لڑکیوں کو یہ جملہ بچپن ہی سے بارہا کہا جاتا ہے کہ” فلاں کام اپنے گھر جا کر کرنا”تو اپنے گھر کا ایک تصور شروع سے ہی ان کے ذہنوں میں پختہ ہو جاتا ہے۔گھر بنانے اور سنوارنے کی ایک جبلت لڑکیوں میں پیدائشی طور پر موجود ہوتی ہے لہذا وہ جہاں بھی ہوں اس جبلت کو استعمال کرتی ہیں خواہ وہ گھر ہو یا ورک پلیس،اسے صاف ستھرا ،سجا ہوا ہی دیکھنا پسند کرتی ہیں۔مجھے بھی اللہ نے بھر پور طریقے سے اس فطرت سے نوازا ہے،حتیٰ کہ دفتر میں بھی میری ڈیسک اس قدر باترتیب اور صاف ستھری ہوا کرتی تھی کہ کولیگز تعریف کئے بنا نہیں رہ پاتے تھے۔
مجھے یاد ہے ایک بار کسی نے ازراہ تفنن کہا تھا کہ قلم کار ویب سائٹ نہیں ام رباب کا ڈرائنگ روم ہے۔جی ہاں ،کچھ غلط بھی نہیں ،میں اپنے ورک پلیس کو بھی اپنا گھر سمجھ کر ہی ٹریٹ کرتی ہوں ۔قلم کار کے ساتھ کام کرنا شروع کیا تو اسے بھی اپنا گھر سمجھ کر پوری توجہ دی۔قلم کار بھی میرا گھر ہے ،قلم کار کے سب ساتھی میرے گھر کے افراد ہیں جو سب ملتے تو اپنے گروپ پر ہیں کیونکہ سب الگ الگ شہروں میں مقیم ہیں مگر جب مل بیٹھتے ہیں تو گھر کا سا ماحول ہوتا ہے،آپس میں ہنسی مذاق کرنا، فقرے بازی کرنا،کسی ایک ساتھی کو نشانے پر رکھ لینا اور شرارت کرنے میں سب پیش پیش ہوتے ہیں،اس سب کے ساتھ سبھی ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک، ایک دوسرے کی مصروفیات کا خیال رکھنے اور ایک دوسرے کے لئے لڑائیاں لڑنے میں بھی ساتھ ہوتے ہیں۔قلم کار کی پوری ٹیم اپنی پیشہ ورانہ اور ذاتی مصروفیات کے باوجود ویب سائٹ کو اپنا بہترین وقت دینے کی پوری کوشش کرتی ہے۔
قلم کار نے کبھی اپنی پالیسیوں پر سمجھوتا نہیں کیا۔کسی لگی لپٹی اور خوشامد کے بغیراپنا موقف ہمیشہ مکمل ایمان داری اور سچائی سے پیش کیا۔عریاں تصاویر اور گھٹیا فحش مضامین لکھ کر ریٹنگ کی دوڑ میں شامل ہونے کی کوشش نہیں کی۔تکفیریوں کے ظلم ہوں،گم شدہ بلوچ افراد کا معاملہ ہو، کوئٹہ اور دیگر شہروں میں شیعہ اور دیگر اقلیتوں کے قتل عا م کی بات ہو، قلم کار نے ہمیشہ اپنا بھر پور اور واضح موقف بہت بہادری سے پیش کیا۔
قلم کار کے سینیئر اور تجربہ کار لوگوں کا کیا ذکر کروں ،ان سب کی شخصیات کسی تعارف کی محتاج نہیں۔جناب حیدر جاوید سید کی شخصیت سے کون واقف نہیں،ایک منجھے ہوئے پختہ کار صحافی اور ایک نہایت منکسر المزاج شخصیت رکھتے ہیں،عامر حسینی اپنے بولڈ موقف اور مختلف انداز تحریر اور اسلوب کی وجہ سے جانے جاتے ہیں، فرح رضوی ایک اچھی شاعرہ ہونے کے ساتھ ہمیں اپنے برجستہ جملوں سے محظوظ کرتی ہیں،حمیرا جبیں شاعری اور ادب کے میدان میں جانی جاتی ہیں۔
قلم کار کی دوسری سالگرہ کے موقع پر میں ٹیم کے نوجوانوں کا خصوصی طور پر ذکر کرنا چاہوں گی جن کی محنت سے قلم کار ترقی کی منازل طے کر رہا ہے۔قمر عباس اعوان جس کا خواب قلم کار اپنی محنت کی کہانی سنا ہی نہیں دکھا بھی رہا ہے۔مدیحہ سید، زہرا تنویر، میثم زیدی،وقاص اعوان، شاہسوار حسین،عظمیٰ حسینی اور بلال بھٹی یہ سب نوجوان اس قدر مہذب اور سلجھے ہوئے ہیں کہ اس دور میں نوجوانوں میں یہ تمیز اور تہذیب دیکھ کر دلی مسرت ہوتی ہے۔اکثر کام کے دوران میں ان سب کو ان کی غلطیاں بتاتی ہوں، ڈانٹ ڈپٹ کرتی ہوں جس کی وجہ سے ان سب نے مجھے” ہیڈ ماسٹرنی”کا خطاب دے رکھا ہے۔مجھے سب سے زیادہ خوشی اس بات کی ہے کہ یہ سب نہ صرف اپنی غلطیاں درست کرتے ہیں ،سیکھتے ہیں اور میری ڈانٹ ڈپٹ کا برا بھی نہیں مانتے۔وقاص اعوان اور شاہسوارحسین، ملک سے باہر ہوتے ہوئے اپنا قیمتی وقت ویب سائٹ کو دیتے ہیں ان کا شکریہ تو بنتا ہے۔بلال بھٹی جو سب سے چھوٹا ہے جسے میں منا کہہ کر مخاطب کرتی ہوں اور باقی سب اسے” زیر تعمیر دانش ور ” کہتے ہیں۔اس نوجوان کی صلاحیتوں کی میں دل سے معترف ہوں،اس نے بہت جلد اپنی صلاحیتوں کو منوایا ہے،شاید ایک ٹیچر کی طرح مجھے یہ ایک ہونہار شاگرد لگتا ہے اور چونکہ یہ مستقبل کا ٹیچر ہے شاید اسی لئے میری توجہ اور ڈانٹ ڈپٹ سے محفوظ نہیں بالکل ایسے ہی جیسے اکثر” چھوٹے”استاد کی مار کھا کر ماہر کاری گر بن جاتے ہیں۔میری دعا ہے کہ مستقبل کا یہ ٹیچر ایک قابل ٹیچر بنے اور اس کے شاگرد اپنا اور اپنے استاد کا نام روشن کریں اور یہ خوب ترقی کرے ۔ قلم کار کو ان نوجوانوں کی ضرورت ہے خوشی ہے کہ یہ قلم کار سے منسلک ہیں۔

ایک محنت کش خاتون ہیں۔ قسمت پر یقین رکھتی ہیں۔کتابیں پڑھنے کا شوق ہے مگر کہتی ہیں کہ انسانوں کو پڑھنا زیادہ معلوماتی، دل چسپ، سبق آموز اور باعمل ہے۔لکھنے کا آغاز قلم کار کے آغاز کے ساتھ ہوا۔ اپنی بات سادہ اور عام فہم انداز میں لکھتی ہیں۔ قلم کار ٹیم کا اہم حصہ ہیں۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn