انٹرویو : ایشورائے
ترجمہ و تلخیض عامر حسینی
آپ کبھی ایروبکس انسٹرکٹر ہوتی تھیں ، کیا نہیں تھیں ؟
رائے : ہاں ، یہ ان دنوں کا قصّہ ہے جب میں بہت ٹوٹی ہوئی تھی۔یہ میں تھی اور ایک دوسری ٹرینر جو کہ ایک خوبصورت عورت تھی ، ششما نام تھا اس کا۔وہ ویٹ لفٹر تھی ، بہت مضبوط تھی۔سپنوں کی رانی تھی۔تو یہ جو سارے لالہ جی تھے یہ ہماری کلاس میں جم کے چکر کے اندر ان عورتوں کو دیکھنے آتے تھے۔اور ہم ان میں گھل مل جاتے تھے۔ان میں سے ایک لڑکا اتنا تھک جاتا کہ وہ کلاس میں پیچھے جاکر لیٹ جاتا تھا۔اور میں یہ سوچ کر نروس ہوجاتی کہ شاید وہ مرگیا ہے۔میرے دماغ کی سکرین پہ وہ خبریں چلنے لگتی تھیں کہ لالہ جی تقطیر کے لئے آیا تھا اور سٹریچر پر چلاگیا۔
تمہیں ٹوئٹر پہ ہونا چاہیے –تم کیوں ٹوئٹر پہ نہیں ہو؟
رائے: کیونکہ میں اپنے آپ کو ذخیرہ کررہی ہوں۔میں ہر ایک چیز کو بند کرنا چاہتی ہوں جسے مجھے ناول میں ڈالنا ہے۔میں سراپا راز ہونا چاہتی ہوں۔میں اپنے آپ کو ٹوئٹر پہ منتشر نہیں کرنا چاہتی
آئیں فیشن بارے بات کرتے ہیں – تم بہت زیادہ پیرو اور ایکا پہنتی ہو؟
رائے: میں ان کو لیبل کے طور پہ نہیں لیتی،میں زیادہ سے زیادہ اپنے بارے ” گاڈ آف سمال تھنگز ” کے طور پہ سوچتی ہوں۔میں ان کو انینتھ اروڑا اور رینا سنگھ کے طور پہ سوچتی ہوں – میں اننیتھ کے کام کو کئی برسوں سے جانتی ہوں ، بہت پہلے اس نے اسے پیرو کہا تھا۔جب تک میں افورڈ کرسکتی تھی میں اس کے (ڈيزائن کردہ ) کپڑے خرید کرتی تھی۔ان میں بعض 15 سال پرانے ہیں۔اور میں اب بھی ان کو پہنتی ہوں۔وہ میرے بہترین کپڑے ہیں۔انیتھ اور رینا کے۔ میرا خیال ہے کہ وہ دونوں ہمارے لئے ایک نئی جمالیات کو کرافٹ کررہے ہیں۔یہاں کی جدید عورت یہ ان کو پیش کرنے کا بہت پیارا طریقہ ہے۔
رائے: یہ بہت اہم ہے۔ کیسے تم جدیدیت کو ایک فیبرکس و سٹائل میں ایک منفرد ورثے سے باہر کرسکتے ہو؟ہم ان عورتوں کی قسم سے نہیں ہیں جو کہ مختصر کالے لباسوں میں ادھر ادھر پھرتی ہیں (اگرچہ میرے ہاں ان کے خلاف کچھ بھی نہیں ہے)، نہ ہی ہم صرف ساڑھی اور شلوار قمیص پہننا چاہتے ہیں اگرچہ میں ساڑھی پہننے کو بہت پسند کرتی ہوں۔تو ہمیں کیسے لباس پہننے چاہیں ؟ہمیں کیا پہننا ہے ؟، کپڑے جیسے میں پہنتی ہوں ، اس میں ایک مزا ہے، اس سے مجھے بڑی مسرت ملتی ہے،اور یہ ایک طرح سے "سیاسی ” بھی ہے ۔
سیاسی کیسے ؟
رائے ؛ جب میں فن تعمیر کی تعلیم حاصل کررہی تھی تو یہ ایک سوال ہمیشہ میرے ذہن پہ سوار رہا۔یہ روایت اور جدیدیت کے درمیان ہمیشہ گھومتا رہا۔اس دنیا میں ایک حقیقی قسم کے جدید فن تعمیرات کیا ہونا چاہیے؟اپنی نوعمری کے دنوں میں ، میں نے ہمیشہ روایت کے شکنجے سے اپنے آپ کو آزاد کرانے کی چاہ کی تھی۔اور یہ سب میرے اندر جمع تھا۔تب آپ قابل قبول جدیدیت کے پوشیدہ بدمعاش کے خلاف مدمقابل آجاتے ہیں۔اور آپ اس سے بھی رخ موڑ کر فرار ہوجاتے ہیں۔تو جو میں پہنتی ہوں، میں سوچتی ہوں وہ اس سارے سیلان یا بہاؤ کی کہانی سناتی ہے۔سٹائل اہم نہیں ہے۔خوش قسمتی سے میں جیولری وغیرہ سے شغف نہیں رکھتی۔میرے سارا واڈروب ڈائمنڈ کے بندے کی ایک جوڑی سے زیادہ قیمتی نہیں ہوگی۔میرے کپڑے پیارے نفس پرور ہیں۔اور مجھے بہرحال کسی حد تک نفس پرور بھی ہونا چاہیے ۔
بہت عرصے دولت سے محرومی کے بعد آخرکار دولت مند ہونا کیا ایک بڑا ریلیف تھا ؟
رائے: کسی حد تک تو یہ تھا۔لیکن مجھے بہت وقت لگا اس کے ساتھ رہنے ميں۔میں نے انتہائی احساس جرم میں خود کو مبتلاء سمجھا اور میرا رویہ اس کے بارے میں انتہا پسندی کی حد تک الجھا ہوا تھا۔میں نے بہت سنسنی محسوس کی تھی جب میں بوکر پرائز جیت لیا تھا۔
لیکن کیوں ؟ جبکہ تم نے یہ کمایا تھا
رائے: ہاں، لیکن آپ سوچتے ہو ، کہ اس کی ایک حد ہونی چاہیے ہے۔میرے سادہ طور پہ خوشی والی ، فاتحانہ ، پرمسرت احساسات نہیں تھے۔تمہیں پتہ ہے کہ ” اب میں مس یونیورس ہوں” اور مجھے اس کے لئے اپنی مام ، اپنے ایجنٹ اور یسوع مسیح کی شکر گزار ہونا چاہیے –ایک عرصے تک یہ سب میرے دماغ میں پکتا رہا۔یہ بات تو صاف ہے کہ مجھے تھوڑی بہت رقم کمانی تھی۔لیکن جو مجھے حاصل ہوگیا وہ بہت زیادہ تھا۔یہ شہرت اور رقم کی مقدار وہ تھی جس کا تمہیں پتہ ہے کہ میں نے کبھی اس کا تصور بھی نہیں کیا تھا۔میرا مطلب ہے یہ کسی بھی لحاظ سے میرے معیار کے مطابق نہیں تھا۔ایک ایسے شحض کے لئے جو کام پہ جانے کے لئے ایک روپے روزانہ پہ سائیکل کرائے پہ لیا کرتا ہو۔
آپ نے ایک عظیم ناول لکھا
رائے: جب میں نے بکر پرائز جیتا تو میں بہت اس سے اثر پذیر ہوئی ، ایک تھرل تھی میرے اندر –لیکن مجھے یاد ہے کہ جس رات میں نے اسے جیتا تو میں نے ایک جادوئی خواب دیکھا کہ ایک سوکھا زمرد سا ہاتھ اس پانی میں پہنچا جہاں میں تیر رہی تھی –میں ایک مچھلی تھی دوسری مچھلیوں کے ساتھ تیر رہی تھی—اور اس ہاتھ نے مجھے اٹھاکر پانی سے نکال لیااور ایک آواز آئی ، ” میں تمہیں وہ سب کچھ دوں گا جو تم چاہتی ہو۔اور میں نے کہا کہ مجھے واپس ڈال دو۔میں خوفزدہ تھی کہ مری زندگی بدل جائے گي ۔۔۔۔ بلکہ پھٹ جائے گی۔اور ایسا ہی ہوا۔میں جانتی تھی کہ جنگجو سیاسی شخصیت میرے اندر ہے اسے باہر آنا پڑے گا۔اس کے پاس چھپنے کی کوئی جگہ نہ ہوگی۔اور مجھے اپنی ذاتی زندگی میں ایک بھاری قیمت ادا کرنا ہوگی۔اور ایسا ہی ہوا۔لیکن وقت گزرنے کے ساتھ میں نے یہ سیکھ لیا کہ اس سے کیسے نمٹنا ہے۔اور اس کے ساتھ کیا کرنا ہے۔تو اب میں ٹراما میں نہیں ہوں۔لیکن ایک دور میں ، میں تھی ، میں اسے مانتی ہوں۔
اور شہرت ؟ کیا ایسا ہوتا ہے کہ ہوائی اڈوں پہ آپ کو راہ چلتے روک لیا جاتا ہو؟
رائے: ہاں، یہ ہمیشہ بہت باعزت طریقے سے کیا جاتا ہے۔لیکن میں اب بھی اس سے اوب جاتی ہوں۔میں اس کے بارے میں شکائت نہیں کرنا چاہتی۔لیکن ان دنوں سیلفی ایک آسیب کی طرح پھیل گئی ہےاور یہ اپنا حق سمجھا جاتا ہے کہ آپ کے ساتھ ہر ایک سیلفی بنائے۔یہ وبائی مرض کی طرح پھیل گئی ہے۔اور بعض دفعہ تو میں مجروح ہوجاتی ہوں۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی والی چیز یہاں بھی ہورہی ہیں۔اور چیختے چلاتے اینکر ٹی وی پہ مجھ پہ چلاتے ہیں۔۔۔۔۔۔ یہ خطرناک ہوسکتا ہے
کیا آپ اینٹی نیشنل ہو؟
رائے: میں اینٹی نیشنل کی اے کیٹیگری میں شمار ہوتی ہوں
کیا آپ مذہبی ہیں کسی طرح سے ؟
رائے : نہیں ، میں عام معنوں کے اعتبار سے مذہبی نہیں ہوں۔لیکن میں کٹّر مارکسسٹ ان معنوں میں نہیں ہوں کہ ہر چیز کو طبقاتی جدوجہد کے ذریعے ہی بیان کروں۔لیکن میں یہ یقین ضرور کرتی ہوں کہ سماج کا تجزیہ کرنے میں یہ بہت ہی اہم طریقہ ہے۔لیکن میں یہ نہیں مانتی کہ یہاں جو بھی ہے بس یہی ہے۔میرا خیال ہے میں پروست کی طرح یقین رکھتی ہوں کہ ہر چیز کا امکان ہے۔میرا خیال ہے کہ ہر ایک شئے ، یہاں تک کہ بے جان چیزوں ميں ایک سپرٹ ہوتی ہے۔سب سے قریب ترین جس دعا کے میں آتی ہوں وہ فکشن لکھنے کا کام ہے۔جب میں کسی چیز پہ اپنی بے اندازہ توجہ کرنے کے قابل ہوجاؤں اور شکر کے احساس سے مل لوں تو وہی کوئی چیز ہے(قابل قدر )، اور یہ کہ میں ایسی کوئی شئے رکھتی ہوں جس پہ مکمل توجہ کرسکتی ہوں اور اس کی پرستش کرسکتی ہوں۔یہ میرے نزدیک ایسے ہی ہے جیسے عظیم قوت کے ساتھ عبادت کی جائے
کیا موت آپ کو خوفزدہ کرتی ہے ؟
رائے :نہیں موت مجھے اتنا خوفزدہ نہیں کرتی جتنا مجھے بیماری اور کمزوری کرتی ہیں۔میں نے بہت سا وقت ہسپتالوں میں گزارا، بیماریوں کے گرد۔۔۔۔۔ دوسرے لوگوں کی بیماری۔یہاں ایک راکنگ چئیر ہے۔یہ میرے گھر میں سب سے زیادہ جذباتی کردینے والی ہے۔مری ایک سب سے زیادہ پیاری دوست نے یہ مجھے دی تھی۔وہ کینسر سے مرگئی تھی۔جب کینسر اس کے دماغ تک پہنچ گیا اور ہم دونوں جانتے تھے کہ انجام قریب ہے، میں اس کے ساتھ ہسپتال گئی ،ڈاکٹر سے یہ پوچھنے کہ انجام کیسے ہوگا اور اس سے ملاقات کا بہتر طریقہ کیا ہوگا ؟ ڈاکٹر نے اسے بتایا اس کا دماغ دو ہفتوں مين شٹ ڈاؤن ہوجائے گا۔تو اگلے دن وہ لنچ کرنے میرے گھر آئی۔اور ساتھ یہ خوبصورت چھوٹی سی کرسی بھی لیکر آئی ،جانتی تھی وہ کہ میں اس کو بہت پسند کرتی ہوں۔اس نے کہا ‘ ” یہ تمہاری ہے۔، میں چاہتی ہوں کہ یہ یہاں رہے”اور اب میں چاہتی ہوں کہ تم یہاں بیٹھو ، اور اپنی نئی کتاب سے ایک باب مجھے پڑھکر سناؤ جبکہ ابھی میرا دماغ زندہ ہے۔میں تمہاری کتاب کا ایک جزو اپنے اندر لیکر جاؤں جب میں وہاں جاؤں جہاں مجھے جانا ہے۔” وہ مرگئی "۔اور اس کی موت نے موت کو میرے لئے کم خوفزدہ کرنے والی شئے بنادیا۔میں نے سوچا کہ اگر وہ یہ کرسکتی ہے تو میں بھی کرسکتی ہوں۔، تو میں نے کیا۔۔۔۔لیکن بیماری اب بھی مجھے شدید خوفزدہ کرتی ہے
کس سے ہم سب کو ڈرنا چاہیے ؟
رائے: سول وار۔خانہ جنگی – 1925ء میں ایک تنظیم جو آر ایس ایس کہلاتی تھی وجود میں آئی۔اس کا واحد مقصد تھا کہ ہندوستان کو ایک ہندؤ راشٹر بن جانا چاہیے۔آج یہ تنظیم حکومتی پالیسیوں کو ڈکٹیٹ کرنے کی پوزیشن میں ہے۔دیکھو پاکستان میں کیا ہوا ہے جب اس نے اپنے آپ کو ایک اسلامی جمہوریہ قرار دے ڈالا۔اسے بہت سے لوگوں نے چیر پھاڑ دیا ہے یہ فیصلہ کرنے کی کوشش میں کون سا سچا اسلام ہے اور کون سا نہیں ہے –ہندوستان تو اس سے کہیں زیادہ پیچیدہ اور متنوع سماج ہے۔اس ملک میں ہندؤ راشٹر کو کبھی قبول نہیں کیا جائے گا۔اور اگر انہوں نے اسے ہمارے گلوں سے نیچے اتارنے کی کوشش کی تو ہم سب ٹوٹ پھوٹ جائیں گے۔
آج کل کیا پڑھ رہی ہیں ؟
رائے : میں سیوٹ لانا الیکسوچ کی کتاب ” چرنوبل کی دعا ” پڑھ رہی ہوں –یہ بہت ہی خوبصورتی سے لکھی گئی کتاب ہے۔اور مجھے سالوں لگ گئے اس کے ایک صفحے سے آگے جانے ميں کیونکہ اس میں بہت دل شکن چیزیں ہورہی ہیں۔تم مجھے ایک خوبصورت نثر دو اور ميں کسی بھی جگہ تمہارا پیچھا کروں گی۔
ادبی پسندیدہ شخصیات ؟
رائے :
شیکسپئر ، کپلنگ ، رلک ۔۔۔۔۔۔۔ یہ جملوں کی سلطنت کے آقا ہیں جن کو گایا جاسکتا ہے۔میں تو پیاری نثر پہ فدا ہوں۔نثر جس کو بلند آواز میں پڑھا جاسکے۔شیکسپئر کی قریب قریب ہر ایک لائن ایسے ہے جیسے کوئی مری طرف انگور اچھالے –یا نابکوف –اور جان برجر ، کیا جمال ہے –جمیس بالڈوین۔ٹونی موریسن۔
ہر ایک لئے لازمی پڑھنے والی چیزیں ؟
رائے :میں کہتی ہوتی ہوں کہ ہندوستان میں ڈاکٹر امبیدکر اور جیوتی راؤ پھولے کی تحریریں لازمی پڑھی جانی ضروری ہیں۔میرا خیال ہے کہ "”جات” ایک کینسر ہے ہندوستانی معاشرے میں۔جب تک ہم اس سے نہیں نمٹ پاتے اس وقت تک ہم ایک خراب سماج ہی رہیں گے – سڑا ہوا معاشرہ۔
کہنیا کمار کے بارے میں آپ کیا کہتی ہیں ؟
رائے : میں کہنیا کمار (جے این یو طلباء یونین کا صدر ) کی زیادہ تر کہی باتوں سے متفق نہیں ہوں ، لیکن جس طرز میں وہ یہ سب کہتا ہے اس سے پیار کرتی ہوں۔اور جب وہ باہر نکلا اور اس نے جو تقریر کی وہ مجھے بہت پیاری لگی۔بہت خوش کرنے والی تقریر تھی وہ۔اس تقریر سے خوف کی دھند چھٹ گئی۔جو کہ بہت سے لوگوں پہ چھا چکی تھی۔میں اس کے جذبے کو پسند کرتی ہوں۔میں نہیں چاہتی کہ ہر ایک ایک قطار میں مارچ کرے اور ٹھیک وہی کہے جو میں کہتی ہوں اور ٹھیک اسے ہی مانے جس پہ میں یقین کرتی ہوں۔یہ وہ چیز ہے جسے میں مزاحمت کا حیاتیاتی تنوغ۔بائیو ڈائی ورسٹی کہتی ہوں۔
دنیا کو بدلنے کے لئے ہم کیا کرسکتے ہیں ؟
رائے :جہاں آپ فٹ ہوں اس (لڑائی ) کو پالیں –جدال جاری ہیں ۔
کیا کوئی امید ہے ؟
رائے :میرے خیال میں یہ ضروری نہیں ہے کہ کچھ بھی کرنے کے لئے رجائیت ہی شرط ہو۔بعض اوقات امید کم ہوتی ہے –بعض دفعہ میں صرف اگلے جملے کو لکھنے کے لئے آگے دیکھتی جس کے ساتھ ميں خوش ہوسکوں۔ ایک میکرو منظرنامہ ہے۔ماحولیاتی تبدیلی ، ایٹمی جنگ وغیرہ وغیرہ اور ایک مائیکرو سنیاریو –منظرنامہ ہے۔جب بڑی تصویر کا روکھا پن اور پھیکا پن مجھ پہ غالب آنے لگتا ہے تو میں اپنا پیمانہ چھوٹا کرلیتی ہوں۔میں وہ مینڈک بن جاتی ہوں جو ٹرکوں سے بھری شاہراہ کو عبور کرنے کی کوشش کررہا ہوتا ہے۔یہ کیا جاسکتا ہے۔دائیں دیکھو ، پھر بائیں دیکھو ۔۔۔۔۔۔۔۔ گو ، گو ، گو ! اور اگلے دن لڑنے کے لئے زندہ رہو ۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn