انسان نے پچھلے زمانوں سے لے کر اب تک ان گنت اشیاء ایجاد کی۔ جدید ترین دور میں جدید ترین ایجادات آتی جارہی ہیں جو کہ پچھلی ایجادات پر غلبہ حاصل کررہی ہیں۔ وہیں انسان کی ایک ایسی تخلیق بھی ہے جس کا آج تک کوئی نعم البدل نہیں آیا۔ جی ہاں! میں قلم کی بات کر رہا ہوں۔ قلم قبل مسیح سے بھی پرانے وقتوں سے استعمال ہوتا آرہا ہے۔
ارسطو نے بھی قلم کا سہارا لیا تو دور جدید میں بھی قلم کے ذریعہ علم کے سمندر کو کتابوں میں قید اگر کیا جا رہا ہے تو اس کا ذریعہ قلم ہے۔ مشہور قول ہے کہ علم اگر وحشی درندہ ہے تو اسے قلم کے ذریعہ ہی قید کیا جاسکتا ہے۔
دورِ حاضر میں قلم کو کافی طاقتور ہتھیار کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ قلم استعمال کرنے والے ان لوگوں سے زیادہ طاقتور ہیں جن کے ہاتھوں میں کلاشن کوف موجود ہیں۔ اگر بات کی جائے تو شائد آپ انسان تو ختم کردیں گے مگر قلم کے ذریعہ آپ فرعون کے ایوان کو ہلا سکتے ہیں ظلم و جبر کی تاریکیوں کو بھگا سکتے ہیں۔ پاکستان وجود میں اگر آج ہے تو اس کی آزادی میں ایک اہم کردار اس قلم اور قلم کاروں کا بڑا حصہ ہے۔ علامہ اقبال نے جو شاعری کی وہ قوم میں بیداری اور تحریک پاکستان کی تیزی میں ایک اہم حیثیت رکھتی ہے۔ علامہ اقبال کے بعد بھی کئی لوگوں نے قلم کے ذریعہ اپنا اہم کردار ادا کیا۔
اسی طرح ایک ایسا ادارہ "قلم کار” بھی ہے جو اس دور میں حق و سچ بولنے اور ترقی پسند سوچ کو قلم کے ذریعہ فروغ دینے میں مدد کررہا ہے۔ 3 شعبان کو وجود میں آنے والے "قلم کار” بھی پاکستان میں مختلف موضوعات پر روشنی ڈالنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کررہے ہیں۔ اور پاکستان سے نئے اور پرانے لکھنے والے تمام قلم کاروں ایک بہترین موقع ادا کر رہے ہیں کہ وہ اپنے قلم کا جائز استعمال کرتے ہوئے پاکستان کی بہتری کے لیے کام کریں۔ اس طرح نوجوان نسل میں لکھنے لکھانے اور پڑھنے پڑھانے کا بھی رجحان بڑھے گا جو کہ بہترین صدقہ جاریہ ہے۔ ہماری دعا ہے "قلم کار” یوں ہی چلتا رہے اور اپنا کام کرتا رہے۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn