Qalamkar Website Header Image

حساب کتاب-گلزار

بابو دینا ناتھ نے اپنے بیٹے سرون کمار کی شادی ماسٹر رام کمار کی بیٹی اْوشا سے طے کردی! ماسٹر رام بڑے خوش تھے۔پڑھا لکھا کر بیٹی کو بی اے کرادیا تھا… اونچی تعلیم دی تھی اور سب سے بڑی بات یہ کہ جب اْوشا نے نوکری کرنی چاہی تو انہیں رتی بھر بھی اعتراض نہیں ہوا۔فوراًاجازت دے دی۔ فکر تھی تو صر ف اتنی کہ کل کوئی اور اپنے آپ چن کر نہ لے آئے۔آخر تھی تو بچی ہی۔قدکاٹھ نکلنے سے بچے سمجھ دار تو نہیں ہوجاتے ،لیکن اْوشا نے اس طرح کی کسی شکایت کا کوئی موقع نہیں دیا۔بلکہ دو ایک بار جب اس کے رشتے کی بات چلی تھی تو اس نے گردن جھکا کے بڑے ادب سے کہہ دیا۔ آپ میرے لیے جو سوچیں گے میرے سر آنکھوں پر۔ اْوشا کو نوکری کرتے3,4 سال ہوچکے تھے۔گھر کا بوجھ آہستہ آہستہ بھاری ہونے لگا تھا۔۔اْوشا کے رشتے کی بات کئی جگہ چلی اور ٹوٹ گئی۔ہر جگہ اْن کی بیٹی کے دام لگ جاتے تھے کوئی50 ہزار کا جہیز مانگتا تو کوئی لاکھ کا ،جنہیں نقد روپے کی ضرورت نہیں تھی وہ بیٹے کے نام اسکوٹر یا کارمانگ لیتے تھے۔ دینا ناتھ کی بورڈ رنگنے اور لکھنے کی چھوٹی سی دکان تھی لیکن بیوپار اچھا خاصا چلتا تھا۔ماسٹر رام کمار اپنے اسکول کے لیے ایک بورڈ لکھوانے آئے تھے اور دینا ناتھ سے ملاقات ہوگئی۔لفظوں کی بناوٹ وہ چاک سے لکھوا کر لائے تھے جو بہت خوب صورت تھی،دینا ناتھ نے پوچھاتھا، یہ کس کی لکھائی ہے؟ میری بیٹی نے لکھ کر دیا ہے۔اسکول میں ڈرائنگ کیا کرتی تھی۔ اچھا ؟۔۔۔اب کیا کرتی ہے؟پڑھتی ہے؟ گریجویٹ ہے!سروس کرتی ہے! اچھا اچھا!۔۔بہت اچھا۔ جب بورڈ لینے گئے تو بہت دیر تک بات چیت ہوئی۔دینا ناتھ کے خیالات سے ماسٹر رام کمار بہت خوش تھے۔دونوں میں جم گئی!ایک دن دینا ناتھ ماسٹر رام کمار کے ہاں چائے پینے گئے۔۔اْوشا سے بھی ملاقات ہوئی۔پھر ایک دن ماسٹر رام کمار دینا ناتھ کے ہاں کھانے پر آئے اوشا بھی ساتھ تھی دونوںخاندان مل کر بہت خوش ہوئے۔ اور پھر ایک دن۔۔بابو دینا ناتھ نے اپنے بیٹے سرون کمار کی شادی ماسٹر رام کمار کی بیٹی اوشا سے طے کر دی۔دونوں بہت خوش تھے۔ماسٹر رام کمار اپنی بیٹی سے کہہ رہے تھے، بہت ہی اونچے خیالات ہیں بابو دینا ناتھ کے بتاؤ،آج کے زمانے میں اور ملے تو ملے ،ایسے سسر ملتے ہیں؟کہنے لگے مجھے تو ایک دھیلے کا دہیج نہیں چاہیے ۔ ساڑھے تین کپڑوں میں لڑکی بھیج دیجئے اور لڑکی آپ کی پوری آزاد ی سے سروس کرتی رہے گی۔ میں تو حیران ہوگیا۔بولے :میری تو شرط ہے کہ اوشا اپنی سروس کے ساتھ ہی میرے گھر کی بہو بنے گی۔مجھے رسوئی گھر کی باندی نہیں چاہیے۔ اور دینا ناتھ اپنی بیوی کو سمجھا رہے تھے، ناراض کیوں ہوتی ہو بھاگیہ وان!تمہارا لایا سونا کیا بچا؟کچھ دوکان بنانے میں اٹھ گیا،کچھ ٹیکس چکانے میں !ہم تو سانس لیتا سونا لارہے ہیں جہیز میں۔۔۔پنشن بندھ گئی۔1400 روپے تنخواہ کے لائے گی اور ڈرائنگ بھی اچھی ہے اس کی۔1200 روپے کا ایک نوکر کم ہوا دکان پر !کیوں؟

حالیہ بلاگ پوسٹس

کنفیشن باکس

سرد ہوا جیسے رگوں میں خون جمانے پر تلی تھی ۔ رات بھر پہاڑوں پہ برف باری کے بعد اب وادی میں یخ بستہ ہوائیں تھیں ۔ خزاں گزیدہ درختوں

مزید پڑھیں »

آئس کینڈی مین – تقسیم کی ایک الگ کہانی

بپسی سدھوا پاکستانی، پارسی ناول نگار ہیں۔ اِس وقت ان کی عمر اسی سال ہو چکی ہے۔ وہ پاکستان کے ان چند انگریزی ناول نگاروں میں سے ایک ہیں جنہوں

مزید پڑھیں »

کتبہ (افسانہ) غلام عباس

شہر سے کوئی ڈیڑھ دو میل کے فاصلے پر پُر فضا باغوں اور پھلواریوں میں گھر ی ہوئی قریب قریب ایک ہی وضع کی بنی ہوئی عمارتوں کا ایک سلسلہ

مزید پڑھیں »