بادشاہی مسجد لاہور میں زندہ دلان لاہور کی مشترکہ شیعہ سنی افطاری
خیال نوIDEAS9 کے نوجوانوں نے 19مئی تیرہ رمضان المبارک کو بادشاہی مسجد لاہور میں زندہ دلان لاہور کی مشترکہ شیعہ سنی افطاری کا اہتمام کرکے ایک ایسا خوبصورت اور تقدس بھراسماں باندھ دیا، ایسا لگتا تھا کہ عرش اور فرش ایک ہوچکے ہیں ، لاہور کے یہ سب روزہ دار شیعہ سنی مسلمان نوجوان سبز لباس میں ملبوس بادشاہی مسجد کے صحن میں میں اپنے چاند چہروں اور دمکتی آنکھوں کے ساتھاایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے، ایک دوسرے سے کے ساتھ مل کر افطار کرنے اور اکٹھا نماز ادا کرنے کے جذبے سے سرشار تھے۔ اور بادشاہی مسجد کا صحن اتحاد امتی رحمت کا منظر نامہ بنا ہوا تھا۔
عصر کے بعد ہی مسجد میں روزہ داروں نے آنا شروع کر دیا تھا، ان میں نوجوان، بزرگ ، بچے ،خواتین غرض ہر فرد آنکھوں میں محبت اور پیار کے چراغ جلائے بڑھا چلا آرہا تھا، مسجد میں داخل ہوتے ہی ہر ایک کا ایسا والہانہ استقبال کیا جاتا تھا کہ ہر آنے والا خود کو وی آئی پی جانتا تھا، اور جو لوگ پہلے سے آچکے تھے، وہ ہر آنے والے کو ہاتھوں ہاتھ لیتے تھے ، اجنبیت اور بے گانگی کی دیواریں گرتی جارہی تھیں ، محبت اور پیار کے محل بلند ہوتے جارہے تھے، شدید گرمی کے باوجود بہار کا سماں محسوس ہورہاتھا ، ہر ایک کی کیفیت یہ تھی کہ بقول شاعر
دیکھ کر موسم گل خود پہ نہ تاب رہی
ہم نے خوشبو کی طرح خودبھی بکھرنا چاہا
پھولوں کی طرح مہکتے جذبات لئے روزہ داروں سے بادشاہی مسجد کا دالان بھرتا جارہا تھا،خیال نوIDEAS9 اور بادشاہی مسجد کے رضاکار آنے والے مہمانوں کو بڑے احترام اور پیار کے ساتھ افطاری دسترخوان پہ بٹھاتے تھے، مہمان تھے کہ بہت سکون سے خیال نوIDEAS9 کے رضاکاروں کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے جہاں جہاں جگہ مل رہی تھی بیٹھتے جارہے تھے۔
بادشاہی مسجد کے خطیب اور پیش امام مولانا عبدالخبیر آزاد نے افطار سے قبل حاضرین سے مختصر خطاب کیا آپ نے اپنے خطاب میں رمضان المبارک کی رحمتوں اور برکتوں کے بارے میں بتایا۔ آپ نے خیال نوIDEAS9 کے نوجوانوں کی اتحاد بین المسلمین کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اتحاد کی برکت ہی مسلمانوں کو ہر آفت اور مصیبت سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔
جیسے جیسے افطار کا وقت قریب آتا جارہاتھا، مسجد کاصحن اور افطاری دستر خوان روزہ داروں سے بھرتا جارہا تھا، اور کیا خوبصور ت سماں بندھ گیا تھا کہ بادشاہی مسجد کے ایک ایک گوشے سے نور و رحمت کی بارش برستی محسوس ہورہی تھی۔ افطاری کا سائرن بجتے ہی روزہ داروں نے اَللَّهُمَّ اِنِّی لَکَ صُمْتُ وَبِکَ اٰمَنْتُ وَعَلَيْکَ تَوَکَلَّتُ وَعَلَی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ. پڑھتے ہوئے روزہ افطار کرنا شروع کردیا، خیال نوIDEAS9 کے رضاکاروں نے بہت مستعدی اور متانت کے ساتھ اپنے روزہ دار مہمانوں کا افطار کروانا شروع کردیا۔جس اطمینان اور احترام کے ساتھ روزہ دار افطار کررہے تھے یہ منظر قابل صد تحسین و ستائش ہے، اس پورے عمل کے دوران نہ کوئی لاہور کی روایتی ہلڑ بازی ہوئی ،نہ بد نظمی، نہ کوئی روزہ دار افطاری سے محروم رہا، بلکہ ہر روزہ دار کو بلاتخصیص بہت احترام کے ساتھ روزہ افطار کرنے کا موقع ملا۔
افطار کرتے کرتے ہی مؤذن نے گلدستہ اذان سے اذان مغرب کی اللہ اکبر کی صدا بلند کی اور روزہ داروں نے افطاری مکمل کرنا شروع کردی جبکہ رضاکاروں نے افطار کا دسترخوان سمیٹنا شروع کردیا، اذان مکمل ہونے تک بہت اطمینان سے افطار دستر کوان سمیٹا جاچُکا تھا، اور روزہ دار نماز مغرب ادا کرنے کے لئے صف بندی کرنا شروع ہوگئے۔ایسا دل کو لُبھا دینے والا منظر تھا کیا سنی کیا شیعہ ، کیا ہاتھ باندھنے والے، کیا ہاتھ کھولنے والے ، کیا رفع یدین کرنے والے، سب کے سب ایک دوسرے کے ساتھ شیر و شکر ہوکر صفیں باندھ رہے تھے ، کوئی فرقے ، مسلک کی تمیز نہ رہی تھی ،سب کے سب رحمت اللعالمین کا کلمہ پڑھنے والے ایک خاندان محسوس ہورہے تھے، ہر کوئی جگہ بنا بنا کر دوسرے ساتھی کو کہہ رہا تھا آئیں میرے ساتھ کھڑے ہوجائیں،
اقامت کے بعد تکبیرۃ الاحرام بلند ہوئی پیش امام کی اقتدا میں سب نے نمازِ مغرب کی ادائیگی شروع کی الحمد کی تلاوت سے ایسا محسو س ہورہا تھا، ایک رب واحد کے ماننے والے ، سب عالمین کے لئے رحمت کا پیغام بنتے جارہے ہیں،معبود کی عبادت میں یکسوئی اور یک جہتی کا بے مثال نمونہ بنتے ہوئے مل کر صراط مستقیم پر چلنے کی ہدایت مانگ رہے ہیں ، رب کے انعام کے طلبگار تو ہیں مگر ساتھ ساتھ اپنے دیگر بھائیوں کے لئے بھی أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ طلب کررہے ہیںرکوع سے سجدہ تک سبحان ربی العلیٰ کی تسبیح ایسے مل کر پڑھ رہے ہیں کہ تسبیح کرنے والے فرشتوں کو بھی عرش پر رشک آرہا ہوگا۔ سلام پھیرا تو تو رب کی سلامتی پاکر ایسے مسلمان نظر آرہے تھے جو پورے کرہ ارض کے لئے رحمت کا پیغام بن کر اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔
نماز مغرب مکمل ہوئی دعا کے لئے ہاتھ کھڑے ہوئے امام صاحب اور نمازیو ں کی آنکھیں بھیگ چکی تھیں ، رحمت اللعالمین ﷺ کے امتی اپنے رب کے حضور میں دعا گو تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اے ہمارے پروردگار!
اس سے پہلے کہ یہ دنیا مجھے رسوا کردے
تو میرے نفس اور میری روح کو اچھا کردے
کس قدر ٹوٹ رہی ہے میری وحدت مجھ سے
اے میری وحدتوں والے مجھے یکجا کردے
یہ جو حالت ہے میری میں نے بنائی ہے
مگرجیسا تو چاہتا ہے اب مجھے ویسا کردے
میرے ہر فیصلے میں تیری رضا شامل ہو
جو تیرا حکم ہو وہ میرا ارادہ کردے
مجھے وہ علم سکھا جس سے اجالے پھیلیں
مجھے وہ اسم پڑھا جو مجھے زندہ کردے
میری آواز تیری حمد سے لبریز رہے
بزمِ کونین میں جاری میرا نغمہ کردے
میں مسافر ہوں سو رستے مجھے راس آئے ہیں
بس میری منزل کو میرے واسطے رستہ کردے
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn