پچھلے 15 سال میں صرف ایک مریضہ کے شوہر نے بیٹی پیدا ہونے کی خبر سن کر کہا مجھے جائے نماز دو پہلے میں شکرانے کے دو نفل ادا کروں گا پھر گھر والوں کو بیٹی کی پیدائش کی خوشخبری سناؤں گا ۔کیا بیٹی اتنی بے وقعت ہے،کیا عورت ذات اتنی غیر اہم ہے کہ ہمیں اس کی پیدائش پر بھی مبارک کے بجائے تسلی دینی پڑتی ہے کہ چلو کوئی بات نہیں اللہ کی رحمت ہے ۔بخشش کا ذریعہ ہے ماں باپ کی خدمت کرے گی ۔اور اس کے بعد اس کی پرورش پرایا مال سمجھ کر کی جاتی ہے۔کتنے ہی بے اولاد لوگوں کو کہتے سنا کہ چلو اللہ اولاد تو دے چاہے بیٹی ہی دے دے ۔یعنی اس معاملے میں بھی بیٹی آخری چوائس ہے ۔
اور ادھر ہم عورتوں کا عالمی دن مناتے نہیں تھکتے۔ ارے پہلے عورت کے وجود کو تسلیم تو کر لو پہلے اسے انسان تو مان لو پھر حقوق اور فرائض کی بات کرنا ۔
جس رشتے سے بہت محبت کرتے ہیں اس کی آزادی ہمیں بالکل بھی پسند نہیں۔ اگر گھر کا لڑکا پسند کی شادی کا اظہار کرے تو کردی جاتی ہے شادی نا بھی ہو تو اس مرد کے کردار پر کوئی فرق نہیں پڑتا جبکہ اگر گھر کی بیٹی یا بہن ایسی کوئی خواہش کرے تو غیرت کے نام پر قتل کرنا اور پھر یہ قتل معاف کرنا ہمارے ہاں معمول کی بات ہے۔پھر 8 مارچ ہے پھر عورتوں کا عالمی دن ہے ہمارے خطے کی آدھی معیشت چلانے والی اور بہت اعلی عہدوں پر فائز بہت سے عورتیں مار پیٹ چھیڑ چھاڑ اور معاشی بدحالی کے باوجود بھی اپنے رشتوں سے جڑے رہنا پسند کرتی ہیں۔ سر چلا جائے پر سر کا سائیں ناراض نہ ہو۔رشتے نبھاتے نبھاتے خود نبھ جاتی ہیں ۔
میرے خطے کی عورت کی محنت مشقت کو اور ہمت کی دادا دیتی ہوں۔اتنی مشکلات کے باوجود بھی مرد کے شانہ بشانہ کھیتوں میں کام دفتروں میں اور ہر جگہ ساتھ نبھاتی ہر اس عورت کو سلام جو شکوے کے بجائے شکر کرتی ہے۔
بے شک بہت سی عورتیں بھی رشتوں کو تشدد کی طرف مائل کرتی ہیں۔ظلم بھی کرتی ہیں الزامات بھی لگاتی ہیں۔ اور عورت کا عورت پہ کیا جانے والا ظلم بھی بعض اوقات ناقابل برداشت ہوتا ہے ۔ہمیں مردوں کے ساتھ ساتھ عورتوں کو بھی احترام اور رشتوں کی پاسداری سکھانی ہے ۔اگر آپ کسی کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے تو سلیقے سے الگ ہوجائیں پر اس کی بقیہ زندگی برباد نہ کریں۔کردار کشی نا کریں ہر رشتے کو اہمیت دیں عزت دیں اور عزت کمائیں کہ زندگی بہت مختصر اور خوبصورت ہے۔
ڈاکٹر زری اشرف ایک ڈاکٹر ہونے کے ساتھ ساتھ سوشل ورکر بھی ہیں۔ اور اس کے علاوہ مطالعہ کی بیحد شوقین۔ قلم کار کے شروع ہونے پر مطالعہ کے ساتھ ساتھ لکھنا بھی شروع کر دیا ہے۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn