پارکر کا یہ پین حکیم محمد سعید صاحب مرحوم کا ذاتی پین ہے اور دو عشرے یعنی قریبا بیس سال پہلے حکیم صاحب نے مجھے تحفتا دیا تھا ۔
آج 26 دسمبر کو جب پروین شاکر کی برسی ہے، ہر سال کیطرح یہ پین مجھے پھر یاد آ گیا۔ یہ پین، پروین شاکر اور حکیم محمد سعید صاحب میرے بچپن کی نمایاں ترین یادوں میں سے ہیں۔ 90 کی دہائی کے بہت سے بچوں کیطرح میرا بچپن بھی "ہمدرد نونہال” پڑھتے گزرا۔ راولپنڈی کے رہائشی مریڑ چوک پر ایک کونے میں خاموش کھڑے ہمدرد ہال سے شاید واقف ہوں، جسے اس زمانے میں پنڈی کے کنوینشن سنٹر کی سی حیثیت حاصل تھی۔ پرائیویٹ سکولوں کی اکثر غیر نصابی سرگرمیاں اسی ہمدرد ہال میں ہوتی تھیں۔ میرے سکول کے بچے بھی مختلف مقابلوں میں یہاں شریک ہوتے اور ہم چھوٹے بچے پانی کی بوتلیں گلے میں ڈالے لائن بنا کر ہمدرد ہال جاتے اور اپنےسکول کیلئے تالیاں بجاتے۔
انہی دنوں کا ذکر ہے جب ہمدرد ہال میں ایسا ہی کوئی مشاعرہ تھا۔ بڑے بچوں کا مقابلہ ہوا اور میزبان نے اعلان کیا جب تک ججز نتیجہ فائنل کرلیں، کوئی بچہ سٹیج پر آکر کچھ سنانا چاہے تو آجائے۔
ایک چھوٹی چالاک سی چکمتی آنکھوں والی بچی اٹھی، فی البدیہہ لکھی نظم لہک لہک کر سنائی اور خوب شاباش وصول کی۔
سٹیج سے اتر کر واپس جاتے ججز نے اسے پاس روکا، حکیم سعید صاحب نے شاباش دیتے ہوئے اپنا قلم دیا اور کہا، بیٹا لکھتے پڑھتے رہنا۔ دوسری نازنین سی جج نے ایک گال پیار سے چھوتے ہوئے ماتھے پہ پیار کیا اور روح تک پھیل گئی تاثیر مسیحائی کی ۔ ۔ ۔ یہ میری پروین شاکر سے پہلی اور آخری ملاقات تھی۔ پتہ ہی نہیں تھا کون پروین شاکر، کیا ہیں پروین شاکر۔ پھر جب زندگی آگے بڑھی تو احساس ہوا یہ جو سرد ہوا کچھ زیادہ ہی سرد لگتی ہے اور یہ جو خوشی کیساتھ ساتھ ملال سا ہوتا رہتا ہے یہ ماتھے پر پروین شاکر کے ہونٹوں کا لمس ہے؛
خوشبو کی ترتیب، ہَوا کے رقص میں ہے
میری نمو، میرے ہی جیسے شخص میں ہے
معیاری اردو شاعری میں خواتین کا نام شاذ و نادر ہی نظر آتا ہے لیکن پروین شاکر کی شاعری کو یقینا اردو زبان ہمیشہ یاد رکھے گی۔ نظم ہو یا غزل، پروین شاکر کو پڑھیں سنیں اور سر دھنیں کہ نسائی جذبات جب اڑان بھرتے ہیں تو عورت کا تخیل اسکے حروف کے ذریعے کیسے کیسے شاہکار تخلیق کرتا ہے؛
مجھے تیری محبت نے عجب اک روشنی بخشی
میں اس دنیا کو اب پہلے سے بہتر دیکھ سکتی ہوں
اپنی رسوائی ترے نام کا چرچا دیکھوں
اک ذرا شعر کہوں اور میں کیا کیا دیکھوں
عکس خوشبو ہوں، بکھرنے سے نہ روکے کوئی
اور بکھر جاؤں تو مجھ کو نہ سمیٹے کوئی
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn