میں نے اپنی ” منحرف زندگی ” کو دوسروں پہ مسلط ہونے سے روکنے کے لئے تنہا رہنے کا فیصلہ کیا – ارون دھتی رائے
انٹرویو: ایشورائے سبرامنیم
ترجمہ و تلخیص: عامر حسینی
میں ایک انتہائی شاندار اور عجب لوگوں کی کمیونٹی کا حصّہ ہوں جو تمام تنہا زندگی گزارتے ہیں۔اسے ” بیگانگی یا الگ ہوجانے ” کے ساتھ گڈمڈ نہیں کرنا چاہیے۔مری گہری اور بھردینے والی دوستیاں ہیں۔ہم زمین کے آخری کنارے تک ایک دوسرے کے ساتھ چلتے ہوئے جاتے ہیں۔ تو ہاں نا ! میں اکیلی رہتی ہوں۔لیکن مری زندگی محبت سے بھری ہوئی ہے۔مرا تعلق پردیپ جو مرا سابقہ شوہر ہے ، مری لڑکیاں متھوا اور پیا جنھوں نے مجھے انتہائی کم عمری میں کھودیا تھا بہت ہی شاندار ہے۔میں تنہا رہتی ہوں کیونکہ میں نہیں چاہتی کہ مری کج روئی / انحرافی راہ کسی دوسرے پہ بھی مسلط ہو۔اور میں جو لکھتی ہوں اس کے انتہائی سریس نتائج و عواقب دوسروں کو بھگتنا پڑیں۔اگر ميں تنہا نہ رہنا چاہتی تو میں تنہا نہ رہتی۔اس کی کوئی کمی نہیں ہے
اپنے لکھنے کے عمل کو کیسے بیان کریں گی
رائے : مرا بیان بے ربط ہوجاتا ہے جب میں اسے بیان کرنے کی کوشش کرتی ہوں، کیونکہ جو میں کررہی ہوتی ہوں وہ آورد سے زیادہ آمد ہوتی ہے ( جو میں کررہی ہوتی ہوں اس کا مجھے پورا ادراک نہیں ہوتا ) مرا بیانيہ جس ساختیاتی راستے سے اپنے آپ کو کھولتا ہے وہ مرے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔یہ ایسا نہیں ہے کہ میں کہوں ” اوہ یہ ایک فیسی نیٹنگ کہانی ہے اور مجھے صرف اس کو بیان کرنا ہے۔مرا لکھنا ایسا لکھنا نہیں ہے۔لیکن خاص طور پہ اب جب میں اس لکھنے کے عمل میں ہوں ، میں واقعی اسے ایک تھیوری کی شکل مین بیان کرنے سے قاصر ہوں۔مرے لئے اسے بیان کرنا یا سمجھنا بالکل ہی مشکل ہے۔میں کہوں گی کہ بہت اہم یہ ہے کہ بیٹھا جائے اور لکھا جائے۔پھر میں یہ بھی سوچتی ہوں کہ کتاب تو ہمیشہ سے وہاں ہوتی ہے ، تم جانتی ہو ؟ یہ میوزک کی طرح ہے جو پہلے سے ہی آپ کے دماغ میں بج رہا ہوتا ہے۔کوئی لمحہ ایسا نہیں ہوتا جب یہ واں نہ ہو ، اس وقت بھی جب میں اس کے بارے میں ایسے انداز میں یا ویسے انداز میں نہیں سوچ رہی ہوتی – مرا اندازا ہے کہ یہ آبسیشن –آسیب کی طرح کی کوئی چیز ہے۔
یہ آبسیشن جیسی لگتی ہے ؟
جب آپ کو یوں لگتا ہے جیسے ایک کہانی نے آپ کو اپنا معمول بنا رکھا ہے نہ کہ آپ نے کہانی کو تو آپ منتظر رہتے ہو کہ یہ آپ کو یہ جاننے کی اجازت دے کہ یہ کیسے اسے بیان کرنا ہے۔یہ مری سوچ کے ہر ایک دائرے کو اپنے اوپر مرکوز کراتی ہے۔اور میں اس کی بے انتہا شکر گزار ہوتی ہوں۔یہ بہت خوبصورت شئے ہے۔اس کے لئے یہ ضروری نہیں ہتا کہ آپ ایک حیران کن کہانی لکھ رہے ہو۔ہوسکتا ہے ایسا نہ ہو۔بلکہ اس کا صرف اتنا سا مطلب ہے کہ کوئی چیز ایسی ہوسکتی ہے جو آپ کو مکمل طور پہ اپنے ساتھ مشغول رکھے۔یہ ایک عطیہ ہے۔دنیا میں فکشن لکھنے سے زیادہ مجھے خوشی دینے والی ، مجھے مشغول رکھنے والی اور مجھے پرباش کرنے والی کوئی اور چیز نہیں ہے۔بلکہ زیادہ وقت مجھے یہ محسوس ہوتا ہے کہ مرا کا توجہ دنیا ہے اور کتاب کو خود اپنے آپ کو لکھنے دینا ہے۔
اور نان فکشن کے بارے میں کیا ؟
رائے : مرا نان فکشن کام ہنگامی ضرورت اور کسی حد تک غصّے کی حالت میں لکھا جاتا ہے۔جب بھی میں سیاسی مضمون لکھتی ہوں میں کہتی ہوں ، ٹھیک ہے اب میں اور نہیں لکھوں گی
اور تب آپ ایک اور لکھ ڈالتی ہو
رائے : ہان نا! تقریبا ہر بار اس قسم کا کام کرتے ہوئے مجھے لگتا ہے کہ یہ کسی اور آدمی کو یہ کام کرنا چاہیے۔لیکن میں اس وقت لکھتی ہوں جب مجھے لگتا ہے کہ میں اپنے آپ کو روک نہیں پاؤں گی۔تو پھر یہ بھاگم دوڑ میں سامنے آجاتا ہے۔جب میں لکھ رہی ہوتی ہوں تو ایک دن میں ، میں 20 گھنٹے بھرپور توجہ سے کام کرسکتی ہوں۔
جب آپ نے گھر چھوڑا تو آپ کی عمر 17 سال تھی –کیا آپ کا اپنی والدہ سے کوئی جھگڑا تھا ؟
گھر رہنا ناممکن تھا۔اس وقت یہ ٹراما جیسے تھا ، لیکن بہت سے پہلوؤں کے اعتبار سے میں خوش قسمت بھی تھی میں نے گھر اس وقت چھوڑ دیا جب میں نے ایسا چاہا۔مری والدہ کا مرے بناؤ اور بگاڑ دونوں میں کردار تھا۔ان کی موجودگی ميں ، میں چبایا ہوا جگر تھی۔انھوں نے ایک حیران کن اسکول کی بنیاد رکھی۔جس نے ان کے شاگردوں کی زندگیاں بدل دیں۔بلکہ ان کی نسلیں بدل گئیں۔وہ جو ہیں اس پہ ميں ان کی تعریف کرتی ہوں۔لیکن مجھے محتاط ہونا پڑھتا ہے کہ کہیں میں اسی کے ساتھ نہ جل جاؤں۔ہم دو ایٹمی طاقتوں کی طرح ہیں۔ہمیں ایک علاقے میں زیادہ دیر ایک دوسرے کے قریب نہیں رہنا چاہیے۔
کیا آپ اب ان کے قریب ہیں ؟
رائے ؛ ہم نے ایک معاہدہ امن سائن کیا ہے ، اور یہ ابھی تک برقرار ہے۔اگر جنگ پھوٹ پڑتی ہے۔تو مجھے صاف صاف کہنے دیں –مری خواہش ہے کہ وہ جیت جائیں۔میں کبھی ان کو ہارتا نہیں دیکھنا چاہتی ۔
یہ تو ایک غیر معمولی تعلق لگتا ہے ؟
رائے: ہاں ایسا ہے مگر یہ کسی بھی طرح سے پیارا نہیں ہے۔مجھے بس یہ کہنا ہے کہ جو میں ہوں اس کے بارے میں وہ منفی اور مثبت دونوں طرح سے ہر ممکنہ طریقے سے بہت زیادہ سنٹرل ہیں۔وہ بہت غیر معمولی شخصیت ہیں۔لیکن ان میں ایک بھی وہ مادرانہ خاصیت نہیں ہے جو عورتوں میں ہونا ضروری خیال کی جاتی ہیں۔اور میں نہیں جانتی کہ مجھے ان کی تعریف ان چیزوں کے نہ ہونے کے باوجود کرنی چاہیے –اور بعض اوقات میں سوچتی ہوں کہ آپ کیوں تھوڑے سے کم جادوئی نہیں ہوسکتے ؟ بلکہ نہیں نہیں واقعی۔۔۔۔۔۔
کون سی صفات ؟
رائے: ایک دن انہوں نے مجھے کال کی اور کہا، ‘میں فلاں جگہ گئی تھی۔اور انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا آپ ارون دھتی رائے کی والدہ ہیں ؟ تو مجھے ایسے لگا کہ جیسے کسی نے مجھے زناٹے دار تھپڑ مار دیا ہو۔” ایک طرف تو مجھے ہنسی آرہی تھی۔جب انہوں یہ کہا اور دوسری طرف مرے اندر سے یہ کہا جارہا تھا ، چھوڑو بھی ، اس ميں برائی کیا ہے ؟
آہ ، بیچاری مائیں
وہ اپنی ساری زندگی میں ناآسودہ ہی رہییں۔تمہیں پتہ ہے کہ ان کو سانس کی بیماری ہے۔اور جسے دمہ ہوتا ہے اسے ان کی سانسیں کنٹرول کرتی ہیں۔تو مجھے بھی ۔۔۔۔ ان کی سانس کنٹرول کرت ہے۔میں اس حوف کے ساتھ پلی پڑھی کہ مری ماں کسی دن مرے اوپر ہی مرجائے گی۔ان کی ہر سانس کی آمد و رفت کو ميں نے دہشت اور سکون کے سانس کے ساتھ دیکھا۔مین نے بہت سا وقت ان کے ساتھ ہسپتال مین گزارا۔چند ماہ پہلے انہوں نے مجھے بتایا کہ وہ اسے وینٹی لیٹر پہ ڈالنے والے ہيں۔یہ بہت برا وقت تھا۔ اور پھر وہ اچانک لوٹ آئیں –اور اب وہ پھر ” شو ” چلارہی ہیں۔ان کی سلطنت پھر ان کے ہاتھ میں ہے۔تو اصل میں وہ امریکی آرٹسٹ ” ہڈونی ” ہیں –ايک ” ایسکیپ آرٹسٹ ” –مری ماں کو ضرورت ہے اس پہ ایک کتاب لکھی جائے—میں لکھوں۔یہ اور کوئی لکھ بھی نہیں سکتا۔
میں اس کو پڑھوں گی۔دوسری کونسی عورت ہے جس نے آپ کی زندگی کی صورت گری کی ؟
رائے: جب مری ماں نے مرے ابّا کو چھوڑ دیا۔تو وہ آسام سے اوٹے چلی گئی۔اس کے پاس ایک دھیلا نہیں تھا اور وہ بہت بیمار تھی۔وہ بس بستر پہ پڑی رہتی تھی –اس میں اٹھنے کی سکت نہیں تھی۔میں اور مرا بھائی تین یا چار سال کے تھے۔وہ ہمیں ٹوکری اور پیسوں کے ساتھ قصبے میں بھیجا کرتی تھی۔لوگ اس میں سبزیاں اور دیگر چیزیں ڈال دیتی تھیں۔پھر تب یہ خاتون جو کروشومال کہلاتی تھی ہمارے گھر آگئی۔اور ہماری دیکھ بھال سنبھال لی۔ اور پھر چر سال تک وہ ہماری ماں تھی۔میں حال ہی میں اس کو دیکھنے گئی تھی۔اور ہم نے ایک دوسرے کو گلے لگایا۔اور خوب شور مچایا۔اس نے مرے لئے وہ سب کیا جو مائیں عمومی طور پہ کرتی ہیں۔میں اس کو پیار کرتی تھی۔وہ چند دن پہلے فوت ہوگئی۔وہ 96 سال کی تھیں۔میں نے جب ان کو دیکھا تو بہت خوش تھی۔
کیا آپ اور آپ کے بھائی ایک دوسرے کے قریب تھے؟
رائے: بہت ویادہ۔وہ کوچین(کیرالہ ) میں رہتا ہے۔وہ سی فوڈ انڈسٹری میں ہے۔وہ جھینگے کا بروکر ہے۔لیکن میں چھینگے نہیں کھاسکتی۔میں الرجک ہوں۔
آپ بالکل اپنے آپ تک محدود رہنے والی زندگی گزار رہی ہیں ، کیا ایسا نہیں ہے ؟ تو کیا آپ کو تنہائی کا احساس نہیں ہوتا؟
رائے: میں ایک انتہائی شاندار اور عجب لوگوں کی کمیونٹی کا حصّہ ہوں جو تمام تنہا زندگی گزارتے ہیں۔اسے ” بیگانگی یا الگ ہوجانے ” کے ساتھ گڈمڈ نہیں کرنا چاہیے۔مری گہری اور بھردینے والی دوستیاں ہیں۔ہم زمین کے آخری کنارے تک ایک دوسرے کے ساتھ چلتے ہوئے جاتے ہیں۔ تو ہاں نا ! میں اکیلی رہتی ہوں۔لیکن مری زندگی محبت سے بھری ہوئی ہے۔مرا تعلق پردیپ جو مرا سابقہ شوہر ہے ، مری لڑکیاں متھوا اور پیا جنھوں نے مجھے انتہائی کم عمری میں کھودیا تھا بہت ہی شاندار ہے۔میں تنہا رہتی ہوں کیونکہ میں نہیں چاہتی کہ مری کج روئی / انحرافی راہ کسی دوسرے پہ بھی مسلط ہو۔اور میں جو لکھتی ہوں اس کے انتہائی سریس نتائج و عواقب دوسروں کو بھگتنا پڑیں۔اگر ميں تنہا نہ رہنا چاہتی تو میں تنہا نہ رہتی۔اس کی کوئی کمی نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔
کس چیز کی کمی نہیں ہے ؟ فقرہ مکمل کریں نا
رائے : اوہ ، ہا ہا ہا
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn