بخدمت جناب ، چیف آف بندے چُک پروگرام !
بعد از سلامِ عقیدت عرض گزار ہوں ، بندہ نے آج تک جتنی بھی ایسی تحریریں یا فیس بک کی وہ پوسٹیں لکھی ہیں جن سے ریاستی، اسلام، سرکاری، حب الوطنی، جرنیلی، نظریہ پاکستان اور مولویانہ دوقومی نظریہ کی توہین کا کوئی پہلو نکلتا ہو اس پر دست بدستہ خلوصِ نیت اور کل شام سے ذہن و دل میں مچلنے والے جذبہٴ ایمانی و پاکستانی کے ساتھ معذرت خواہ ہے ، خدا گواہ ہے وہ سب تحریریں فقیر راحموں نامی یہودو ہنود کا ایک مستند ایجنٹ مجھے ورغلا کر لکھواتا رہا ، یہ بھی عرض کرنا ضروری ہے کہ قرار داد مقاصد کو آج کے بعد ایمان کا دسواں رکن ، نظریہ پاکستان کو تیرہواں، دوقومی نظریئے کو انیس واں اور سرکاری حب الوطنی کو پونے بیسواں رکن سمجھوں گا ، ماضی کی گمراہیوں سے درگزر فرماکر سندِ حب الوطنی و مسلمانی و پاکستانی عطا فرمائی جائے۔
العارض
نیو مجاور سرکاری حب الوطنی ریاستی اسلام ،
حیدر جاوید سید بقلم خود
فقیر راحموں بنام حیدر جاوید سید
، شاہ جی ! چیف آف بندے چُک پروگرام کے نام لکھے گئے اپنے معافی نامے میں آپ نے مجھے یہودو ہنود کا ایجنٹ قرار دیا اس پر شدید احتجاج کرتا ہوں ۔لگتا ہے ان دنوں پرانے دوست مولانا فضل الرحمن کے ساتھ زیادہ اُٹھنا بیٹھنا ہے اسی لئے تو تڑاخ کے ساتھ کسی کوبھی یہود و ہنود کا ایجنٹ کہہ لیتے ہیں ، بندہ صرف اور صرف انسانیت پرست زمین زادوں کا ایجنٹ اور انہی کا ترجمان ہے ، کبھی آپ کو بہلا پھسلا کر کوئی کالم شالم پوسٹ شوسٹ نہیں لکھوائی ، روٹی کو چوچی اور ڈن ہل سگریٹ کو کے ٹو فلٹر نہیں سمجھتے آپ ، پچھلے اٹھاون برسوں میں ہروقت آپ کو نفع و نقصان سے باخبر کرتا رہا لیکن آپ ہی نظریات کے منہ زور گھوڑے پر سوار تاریخ میں نام لکھوانے پر بضد رہے ، کیا آپ اس بات سے انکار کرتے ہیں کہ کئی بار یہ بات سمجھائی تھی کے جسے آپ تکفیری دہشت گردی کہہ لکھ کر معصوم لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں وہ در اصل انسدادِ آبادی پروگرام ہے جو خاندانی منصوبہ بندی پروگرام کی ناکامی پر محض اس لئے بنایا گیا کہ بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کیا جاسکے ، مگر آپ تو سچے کالم نگار کہلانے کے شوق میں کوئی بات سننے کو تیار ہی نہیں ہوئے اور اب سرکاری اسلام قبول کرنے کی دُھن میں حقائق کو مسخ کررہے ہیں ، شاہ جی! کیا یہ سچ نہیں ہے کہ آپ سے کہا تھا کے پانامہ کیس فضول کاغذات کا پلندہ ہے ، اور یہ کے اعلیٰ حضرت میاں محمد نوازشریف نے ایک پیسے کی کرپشن کبھی نہیں کی ، اس محنت کش خاندان نے زمانہ جلاوطنی کے دوران ٹوپیاں مصلے ( جائے نمازیں ) تسبیحاں بنانے کی فیکٹریاں لگائی ہوئی تھیں جنہیں وہ مکہ المکرمہ اور مدینہ المنورہ شریف میں فروخت کرکے منافع کماتا رہا ، نوازشریف کے مرحوم برادر اصغر عباس شریف حج کے موقع پر مکہ المکرمہ اور مدینہ المنورہ شریف میں مسواکیں فروخت کرتے تھے اسی حلال کی کمائی سے لندن والی جائیدادیں خریدی گئیں ، لیکن آپ اپنے دوست عمران خان کی محبت اور پرانے و ناقابل اصلاح جیالے پن کی وجہ سے ڈھنگ کی کوئی بات سننے کو تیار ہی نہیں ہوئے ، اب بھی مجھے شک ہے کہ آپ کا معافی نامہ ڈنگ ٹپاؤ پروگرام کا حصہ ہے اگر آپ واقعتاً سدھرنے کی خواہش لئے ہوئے ہیں تو آپ پر لازم ہے کہ 1973 ء کے آئین کے تناظر میں اسلام کے خدمت گزار مولویانِ کرام حضرت لدھیانوی و فاروقی ، امیر غزوہ ہند حافظ سعید سے بھی دلی معذرت کریں اور ساتھ ساتھ ہی مردِ مومن و مردِ حق جنرل ضیا الحق اور فاتح سوویت یونین جنرل حمید گل کی ارواح سے معافی طلب کریں ، اگے تیرے بھاگ شاہ جی ۔
آپ کا اٹھاون سال کا ہمزاد و دوست
فقیر راحموں
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn