استخارہ کا مطلب خیریت طلب کرنا ہے۔ دعائے استخارہ کا مطلب کسی درپیش کام میں اللہ سے خیر طلب کرنا ہے۔ کیونکہ آدمی نہیں جانتا کہ اس کے لیے کیا بہتر ہے۔ اس لیے وہ خدا سے درخواست کرتا ہے۔
ہمارے ہاں استخارہ کے بارے میں چند بے اعتدالیں پائی جاتی ہیں۔ استخارہ کی نماز کا خاص طریقہ اور اس کے لیے بہت خاص قسم کا اہتمام رائج ہے۔ نوافل اور دعا کے بعد با وضو ہوکر خاص کروٹ سونے اور کسی خواب کے آنے کو ضروری خیال کیا جاتا ہے۔
مزید یہ کہ کچھ لوگوں نے دوسروں کے لیے استخارہ کرنے کا کوئی طریقہ ایجاد کر لیا ہے جس کی وجہ لوگ خدا سے خود دعا کرنے کی بجائے خواہ مخواہ کسی کے محتاج ہو جاتے ہیں یہ سوچ کر کہ شاید خدا اس کی زیادہ سنتا ہے ہماری کم سنتا ہے۔ یا اس کے پاس استخارہ کا کوئی زیادہ بہتر طریقہ ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایسا کچھ بھی نہیں۔
دعائے استخارہ خدا سے اپنے کاموں میں خیر مانگنے کی درخواست ہے۔ اور جیسا آپ اپنی ضرورتوں کے لیے خودمانگ سکتے ہیں کوئی اور نہیں مانگ سکتا۔ خدا نے اپنے نبی کریم کے ذریعے دعائیں بھی سکھا دیں ہیں اور اس لیے سکھائیں کہ دعا کے ذریعے بندے کا خدا سے بندگی کا تعلق پیدا ہو۔ لیکن اس میں بھی کوئی دوسرا آپ کا وکیل بن کر دعا کر رہا ہو تو درحقیقیت وہ آپ کے اور خدا کے درمیان حائل ہو جاتا ہے۔ کیا خدا کو یہ پسند ہو سکتا ہے کہ اس کا بندہ اپنی درخواست اپنے وکیل کے ہاتھ بھیجے، جسے اس نے نذرانے کے نام پر کچھ فیس دے دی ہو۔ اور خود خدا کے سامنے آنے کی زحمت نہ کرے؟ یا یہ سمجھے کہ وہ خود دعا کرنے کے قابل نہیں جب کہ اس نے یہ جاننے کی زحمت نہ کی ہو کہ خدا اپنے بندے سے براہ راست دعا کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ یہ رویہ کم علمی کے ساتھ خدا ناشناسی کی علامت ہے۔
دوسری بات یہ کہ دعائے کے لیے مروجہ خاص قسم کے اہتمام کی ضرورت نہیں ہے۔ بس دو نفل پڑھ کر دعا مانگ لیجیے۔ بغیر نماز کے بھی یہ دعا مانگی جا سکتی ہے۔ نیز، کسی بھی نماز کے آخری قعدہ کے آخر میں درود شریف کے بعداس دعا کو مانگا جا سکتا ہے۔کم از کم نوافل میں سجدے کی حالت میں بھی اس دعا کو مانگا جا سکتا ہے۔ اس لیے کہ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ سجدے کی حالت میں بندہ خدا کے سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے تو اس حالت میں خدا سے خوب دعا کیا کرو۔
تیسری بات یہ کہ کسی خواب کا آنا بھی ضرروی نہیں جس میں کوئی اشارہ پایا جائے۔تاہمِ خواب کا آنا ممکن ہےکیونکہ سچے خواب آنے کی بشارت نبی کریم ﷺ نے اس امت دی ہوئی ہے۔ لیکن ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ خواب میں اشارہ واضح نہ ہونے کی صورت میں آپ اشارہ درست طریقے سے سمجھ نہ سکیں۔ اس لیے بہتر یہ کہ دعائے استخارہ میں جو درخواست ہے کہ جو چیز بندے کے لیے بہتر ہو حالات اس کے موافق ہو جائیں تو یہی بہتر معلوم ہوتا ہے۔
دعائیں اور بھی بہت جامع ہیں لیکن استخارہ کی اس دعا سے بڑھ کرکوئی کامل دعا میں نے نہیں پائی۔ انسانی عقل اس میں کسی ایک لفظ یا نکتے کے اضافے کی گنجائش بھی نہیں پاتی۔
اس میں خدا کی عظمت اوراپنی عاجزی کا بیان دیکھیے۔ خدا کی مسقبل بینی اور قدرت کے سامنے اپنی درماندگی کا احساس ملاحظہ کیجیے۔ پھر اس کی رحمت سے امید اور اس کی عطا پریقین کا تاثر دیکھیے۔ اور پھر یہ درخواست کہ کام اگر میرے حق میں دنیا اور آخرت دونون لحاظ سے اور انجام کے لحاظ بھی سے اچھا ہے تو اس نہ صرف میرا مقدر کر دے، بلکہ اس کے حصول اور انجام دہی بھی میرے لیے آسان بھی کردے، اتنا ہی نہیں پھر اس میں مجھے برکت بھی دے۔ لیکن اگر یہ کام دنیا اور آخرت اور انجام کے لحاظ سے میرے لیے اچھا نہیں تو مجھے اس سے دور کر دے اور اس کو مجھ سے دور کردے۔
لیکن دعا یہیں ختم نہیں ہو جاتی بلکہ بندہ مزید درخواست کرتا ہے کہ اگر یہ کام جو میں چاہتا تھا ہو جائے اگر اس لیے نہیں ہوتا کہ میرے لیے بہتر نہیں تھا تو اے خدا تو اپنے علم اور ارادے سے میرے لیے جہاں خیر ہو وہاں اسے میرے لیے مقدر کردے ۔ پھر اس کے بعد کا نکتہ قابلِ لحاظ ہے کہ یہ ہو سکتا ہے کہ جس خیر کو خدا بندے کے لیے مقدر کرے وہ بندے کو دل سے پسند نہ آئے، اس صورت میں بندہ دعا کے آخر میں کہتا ہے کہ اس خیر کو میرے لیے مقدر کر دینے کے بعد میرا دل بھی اس پر راضی کر دے۔
سچ یہ کہ اس دعا کو مانگ کر پھر کسی اور بات کی حاجت نہیں رہتی۔ یہ دعا خدا کی طرف سے اس کے کریم نبی کے ذریعے ہمیں دیا گیا بہترین تحفہ ہے۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn