Qalamkar Website Header Image

اتفاق

ittefaqعالمی افسانہ میلہ 2016
عالمی افسانہ فورم
افسانہ نمبر 4 ” اتفاق ”
ذاکر فیضی ، نئی دہلی (انڈیا)

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
جس وقت اتفاق میڈم کے عاشق کولے کرٹرین کے اس فرسٹ کلاس کمپارٹمنٹ میں داخل ہوا، جس میں صرف میڈم اوران کاچھ سالہ منّا بیٹھے ہوئے تھے۔ اس وقت میڈم عاشق کی یادوں کی چمگادڑوں سے لڑرہی تھیں۔ منّا اپنی کھلونابندوق کی خیالی گولیوں سے نہ معلوم کس کوچھلنی کر رہاتھا۔۔۔۔ماں کو پریشان کررہی چمگادڑوں کو؟
اتفاق میڈم کے عاشق کو سامنے بٹھاکر، خودبھی وہی رک گیا۔
”تم۔۔۔۔؟یہاں! اچانک؟“ عاشق کو دیکھ کر میڈم کے چہرے پرجتنی بے یقینی تھی آنکھوں میں اتنی ہی خوشی۔
”جی۔۔میڈم! نئے بوس کے کام سے جارہاہوں۔۔۔ویسے میڈم بڑااچھااتفاق ہے آپ بھی آج ہی اسی ٹرین سے، اسی کمپارٹمنٹ میں۔۔۔۔؟“
”ہاں وہ توہے۔“ میڈم نے غیر ارادی طورپر مناکوچومتے ہوئے کہا۔ ”بہت خوبصورت اورپیارااتفاق ہے۔“
دونوں کی زبان سے اپنی تعریف سن کر اتفاق بہت خوش ہوا۔
”لیکن تم فرسٹ کلاس میں کیسے؟“ میڈم نے تعجب سے پوچھا۔
”میڈم، جاناتوبوس کو ہی تھا۔ کسی ارجنٹ کام کی وجہ سےوہ نہیں جا سکتے، کیونکہ کام ضروری ہے، اس لیے مجھے بھیجاہے۔ بس میڈم وہی خوبصورت اتفاق۔۔۔۔ اسی لیے فرسٹ کلاس میں سفر کرنے کاموقع ملا۔“
”اوروہ بھی میرے ساتھ۔“ میڈم اترائیں۔ عاشق منّاسے باتیں کرنے کی کوشش کرنے لگا۔
آج صبح جب میڈم شاورباتھ لے چکی تھیں اورقدآدم آئینے کے سامنے آدم زادبرہنہ کھڑی اپنے تیس سالہ خوبصورت اورمتناسب جسم کو دیکھ کر خوش ہورہی تھیں تب ہی انہیں عاشق کی یاد آئی۔۔۔یادوں کی چمگادڑیں دماغ میں گھس کر ان کے خون میں گردش کرنے لگیں۔نسوں میں سنسناہٹ بڑھتے بڑھتے اس سے پہلے کہ سسکی تک پہنچتی۔۔۔۔فون بج اٹھا۔
”ہیلو!“ میڈم کی سسکی اٹکی رہ گئی۔
میڈم کے بھائی کا فون تھا۔۔۔۔ ”ممی سیریس ہیں۔۔۔۔جیسی ہو ویسی چلی آؤ۔“
اب میڈم جیسی تھیں بھلاویسے کیسے چلی جاتیں۔۔۔۔۔گھبراکر کپڑے پہنے۔۔۔شوہرکافون ملایا۔۔۔۔ممی کی طبیعت بتائی۔ شوہر نے مغموم لہجے میں کہا۔۔۔۔”میں توایک دم نہیں آسکتا۔buyerآئے ہوئے ہیں مجھے کچھ دن لگیں گے۔ میں ٹکٹ کا انتظام کرتا ہوں تم پرسوں کی ٹرین سے نکلو”
تنہاسفر کے خیال سے میڈم کے دماغ سے ماں نکل کر پھرسے چمگادڑیں گھس گئیں۔ عاشق کی یاد مزید شدت اختیارکرگئی۔ دراصل میڈم کاعاشق میڈم کے شوہر کاڈرائیورتھا۔جب شوہر بزنس ٹور پر جاتا تو میڈم ڈرئیور کے ساتھ "لونگ ڈرائیو” پر نکل جاتیں۔ سال بھر’ڈرائیونگ‘ بڑی ہوشیاری سے چلتی رہی۔۔۔۔
پرجانے کیسے، شوہر کو شک ہوا۔۔۔اس نے پلاننگ کے تحت بزنس ٹورکا اعلان کیااورعین وقت نازل ہوگیا، جب میڈم عاشق کے ساتھ لانگ ڈرائیوپرتھیں۔
شوہر نے ڈرائیور کو نوکری سے نکال دیا۔ لیکن وہ بیوی بنام میڈم کے دماغ سے ان لمحوں کو نہ نکال سکاجو اکثر تنہائی میں چمگادڑوں کاروپ اختیارکردماغ میں گھس جاتے اورخون میں دوڑنے لگتے۔
بیوی کی اس بے وفائی پر شوہر چینخا چلایااورکئی مہینے جھنجھلایابھی۔۔۔۔اس سے زیادہ کچھ نہیں کرسکا۔۔۔۔کیوں؟
کیونکہ بڑے آفیسرکی بیٹی سے شادی کرنے پرجہیزمیں ملی رقم سے ہی تواس نے اپنی تجارت کوفروغ دیاتھا۔ جواس کے سسرکورشوت میں ہاتھ آئے تھے۔
اب بیوی کابھی کیاقصور۔۔۔۔؟ عمرمیں پندرہ سال بڑاشوہر اورکام میں الجھاہواذہن۔competitionکا دورجوٹھہرا۔۔۔بیوی تنہا۔ شہر میں رشتے داربرائے نام، سہلی کوئی نہیں۔۔۔۔۔بیٹاڈے بورڈنگ میں چلاجاتا۔۔۔گھرکازیادہ ترکام نوکرانی دیکھتی۔۔۔۔میڈم کیاکرتیں؟ سوائے اس کے کہ گھرمیں رکھے کمپیوٹرپررنگ برنگی ویب سائٹ کھول لیتیں۔۔۔۔اورٹی وی سیریلوں کی وہ عورتیں جن کی زندگی میں ڈرائیورہی ڈرائیورتھے۔۔۔۔۔چمگادڑیں بالکل نہیں۔
کبھی کبھی سول لائنزکلچرکی کسی پارٹی میں چلی بھی جاتی تو وہاں بھی طرح طرح کے ڈرئیورکا ہی ذکرہوتا۔
ایسی ہی ایک پارٹی میں میڈم کی ’سینیر‘نے سمجھایاتھا۔۔۔۔”دیکھوسائنس کے مطابق دھرتی کسی بھی وستوکو اپنی طرف کھینچنے کی شکتی رکھتی ہے بالکل اسی طرح عورت مردکو اپنی طرف آکر شت کرنے کی طاقت رکھتی ہے۔ میں یہ نہیں جانتی کہ دھرتی کے گروتوآکرشنڑ کی وجہ کیاہے۔۔۔؟ ہاں یہ اچھی طرح جانتی ہوں کہ مرد کو رجھانے میں اتناعورت کے خوبصورت چہرے کاہاتھ نہیں ہوتا، جتنااس کے قیامت کے جسم کا۔“ تب سے ہی میڈم کی واحد فکرتھی کہ کسی بھی طرح ان کی فیگر36 ،24 ،36 سے ایک انچ توکیاایک سینٹی میٹربھی ادھر ادھر نہ ہو۔
”میڈم! آپ میکے جارہی ہیں؟“ عاشق نے غورکیامیڈم کے جسم میں ایک سال میں کوئی فرق نہیں آیا۔ عاشق کوبھی آہستہ آہستہ چمگادڑوں نے اپنے حصارمیں لیناشروع کردیاتھا۔ "ہاں۔”میڈم نےعاشق کی مسکراہٹ کوقبول کرتے ہوئے جوابی پیغام آنکھوں ہی آنکھوں میں SMSکیا۔
سنا ہے تمہاری شادی ہو گئی ، کیسی ہیں تمہاری مسز؟“ میڈم نے کچھ بے دلی سے پوچھا۔
”بس میڈم یوں ہی سی۔۔۔۔آپ جیسی خوبصورت اوراسمارٹ کہاں۔“
عاشق نے موقعہ دیکھ کرتیرچھوڑا۔
”جھوٹ!“
تیر ٹھیک نشانے پرلگا۔ میڈم نے ایک ادائے دلربائی سے اپنے تراشے بالوں کو اس اندازسےجھٹکا کہ ساڑی پلّو ڈھلک گیا۔۔۔۔جیسے کہہ رہی ہوں۔۔۔”۔نوش فرمائیے۔“
”سچ کہہ رہاہوں میڈم۔۔آپ واقعی لاکھوں میں ایک ہیں۔“
پھر۔۔۔۔؟
پورے کمپارٹمنٹ میں چمگادڑیں ہی چمگادڑیں ہوگئیں۔ میڈم کوہوش کھوتے دیکھ عاشق بھی مدہوش ہونے لگا۔ اس سے پہلے کہ دونوں ہوش گنوادیں۔۔۔۔۔انہوں نے ضروری سمجھاکہ منّے کامسئلہ حل کرلیاجائے۔
منّا۔۔۔۔جوآج صبح اسکول کی چھٹی کی وجہ سے دوپہر خوب سولیاتھا۔۔۔۔۔اب نیند اس کی آنکھوں سے کوسوں دورتھی۔
میڈم مناکوباتھ روم لے گئیں اورباہر سے دروازہ بند کرتے ہوئے بولیں۔۔۔۔۔”بیٹاآپ نمبر ون کرو۔ میں ابھی آتی ہوں۔ کبھی رات کوسوتے میں۔۔۔۔۔“
میڈم کمپارٹمنٹ میں واپس آئیں۔۔۔۔اورپھر عاشق اورمیڈم نے مل کرایک ایک چمگادڑکوچن چن کرمارا۔
جب طوفان تھما۔۔۔۔تب ٹرین جنگل میں کھڑی تھی۔
میڈم کو منّے کاخیال آیا۔۔۔۔انہوں نے تیزی سے کپڑے پہنے اورباتھ روم کی طرف چل دیں۔عاشق بھی ساتھ ہولیا۔۔۔۔ان کے پیچھے پیچھے اتفاق بھی چل پڑا۔
میڈم نے باتھ روم کادروازہ کھولا۔۔۔۔ایک دلخراش چیخ ان کے حلق سے نکل کر فضا میں گونج گئی۔۔۔۔عاشق سکتے میں آگیا۔
اتفاق نے دیکھا۔۔۔۔منے کے مردہ جسم کے قریب ایک زہریلاسانپ رینگ رہاتھااورلاش کے پاس اتفاق نمبردو کھڑامسکرارہاتھا۔
پھر دونوں اتفاقوں نے بڑی گرمجوشی سے ہاتھ ملایااور وہ کچھ باتیں کرنے لگے، نجانے کیا باتیں؟

حالیہ بلاگ پوسٹس

کنفیشن باکس

سرد ہوا جیسے رگوں میں خون جمانے پر تلی تھی ۔ رات بھر پہاڑوں پہ برف باری کے بعد اب وادی میں یخ بستہ ہوائیں تھیں ۔ خزاں گزیدہ درختوں

مزید پڑھیں »

کتبہ (افسانہ) غلام عباس

شہر سے کوئی ڈیڑھ دو میل کے فاصلے پر پُر فضا باغوں اور پھلواریوں میں گھر ی ہوئی قریب قریب ایک ہی وضع کی بنی ہوئی عمارتوں کا ایک سلسلہ

مزید پڑھیں »

داعی (افسانچہ) – ابوعلیحہ

مولانا کمال کے آدمی تھے۔ ستر برس کے پیٹے میں بھی ان کے ضخیم بدن کا ہر ایک رونگٹا، ان کی مطمئن صحت کی چغلی کھاتا تھا۔ ملیح چہرے پر

مزید پڑھیں »