Qalamkar Website Header Image

دوہرا معیار

hafiz muzzafar ahmedروس کے سابق صدر خروشیف ایک مرتبہ بہت بڑے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے اسٹالن پر تنقید کررہے تھے خروشیف نے اسٹالن کے ظلم وجبر اور ذیادتیوں کی ایسی داستانیں سنائیں کہ مجمع دم بخود ره گیا ، مجمع میں کسی نے ایک چھوٹے کاغذ پر لکھا "حضور جب یہ سارے مظالم ہورہے تھےاس وقت آپ کیا کررہے تھے؟ آپ نے اس ظلم وجبر کے خلاف کیا اقدام کئے؟ اور اس کاغذ کے ٹکڑے کو آگے بڑھا دیا ، یہ ٹکڑا خروشیف تک پہنچ گیا۔ خروشیف نے اسے پڑھا اور تھوڑی دیر کےلئے سکوت اختیار کیا ایسا معلوم ہوا گویا وه لاجواب ہوگئے ہیں لیکن ذره دیر کی خاموشی کے بعد انو ں نے کاے "جس نے یہ سوال کیا ہے وه کھڑا ہوجائے!’ سوال کرنے والا خاموش رہا خروشیف نے پھر کہاکہ جس شخص نے یہ سوال کیا ہے اپنی جگہ پر کھڑا ہوجائے۔ سوال کرنے والا پھر خاموش رہا اس پر خروشیف نے جواب دیا میں بھی اسٹالن کے ظلم وستم کے دور میں ییے کچھ کررہا تھا ، یقین کریں ہم بھی حاکم وقت کے سامنے سوال نیںو اٹھاتے اگر کوئی قانون عوام کےلئے بن سکتا ہے تو وہی حاکموں کےلئے نیںی؟ اگر عام سا ڈاکو یا چور سڑک پر پکڑ ا جائے تو اس کی درگت بنائی جاتی ہے اسے قانون کے حوالے کیا جاتا ہے۔ لیکن حاکم وقت کا جرم جو کہ جرائم کا بادشاه ہوتا ہے ہم ان سے سوال بھی نیںر کرسکتے؟ کیا صرف یہ کنےا سے کہ ہمارا دامن صاف ہے آپ پاکیزه نہیں ہوجاتے۔ احتساب ہو تو ایک جیسا حاکم سے بھی مظلوم سے بھی۔ دوہرا معیار آخر کب تک؟؟؟

حالیہ بلاگ پوسٹس