازہ یہ تھا کہ ایسا کرنے سے ہماری مروجہ اصولوں کے مطابق "تعریفیں” تو کریں گے ہی ہمارے لئے مشورے اور ہماری غلطیوں کی نشاندہی بھی کریں گے۔ لیکن ان کا حسنِ ظن ہے کہ انہوں نے سراہا ہی ہے۔ ان کا خصوصی شکریہ جنہوں نے ہماری ادارتی ٹیم کی درخواست پر مضامین لکھ کر دیے۔ میں محترم ڈاکٹر عاصم اللہ بخش، محترم ژاں سارتر، برادرم طاہر یٰسین طاہر، محترم احمد سلیم فاضل، حسام درانی، محترمہ ثمینہ رشید، محترمہ شہنیلہ بیلگم والا، مطربہ شیخ، برادرم عون شیرازی کا خصوصی شکرگزار ہوں جنہوں نے قلم کار کی سالگرہ پر اپنی خصوصی پیغامات دیے اور ہماری حوصلہ افزائی کی۔ یہ سب لوگ مختلف بلاگنگ ویب سائٹس پر بطور ادارتی ٹیم ممبر یا رائٹرز منسلک ہیں۔
اکثر دوست مجھے شکوہ کرتے ہیں کہ قلم کار اس قدر معیاری کام کر رہی ہے پھر بھی رینکنگ میں معاصر ویب سائٹس کی نسبت پیچھے ہے۔ ان دوستوں کو جواب ہوتا ہے کہ قلم کار اکثر ویب سائٹس کی طرح بھیڑ چال کا شکار نہیں ہوتی۔ ہمارا مقصد مظلوم طبقوں کی ہمنوائی ہے جو ہم بلا تمیز مذہب و مسلک، رنگ و نسل کرتے ہیں اور یہی ہماری راہ بھی۔ اس کے لئے ہمیں کسی رینکنگ کی دوڑ یا مشہوری کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔ نہ ہم مشہور ہونے کی خاطر معیار اور اخلاقیات سے عاری مضامین چھاپنے کے متحمل ہو سکتے ہیں نہ ہی قارئین کی توجہ کھینچنے کے لئے صحافتی اقدار کو چھوڑ کر دوپہر کے اخباروں والی سرخیاں لگا سکتے ہیں نہ ہی غیر معیاری تصاویر چھاپ کر ویب سائٹ کی ٹریفک بڑھانا ہمارا مقصد ہے۔ ہم اپنے دستیاب وسائل میں جس قدر کام کر سکتے ہیں وہی کر رہے ہیں ۔
تمام دوستوں کی محبتوں کا شکریہ جو ہمیں آگے بڑھنے کی لگن فراہم کرتے ہیں اور تمام حاسدین و مخالفین کا بھی خصوصی شکریہ جن کی وجہ سے ہم اپنے کام میں مزید بہتری پیدا کرتے ہیں اور پانے قارئین تک متفرق موضوعات پر تحریریں پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ امید ہے آپ ہمیں تیسرے سال میں بھی یوں ہی پسندیدگی کی سند فراہم کریں گے اور ہمارا حوصلہ بڑھاتے رہیں گے۔
قلم کار کی تمام بہترین کاوشوں اور کامیابیوں کا سہرا میری قابلِ قدر ادارتی ٹیم کی محنت کا ثمر ہے جس پر میں ان کا ایک بار پھر شکرگزار ہوں جنہوں نے بہت زیادہ محنت کی اور بدلے میں لوگوں نے میری تعریفیں کیں۔ بلاشک و شبہ جس جس بندے نے قلم کار کی تعریف کے ساتھ میری کاوشوں کو سراہا وہ دراصل ٹیم کی کاوش اور ان کی تعریف ہے۔
پیشے کے لحاظ سے اکاؤنٹنٹ ہیں۔ لکھنے کا شوق ہے ۔ دوستی کرنا ان کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔ سوشل ویب سائٹس سے کافی اچھے دوست بنائے جنہیں اپنی زندگی کا سرمایہ کہتے ہیں۔ قلم کار ان کا خواب ہے اور اس خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے انہوں نےبہت محنت کی ہے۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn