مجھے بال کٹوانے جانا تھا مگر میں باتونی حجام سے بہت تنگ تھا۔ لہذا میں نے ترکیب سوچی اور میں نے حجام کے پاس جا کر اشاروں میں اُسے سمجھایا کہ میں گونگا، بہرہ ہوں اور بال کٹوانے آیا ہوں۔ اُس نے مجھے ہاتھوں سے اشارے کر کے سمجھایا کہ میں سیٹ پر بیٹھ جاؤں۔
جب میں بیٹھا تو اُس نے ہاتھوں کی زبان سے میرے ساتھ باتیں کرنا شروع کر دیں جو میرے سر کے اوپر سے گزرنا شروع ہو گئیں کیونکہ میں تو یہ زبان نہیں جانتا تھا مگر وہ حجام بہت اچھی طرح جانتا تھا۔ بالآخر میں نے اُسے تنگ آ کر کہہ ہی دیا، ’’بھائی جی! چپ کر کے میرے بال کاٹو یار‘‘
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn