پاکستان اس وقت تاریخ کے نازک دور سے گذر رہا ہے۔ یہ جملہ ہم کئی دہائیوں سے سنتے آئے تھے لیکن ایسا واقعی ہوتا دیکھ پہلی بار رہے ہیں۔ کرونا وائرس پاکستان پہنچ چکا ہے اور اس نے آتے ہی یہاں جہالت، کرپشن اور نااہلی کے لباس نوچ ڈالے ہیں۔
کرونا وائرس سے جاں بحق ہونے والا پہلا شخص مردان کا رہائشی تھا جو نو مارچ کو عمرہ مکمل کر کے پشاور ائرپورٹ کے ذریعے پاکستان پہنچا۔ ائرپورٹ سے یہ بغیر کسی قرنطینہ کے براہ راست اپنے گھر پہنچا اور دعوت میں شرکت کی۔ عمرہ کی خوشی میں ہوئی اس دعوتِ اجل میں سارا گاؤں شریک تھا۔ پاکستان آنے کے ایک ہفتے بعد وہ ہسپتال گیا جہاں اس کا کرونا ٹیسٹ مثبت آیا لیکن وہ ہسپتال داخلے کی بجائے وہاں سے فرار ہو کر گھر پہنچ گیا۔ اگلے روز اس کی طبیعت بگڑی تو دوبارہ ہسپتال لے جایا گیا تو جانبر نہ ہو سکا۔ انتظامی اداروں نے وائرس سے جاں بحق شخص کی تدفین کر دی اور فوراً اس کے اہلخانہ کو یونیورسٹی میں بنائے قرنطینہ پہنچایا۔ یہ خاندان ساری رات قرنطینہ میں رہا جہاں سے اگلے روز ان کے رشتہ دار دروازے توڑ کر انہیں "چھُڑا” لے گئے۔ یہ تمام افراد موٹر سائیکل رکشوں میں نامعلوم مقام کی جانب فرار ہو گئے۔ مریض جس گاؤں کا رہائشی تھا وہ اس وقت مکمل لاک ڈاؤن میں ہے اور فی الحال نقصان کا کوئی اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔
جہالت کی اس داستان میں نااہلی اور کرپشن کا باب ابھی تک ادھورا ہے کہ یہ شخص اور اس کے ساتھی کس طرح ائرپورٹ سے بغیر قرنطینہ براہ راست گھر پہنچ گئے۔ اس ادھورے باب کو مکمل کیا ہے گجرات میں ظاہر ہوئے پہلے مریض نے۔ سپین سے آئے اس شخص نے انکشاف کیا کہ پاکستان آمد پر اس میں کرونا وائرس کی علامات تھیں لیکن وہ چھ ہزار روپے اہلکاروں کو دے کر ائرپورٹ سے نکلنے میں کامیاب رہا۔ یہ مریض قریبی ائرپورٹ سے اپنے شہر کیسے پہنچا اور کس کس کو مشکل میں ڈال چکا ہے، اس کا بھی ابھی کوئی تخمینہ نہیں۔ فی الحال اس کے متاثرین میں سامنے آنے والا شخص اس کا اپنا بیٹا ہے۔
میں ناخواندہ اور کم خواندہ عوام کی جہالت کے قصوں پہ سر پکڑے بیٹھا تھا لیکن حکومت کی طرف سے ایک اطمینان تھا کہ اب تمام سرحدیں دو ہفتے کے لئے بند ہیں۔ کچھ دیر قبل خبر ملی کہ آکسفورڈ کے تعلیم یافتہ وزیراعظم نے پاک افغان چمن بارڈر کھولنے کا نادرشاہی حکم جاری فرما دیا ہے۔ جہالت، کرپشن اور نااہلی کی یہ کتاب پڑھنے کے باوجود حیرت ان لوگوں پر ہوتی ہے جن کے اندر کا متعصب جانور صرف ایران جانے والے زائرین کے نام پر غراتا ہوا نکل آتا ہے۔
مصلوب واسطی انجینئرنگ کے شعبہ سے وابستہ ہیں، بحیثیت بلاگر معاشرتی ناہمواریوں اور رویوں کے ناقد ہیں۔
دوستوں کے ساتھ شیر کریں
- Click to share on Facebook (Opens in new window) Facebook
- Click to share on X (Opens in new window) X
- Click to share on WhatsApp (Opens in new window) WhatsApp
- Click to share on Tumblr (Opens in new window) Tumblr
- Click to share on Pinterest (Opens in new window) Pinterest
- Click to share on LinkedIn (Opens in new window) LinkedIn